یہاں پوچھنے والا کوئی نہیں، آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
لاہور:
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ آپ سب بہت معصوم لوگ ہیں، چینی والوں کو آپ مافیا کہہ لیں کارٹل کہہ لیں جو مرضی کہہ لیں ان کیخلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، بس میں تو ایک چیز جانتا ہوں یہ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ آپ باقی سب کچھ چھوڑ دیں آپ ذرا اس لسٹ پر نظر دوڑانا شروع کریں کہ ان شوگر ملوںکے مالکان کون ہیں، کس کس فیملی کے پاس کتنی کتنی شوگر ملیں ہیں،آپ تصور کر سکتے ہیں کہ کوئی ان کیخلاف کارروائی کرے گا۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ یہ بحران نشر مکرر کی طرح ہر سال آتا ہے بحران کی نوعیت بھی یہ ہوتی ہے، اس پر تنقید کرنے والوں کے الفاظ بھی یہی ہوتے ہیں اور اس پر حکومت کا موقف بھی یہی ہوتا ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے، یہ بات تو طے ہو گئی کہ چینی مافیا کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی، انھوں نے اگلے سال بھی یہی کام کرنا ہے، اگلے سال بھی ہم نے اسی طرح تنقید کرنی ہے، اگلے سال بھی حکومت نے یہی موقف اختیار کرنا ہے۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہاکہ دو چیزیں یہاں پر آتی ہیں ایک تو ہماری پلاننگ ناقص ہے اس کا فقدان ہے، دوسرا گورنمنٹ کی بے حسی ہے، یہ کہہ کر ساڑھے سات لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کی گئی کہ ملک میں چینی وافر ہے اور اس سے ملک میں چینی کا بحران پیدا نہیں ہو گا، اس وقت چینی کی فی کلو قیمت 130سے 140روپے کے درمیان تھی، اس کے بعد چینی کی قیمت تیزی سے اوپر گئی اور اب سرکاری طور پر یہ تسلیم کیا گیا ہے کہ یہ 190، 195روپے فروخت ہو رہی ہے مگر مارکیٹ میں یہ 200 سے اوپر بک رہی ہے۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہر سال کیا ہوا ہے، آپ پی ٹی آئی کی بات کر رہے ہیں، پی ڈی ایم کے دور کی کر لیں اب کر لیں، پچھلے سال کی کر لیں، یہی ہوتا ہے کہ چینی بہت ہے، ہم ایکسپورٹ کر رہے ہیں بڑا فائدہ ہوگا، اب امپورٹ کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ مستحکم رکھنے کے امپورٹ کر رہے ہیں، یہاں پوچھنے والا ہی کوئی نہیں، آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا ہے، کون سی حکومت، کون سے اپوزیشن، کوئی آوازاٹھاتا ہے؟ سارے کے سارے شوگر مل اونر ہیں اور کاشتکاروں کے لیے کوئی آواز ویسے نہیں بنتی ان کو پیس کر رکھ دیا ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ جیسے کہ سب کو پتہ ہے کہ چینی کی قیمتوں میں ہر سال اضافہ ہوتا ہے اور یہ اضافہ کارٹل مل کر کرتا ہے، شوگر ملوں میں ایف بی آر کے انسپکڑ بٹھائے ہوئے ہیں تاکہ چینی باہر بلیک میں نہ جائے اور ٹیکس چوری نہ ہو، اس کے باوجود گھما پھرا کہ پھر یہ نکل جاتے ہیں، یہ بااثر لوگ ہیں انھیں کچھ کہا نہیں جا سکتا، یہی پالیسی بناتے ہیں، چینی اسمگل کر دیتے ہیں، ان کو فائدہ ہی فائدہ ہے، نقصان صرف عام آدمی کا ہی ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تجزیہ کار نے کہا کہ ہوتا ہے کہ چینی رہے ہیں بھی یہ
پڑھیں:
جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-20
تہران( مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ تہران کو جوہری پروگرام پرامریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے‘نہ ہم جوہری پروگرام پر پابندی کو قبول کریں گے ۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران نے امریکا کے ساتھ ممکنہ مذاکرات اور جوہری پروگرام سے متعلق واضح پالیسی بیان جاری کر دیا۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکا کے ساتھ براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں تاہم بالواسطہ بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ ہم ایک منصفانہ معاہدے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن امریکا نے ایسی شرائط پیش کی ہیں جو ناقابل قبول اور ناممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے جوہری یا میزائل پروگرام پر کسی قسم کی پابندی قبول نہیں کریں گے۔ اور کوئی بھی سمجھدار ملک اپنی دفاعی صلاحیت ختم نہیں کرتا۔ عباس عراقچی نے کہا کہ جو کام جنگ کے ذریعے ممکن نہیں وہ سیاست کے ذریعے بھی حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق مخالفین کے خدشات دور کرنے کے لیے تیار ہیں۔ لیکن یورینیم افزودگی نہیں روکیں گے۔انہوں نے کہا کہ جون میں اسرائیل اور امریکا کے حملوں کے باوجود جوہری تنصیبات میں موجود مواد تباہ نہیں ہوا۔ اور ٹیکنالوجی اب بھی برقرار ہے۔ جوہری مواد ملبے کے نیچے ہی موجود ہے اور اسے کہیں دوسری جگہ منتقل نہیں کیا گیا۔ اسرائیل کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔