ملک بھر میں مون سون بارشوں کا سلسلہ کب تک جاری رہے گا، الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ملک بھر میں مون سون بارشوں میں اضافے کی پیشگوئی کردی گئی، خیبرپختونخوا، کشمیر اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔
گلگت بلتستان میں 6 جولائی سے 10 جولائی تک بارش کی پیشگوئی کی گئی ہے، اسلام آباد اوربالائی علاقوں میں بھی 5 سے 10 جولائی تک بارشیں متوقع ہیں۔
بلوچستان کے متعدد علاقوں میں 6 سے 8 جولائی تک بارشوں کا امکان ہے جبکہ جنوبی پنجاب میں 3 سے 6 جولائی تک گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہیں۔
مری، گلیات، سوات، کوہستان، کشمیر میں لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے، بارشوں کے باعث درجہ حرارت میں واضح کمی کا امکان ہے جبکہ عوام، مسافروں اور سیاحوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
این ڈی ایم اے کا مختلف علاقوں کیلئے مون سون بارشوں کا الرٹ جاری
دوسری جانب این ڈی ایم اے نے 2 سے 8 جولائی 2025 کے دوران مختلف علاقوں کے لیے مون سون بارشوں اورممکنہ سیلاب کے حوالے سے الرٹ جاری کردیا۔
خیبرپختونخوا، آزاد کشمیر اور شمال مشرقی پنجاب میں 5 سے 8 جولائی کے دوران شدید بارشوں کا امکان ہے۔
دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے سے منسلکہ ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے جبکہ تربیلا ڈیم میں پانی کے بہاؤ میں اضافے کے باعث نچلے درجے کی سیلابی صورتحال پید ا ہونے کا امکان ہے۔
گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے علاقوں میں گلیشائی جھیلیوں کے پھٹنے کے باعث سیلاب، لینڈ سلائیڈنگ سمیت نشیبی علاقوں میں سیلاب کا خطرہ ہے۔
لاہور، سیالکوٹ اور نارووال میں شہری سیلاب جبکہ ڈی جی خان اور راجن پور کے ہل ٹورنٹس میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے۔
لاہور، سیالکوٹ، گجرات اور نارووال کے نالوں بشمول ایک، دیگ، بیئن اور پلکھو میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے۔
این ڈی ایم اے نے متنبہ کیا ہے کہ بارش اور تیز ہواؤں کے دوران کمزور تعمیرات، کچی دیواروں، بجلی کے کھمبوں اوربل بورڈز سے دور رہیں، آندھی اور طوفان کے دوران حد نگاہ بھی کم ہو سکتی ہے جو حادثات کا باعث بنتی ہے لہذا محتاط رہیں، بارشوں کے باعث مقامی ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اچانک اضافہ ہو جاتا ہے لہذا محتاط رہیں۔
این ڈی ایم اے نے تمام متعلقہ اداروں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پیشگی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
مزیدپڑھیں:شاہ محمود قریشی نے بانی پی ٹی آئی بارے بڑی بات کہہ دی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: میں پانی کے بہاؤ میں ڈی ایم اے کا امکان ہے علاقوں میں بارشوں کا جولائی تک کے دوران کے باعث
پڑھیں:
پنجاب میں موسلادھار بارشوں اور بھارت سے مزید پانی چھوڑے جانے کا امکان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: ملک میں موسم ایک بار پھر کروٹ لینے لگا ہے۔ محکمہ پی ڈی ایم اے نے متنبہ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے مزید پانی چھوڑے جانے اور نئی بارشوں کے باعث پنجاب اور بالائی علاقوں میں سیلابی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ موسم میں تبدیلی سردی کے آغاز کی علامت ہے اور آئندہ چند روز میں صوبے کے مختلف حصوں میں بارشیں متوقع ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ آج مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے جب کہ 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک شدید بارشیں ہو سکتی ہیں۔ جنوبی پنجاب میں بھی بارشوں کا سلسلہ متوقع ہے اور بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ ہو سکتی ہے۔
عرفان کاٹھیا نے کہا کہ اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے جب کہ اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق مرالہ میں فی الحال 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، تاہم ماضی میں یہاں سے 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ تشویشناک نہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ منگلا ڈیم میں پانی کی سطح بلند ضرور ہے مگر جہلم میں کسی بڑی سیلابی لہر کا خطرہ نہیں۔ البتہ ستلج اور راوی میں بھارت سے بالترتیب 50 ہزار اور 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان موجود ہے۔
عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ پنجاب کے 27 اضلاع حالیہ سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں جہاں ساڑھے 11 ہزار اہلکار سروے کر رہے ہیں۔ ان ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکموں کے افسران شامل ہیں۔ آن لائن مانیٹرنگ ڈیش بورڈ کے ذریعے رئیل ٹائم نگرانی جاری ہے جبکہ 27 اکتوبر تک تمام تحصیلوں میں سروے مکمل کر لیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ متاثرین کی مدد کے لیے بینک آف پنجاب کے خصوصی بوتھ قائم کیے جا رہے ہیں جہاں متاثرہ خاندان اپنے کارڈ کے ذریعے 50 ہزار روپے وصول کر سکیں گے۔ شکایات کے ازالے کے لیے پی ڈی ایم اے نے پی آئی ٹی بی کے ساتھ نیا نظام تشکیل دیا ہے جو 7 دن میں مسائل کا حل فراہم کرے گا۔
عرفان کاٹھیا کے مطابق 2010 سے اب تک مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں، تاہم 2025 کا سیلاب حالیہ تاریخ کا سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے جس نے ہزاروں گھر، مویشی اور فصلیں تباہ کر ڈالیں۔