وزیراعظم نے شکایات کا نوٹس لے لیا، بجلی کے پروٹیکٹڈ صارفین کی حد 200 سے بڑھا کر 300 یونٹ کرنے پر غور
اشاعت کی تاریخ: 9th, August 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے پروٹیکٹڈ صارفین کے حوالے سے شکایات کا نوٹس لے لیا، اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنائی جائے گی جو پروٹیکٹڈ صارفین کی حد 301 یونٹ کرنے پر غور کرے گی۔ذرائع کے مطابق 201 یونٹ استعمال کرنے والے صارفین 6 ماہ تک پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکل جاتے ہیں، صارفین کو پروٹیکٹڈ کیٹگری سے نکلنے کے بعد 6 ماہ تک تقریبا 5 ہزار روپے ماہانہ اضافی بل دینا پڑتا ہے، کمیٹی پروٹیکٹڈ کیٹگری کو 200 یونٹس تک محدود رکھنے یا 300 یونٹس تک ریلیف دینے پر رپورٹ تیار کرے گی۔ذرائع نے بتایا کہ پروٹیکٹڈ کیٹگری 201 یونٹس کی بجائے 301 یونٹس تک کرنے کی تجویز زیر غور ہے، وزیراعظم شہباز شریف کو صارفین بجلی سے ہونے والی زیادتی سے آگاہ کیا گیا۔ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اراکین اسمبلی کا بھی مؤقف ہے کہ یہ صارفین سے زیادتی ہے کہ 200 سے زائد صرف ایک یونٹ پر اگلے چھ ماہ تک اضافی 5 ہزار روپے بل ادا کریں، پروٹیکٹڈ سلیب کے معاملے پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کمیٹی سارے معاملے کا جائزہ لے کر کابینہ میں تجاویز پیش کرے گی، کمیٹی کی تجاویز پر 200 یونٹس والا معاملہ حل ہو سکے گا، 200 یونٹ استعمال کم آمدنی والا ہی کرتا ہے، موجودہ حکومت غریب آدمی کو ریلیف دینے کے لئے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ 301 یونٹس استعمال پر نان پروٹیکٹڈ شرح لاگو ہونے کا امکان ہے، یہ تجویز بھی ہے کہ 201 یونٹ صرف اسی ماہ لاگو ہوں۔وزارت توانائی کے ذرائع نے بتایا کہ 201 والی سلیب نیپرا اور وزارت پاور نے جان بوجھ کر لاگو کروائی تھی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
این آئی سی وی ڈی میں بین الاقوامی معیار کا کلینیکل ٹرائلز یونٹ قائم
کراچی کے قومی ادارے برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) میں بین الاقوامی معیار کا کلینیکل ٹرائلز یونٹ قائم کیا جا رہا ہے جو نہ صرف تحقیقی سرگرمیوں کو فروغ دے گا بلکہ غیر ملکی فنڈنگ کے حصول میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق یہ یونٹ اسپتال کی بالائی منزل پر قائم کیا جائے گا جو ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ) کے متعین کردہ اصولوں کے مطابق مکمل ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار قومی ادارہ برائے امراض قلب کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر طاہر صغیر نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی این آئی سی وی ڈی کی پرانی او پی ڈی کی عمارت کی بالائی منزل پر کلینیکل ٹرائلز یونٹ قائم کیا جائے گا جہاں بین الاقوامی معیار کے مطابق ریسرچ کی جاسکیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں بچوں کو امراض قلب کے علاج کے لیئے پڑوسی ممالک سے علاج کروانا پڑتا تھا جو مالی طور پر ایک بڑا مسئلہ تھا، اس ریسرچ یونٹ کے ذریعے علاج کے معیار کی بہتری اور نئی تحقیق پر کام کیا جائے گا۔ یہ منصوبہ سول سوسائٹی کے تعاون سے بلڈ، آپریٹ اینڈ ٹرانسفر (بی او ٹی) کے ماڈل پر مکمل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہ یونٹ نجی کمپنی کی جانب سے تیار کرکے ہمارے حوالے کیا جائے گا جس میں ہمارا کردار مانیٹرنگ کا ہوگا،کلینکل ٹرائلز یونٹ کے ساتھ یہاں کانفرنس ہال اور لائبریری بھی تیار کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پرانی او پی ڈی کی زیریں منزل کو ایمرجنسی میں تبدیل کیا جائے گا جس سے ایمرجنسی وارڈ کو توسیع ملے گی۔ فی الوقت ای آر میں 80 بستروں کی گنجائش ہے جو بڑھا کر 160 سے 180 تک کی جائے گی۔ نئی ایمرجنسی میں تمام شعبہ جات کو ایک بڑا میڈیفائیڈ ہال قائم کیا جائے گا۔ اسپتال میں ایک نئی او پی ڈی تعمیر کی جا رہی ہے جو رواں سال اکتوبر یا نومبر تک فعال ہو جائے گی جس کا داخلی راستہ اسپتال سے باہر ہوگا تاکہ اسپتال پر دباؤ کم ہو۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کے باعث وفاق کی جانب سے بجٹ کم ملنے کے باوجود سندھ حکومت نے پیڈیاٹرک بلاک کے لیے 2.5 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس رقم سے اسپتال میں زیر تعمیر پیڈیاٹرک بلاک کے دو انڈر گراؤنڈ اور دو فلورز مکمل کیے جائیں گے، جس میں خصوصی طور پر بچوں کے لیئے ایمرجنسی، ایک وارڈ اور آئی سی یو ہوں گے۔ فی الحال بچوں کے لیے صرف ایک وارڈ ہے جہاں ایک بیڈ پر تین بچے لیٹنے پر مجبور ہیں۔
اس موقع پر انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ 2026 کے ابتدائی مہینوں میں این آئی سی وی ڈی میں ان منصوبوں کے سبب مثبت تبدیلیاں نظر آنا شروع ہو جائیں گے۔