کراچی، مجبوری نے عورت کو مرد بنا دیا، مگر غیرت نے بھیک مانگنے نہیں دی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, November 2025 GMT
کراچی:سرجانی ٹاؤن کی رہائشی رانی بی بی اپنے معذور بھائی اور بیوہ بہن کے بچوں کی کفالت کے لیے مردوں کی طرح سائیکل رکشہ چلاتی ہیں۔ بال کٹوا کر مردانہ لباس پہننے والی یہ باہمت خاتون روزی حلال کے لیے دن رات محنت کر رہی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کی ایک خاتون نے خاندان کی کفالت کے لیے مردانہ حلیہ اختیار کرلیا۔اس حوالے سے لیاقت آباد نمبر دس پر سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانے والی خاتون رانی بی بی ( فرضی نام ) نے بتایا کہ وہ خدا کی بستی سرجانی ٹاوٴن میں رہتی ہیں۔
ان کے گھر میں معذور بھائی ۔بیوہ بہن اس کے دو بچے اور وہ خود ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کرائے کے مکان میں رہتی ہیں۔روزانہ اپنے معذور بھائی کے ساتھ سائیکل رکشہ چلاکر دو گھنٹے میں سرجانی سے لیاقت آباد نمبر دس پہنچتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر میں کمانے والی وہ خود ہیں۔پڑھی لکھی نہیں ہیں۔ کوئی ہنر بھی نہیں جانتی ہیں۔اس لیے کچھ پیسے جمع کرکے سائیکل لوڈنگ رکشہ خریدا ہے۔یہ رکشہ 10 ہزار روپے سے زائد میں خریدا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ لیاقت آباد نمبر دس بھائی کے ساتھ آکر کھڑی ہوجاتی ہوں ۔یہاں سے مارکیٹ قریب ہے۔اس لیے سامان کی ترسیل سائیکل لوڈنگ رکشہ پر کرتی ہیں۔اگر سامان کم ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو چلاتی ہوں ۔
اگر سامان کا وزن زیادہ ہوتا ہے تو سائیکل لوڈنگ رکشہ کو کھینچ کر لیکر جاتی ہوں۔کھبی دن میں دو یا اس سے زائد مزدوری مل جاتی یے۔کھبی 800 یا اس سے زائد کمالیتی ہوں ۔کھبی ایک وقت کھاتے ہیں ۔کھبی دو وقت کھانا مل جاتا یے ۔کھبی بھوکا بھی سوتے ہیں۔
ان سے سوال کیا گیا کہ آپ تو عورت ہیں آپ نے مردانہ حلیہ کیوں اختیار کیا ہے؟ ۔انہوں نے کہا کہ ایک عورت کے لیے سائیکل لوڈنگ رکشہ چلانا مشکل ہے۔اس معاشرے میں عورت کے پاس ہنر نہ ہو تومزدوری کرنا مشکل ہوتا ہے ۔
اس لیے میں نے مجبوری میں مردانہ حلیہ اختیار کیا ۔مردانہ طریقے سے بال کٹوائے اور بھائی کے شلوار قیمض پہنتی ہوں۔کم بولتی ہوں تاکہ لوگ مجھے مرد ہی سمجھیں۔انہوں نے کہا کہ پہلے بھائی سائیکل لودنگ رکشہ چلاتا تھا لیکن ایک حادثہ کے سبب اس کی ٹانگ میں چوٹ آئی اور وہ معذور ہوگیا ہے۔اس لیے وہ سائیکل لوڈنگ رکشہ نہیں چلاسکتا یے۔
اب وہ میرے ساتھ آتا ہے اور میں سائیکل لوڈنگ رکشہ چلاتی ہوں ۔انہوں نے کہا بھیک مانگنے سے بہتر محنت میں عظمت یے۔کوئی عورت شوق سے مرد نہیں بنتی ۔معاشرتی مسائل اور بھوک حلیہ تبدیل کرادیتی یے۔
میں عورت ہوں اگر مردانہ لباس پہن کر اور حلیہ بدل کر کام کررہی ہوں تو رزق حلال میں ہی برکت یے۔میں کسی سے مانگتی نہیں ہوں اور مدد کی اپیل نہیں کرتی ۔میرے حق میں دعا کرہں کہ میں محنت سے روزی کماؤں ۔
بے آسرا عورتوں کو پیغام یے کہ مجبوری کے حالات میں غلط سمت جانے اور مدد کے بجائے محنت کی سمت پر نکل جائیں روزی بھی ملے گی اور مشکل بھی آسان ہوگی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سائیکل لوڈنگ رکشہ نے بتایا کہ انہوں نے اس لیے کے لیے
پڑھیں:
چند سال قبل چوری شدہ موٹر سائیکل کا ای چالان اصل مالک کے گھر پہنچ گیا
کراچی:جدید فیس لیس ای چالان چند سال قبل چوری شدہ موٹر سائیکل کے اصل مالک کے گھر بھیج دیا گیا ، شہری کے گھر چالان پہنچنے پر وہ حیرت زدہ ہوگیا، ای چالان نے اے وی ایل سی اور شہر میں پولیس کے ناکوں کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھا دیے ہیں کہ چوری کی موٹر سائیکل شہر میں گھوم رہی ہے لیکن اسے پکڑنے والا کوئی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی کے ایک شہری نے انکشاف کیا کہ چند سال قبل میری موٹر سائیکل گھر کے باہر سے چوری ہوگئی تھی جس کا مقدمہ ٹیپو سلطان تھانے میں درج کرایا تھا ، شہری نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری چوری کی جانے والی موٹر سائیکل کا ای چالان 27 اکتوبر کو 5 ہزار روپے کا موصول ہوا۔
ای چالان کے مطابق موٹر سائیکل سوار نے ہیلمٹ بھی نہیں پہنا ہوا تھا ، شہری کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل چوری ہوئی تھی متعلقہ حکام میری موٹر سائیکل برآمد تو نہیں کرا سکے تاہم اس کی خلاف ورزی کا چالان مجھے ضرور بھیج دیا گیا۔
شہری نے پولیس حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ میری موٹر سائیکل پر جس شخص کی بغیر ہیلمٹ کے تصویر حاصل کی گئی ہے اس کا سراغ لگا کر میری موٹر سائیکل برآمد کرائی جائے۔