کے ایچ خورشید لائبریری، آزاد کشمیر میں علم کا روشن مینار
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
آزاد کشمیر کی سب سے بڑی لائبریری کے ایچ خورشید لائبریری جو 50 ہزار سے زائد کتب پر مشتمل ہے ایک عظیم علمی ذخیرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں علم کی نئی شمعیں روشن، خواتین کے لیے پہلی ڈیجیٹل لائبریری کا قیام
مظفرآباد کے وسط میں واقع یہ لائبریری ایک عرصے سے علم کے متلاشی افراد کے لیے امید کی کرن بنی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیے: 1500 سال پرانا قرآنی نسخہ، ایشیا کی دوسری بڑی لائبریری پاکستان کا فخر
سیاسیات، تاریخ، ادب، سائنس، معاشیات، مذہب اور جدید ٹیکنالوجی سمیت متنوع موضوعات پر دستیاب کتب ہر عمر اور شعبے سے تعلق رکھنے والے قارئین کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ دیکھیے فرحان طارق کی یہ ویڈیو رپورٹ۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آزاد کشمیر آزاد کشمیر کی سب سے بڑی لائبریری کے ایچ خورشید لائبریری کے ایچ خورشید لائبریری مظفرآباد مظفرآباد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا زاد کشمیر کی سب سے بڑی لائبریری کے ایچ خورشید لائبریری کے ایچ خورشید لائبریری مظفرا باد کے ایچ خورشید لائبریری
پڑھیں:
ہیروز آف پاکستان: ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کی روشن داستان
یومِ آزادی کے موقع پر جب ہم قومی ہیروز کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، تو ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ جیسے عظیم سپوتوں کی کہانیاں ہمارے لیے مشعلِ راہ بن جاتی ہیں۔ آزاد کشمیر یونیورسٹی مظفرآباد میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ریسرچ آفس کے سربراہ ڈاکٹر جنجوعہ کی زندگی عزم، محنت اور قوم کی خدمت کی لازوال داستان ہے۔
اپنے ابتدائی دنوں کو یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب بتاتے ہیں ’’میں نے ابتدائی تعلیم گاؤں کے اسکول سے حاصل کی جہاں مجھے روزانہ 12 کلومیٹر پیدل سفر کرنا پڑتا تھا۔ میرے والد نے مالی مشکلات کے باوجود تعلیم کو ترجیح دی اور کہا کہ رزق پتھر توڑ کر بھی کما لو گے، مگر علم کوئی نہیں چھین سکتا۔‘‘
تعلیمی سفر میں ڈاکٹر جنجوعہ نے سینٹر آف ایکسیلنس اِن مالیکیولر بائیولوجی، لاہور سے ایم فل اور پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے ساڑھے آٹھ لاکھ روپے کی پرکشش آفر ٹھکرا کر آزاد کشمیر یونیورسٹی جوائن کی تاکہ اپنے علاقے کے مسائل حل کرسکیں۔
ڈاکٹر جنجوعہ نے ہیپاٹائٹس بی کے حوالے سے ایک نئی ویکسین پر کام کرکے پاکستان کا نام روشن کیا۔ انہوں نے ہیپاٹائٹس بی اور سی کےلیے اے ایس ٹی پی آر کے نام سے ایک جامع ماڈل متعارف کرایا جس میں آگاہی، اسکریننگ، علاج، تحفظ اور تحقیق شامل ہیں۔ اب تک ان کی ٹیم 25 لاکھ لوگوں کو آگاہی دے چکی ہے اور دو لاکھ سے زائد افراد کی اسکریننگ کر چکی ہے۔
حال ہی میں ڈاکٹر صاحب کو پاکستان کے HCV ایلیمینیشن نیشنل پروگرام کی ایڈوائزری ٹیم کا حصہ بننے کا اعزاز ملا ہے۔ ان کا عزم ہے کہ 2030 تک ملک سے ہیپاٹائٹس کا خاتمہ کر دیا جائے۔
خدمت کے دائرے کو وسیع کرتے ہوئے انہوں نے آزاد کشمیر میں بایولوجیکل انٹرپرینیورشپ کو فروغ دیا ہے۔ ہنی بی، سلک ورم، ٹراؤٹ فش اور میڈیسنل پلانٹس فارمنگ پر متعدد منصوبے شروع کیے ہیں جو خطے کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔
اپنی فلسفیانہ سوچ کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر جنجوعہ کہتے ہیں ’’ہم اس کے ذمے دار نہیں کہ باقی لوگ کیا کر رہے ہیں، ہم صرف اس کے ذمے دار ہیں کہ ہم خود کیا کر رہے ہیں۔ قوموں کا مستقبل وہی لوگ بناتے ہیں جو اندھیروں میں امید بن کر کھڑے ہوتے ہیں۔‘‘
ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ جیسے ہیروز ہی دراصل پاکستان کی حقیقی طاقت ہیں، جو اپنی لگن اور محنت سے ملک کا نام روشن کر رہے ہیں۔ یومِ آزادی پر ایسے عظیم سپوتوں کو سلام پیش کرتے ہوئے ہمیں ان سے حوصلہ اور تحریک لینے کی ضرورت ہے۔