قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ تعاون کے بارے تمام شپنگ کمپنیوں کو یمن کا انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
اپنے تازہ خطاب میں یمنی سپریم پولیٹیکل کونسل کے سربراہ نے عالمی شپنگ کمپنیوں قابض اسرائیلی رژیم کیساتھ کسی بھی قسم کے تعاون سے گریز اختیار کرنیکی نصیحت کی ہے اسلام ٹائمز۔ یمنی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے غزہ کے خلاف جاری انسانیت سوز اسرائیلی جنگ کے دوران قابض صیہونی رژیم اور اس کے حامیوں کے علاوہ، دنیا بھر کے لئے جہاز رانی کی آزادی پر زور دیا ہے۔ اپنے تازہ خطاب میں مہدی المشاط نے تاکید کی کہ یمن، ان فریقوں کے خلاف حملہ کرنے کی کوئی خواہش نہیں رکھتا کہ جن کا قابض صہیونی دشمن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یمن نے جہاز رانی کی عالمی کمپنیوں کے ساتھ ہم آہنگی کے لئے انسانی بنیادوں پر، آپریشنز کا ایک مرکز بھی قائم کیا ہے تاکہ نقصان سے ممکنہ حد تک بچا جا سکے۔
اعلی یمنی رہنما نے تاکید کی کہ شپنگ کمپنیوں کو یمنی مسلح افواج کے جاری کردہ احکامات و فیصلوں پر عمل کرنا چاہیئے تاہم جو فریق اس کو نظر انداز کریں گے اس کے ذمہ دار بھی وہ خود ہی ہوں گے۔ مہدی المشاط نے عالمی شپنگ کمنیوں کو نصیحت کی کہ وہ قابض و سفاک اسرائیلی رژیم کے ساتھ اقتصادی تعاون سے مکمل طور پر پرہیز کریں۔ اپنے خطاب کے آخر میں انہوں نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ مکمل نظم و ضبط اور روز افزوں پیشرفت کی حامل یمنی مسلح افواج، غزہ کے خلاف جاری اسرائیلی جنگی جرائم کو روکنے اور غزہ کے غیر انسانی محاصرے کے خاتمے کے لئے اپنے تمام مزاحمتی آپریشن بھرپور انداز میں جاری رکھیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
ٹیرف میں کٹوتی سے کراچی کے صارفین متاثر ہوں گے، سی ای او کے الیکٹرک کا انتباہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر قائد کے باسیوں کے لیے بجلی کی قیمتوں سے متعلق ایک نئی تشویش پیدا کردی گئی ہے۔ کے الیکٹرک کے چیف ایگزیکٹو مونس عبداللہ علوی نے واضح کیا ہے کہ ملٹی ایئر ٹیرف میں کی گئی کمی کے اثرات براہ راست صارفین پر پڑیں گے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ نیپرا کی جانب سے جاری کردہ نئے ٹیرف میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ رواں سال جون میں جاری ہونے والا ابتدائی ٹیرف ڈھائی سال کی طویل مشاورت، تحقیق اور آزاد ذرائع سے اعداد و شمار کی جانچ کے بعد جاری کیا گیا تھا، مگر حیرت انگیز طور پر محض چند ماہ کے اندر ہی اس ٹیرف کو یکسر بدل دیا گیا۔
مونس علوی نے کہا کہ نیپرا کی جانب سے اس قدر جلدی نظرثانی نے کے الیکٹرک کو نئے چیلنجز سے دوچار کر دیا ہے، کیونکہ کمپنی کو اب یہ طے کرنا ہے کہ کم شدہ ٹیرف کے باوجود بجلی کی فراہمی اور آپریشنز کس طرح جاری رکھے جائیں۔
سی ای او کے مطابق کے الیکٹرک کی انتظامیہ اس وقت نظرثانی شدہ ٹیرف کے مالی اور تکنیکی اثرات کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے تاکہ ممکنہ حد تک صارفین پر بوجھ کم ڈالا جا سکے، تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ اس کٹوتی کے نتیجے میں کچھ نہ کچھ اثرات صارفین پر ضرور مرتب ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی کی ترجیح یہ ہے کہ بجلی کی فراہمی میں کوئی رکاوٹ نہ آئے، مگر نئے حالات میں کئی اقدامات پر نظرثانی ناگزیر ہوگی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس معاملے پر بورڈ کو بھی آگاہ کردیا ہے اور مستقبل کی حکمتِ عملی طے کرنے کے لیے غور و خوض جاری ہے۔