مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں بہاؤ بڑھا‘سانحہ سوات پر شواہد انکوائری کمیٹی کو جمع
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سانحہ دریائے سوات سے متعلق ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے شواہد اور اپنا بیان انکوائری کمیٹی کوجمع کرا دیا۔ذرائع کے مطابق ایگزیکٹو انجینئر وقارشاہ نے انکوائری کمیٹی کو سیلابی صورتحال پر محکموں کو بھیجے گئے میسیجز جمع کرائے اور فلڈ ڈسچارج ریڈنگ سمیت دیگر ریکارڈ بھی انکوائری کمیٹی کے حوالے کردیا۔ایگزیکٹو انجینئر وقار شاہ نے بتایا کہ صبح ساڑھے 9 بجے تک مینگورہ بائی پاس پر صورتحال نارمل تھی، سیاح بھی جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی، ڈوبنے والے سیاح دریا میں سیلفیاں لے رہے تھے۔ ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ 10بجے کے بعد منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ اور مٹہ نالہ کا پانی دریائے سوات میں آیا، خوازہ خیلہ گیمن بریج سے 26ہزار کیوسک پانی پونے 11بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا، مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں پانی کے بہائو میں اضافہ ہوا جس سے سیاح بہہ گئے۔بعد ازاں انکوائری کمیٹی نے محکمہ آبپاشی سے سوال کیا کہ سیلابی صورتحال کیسے پیدا ہوئی کیا اس صورتحال کی وقت پرمتعلقہ محکموں کواطلاع دی گئی؟ایگزیکٹو انجینئرنے کمیٹی کو جواب دیا کہ خوازہ خیلہ میں گیمن بریج پر سیلابی صورتحال 9 بج 30 منٹ پرپیدا ہوئی، بحرین اور اطراف میں بارش ہو رہی تھی اور پہاڑوں پر کلاڈ برسٹ ہوا، دریائے سوات میں پتھروں اور مٹی والا پانی گرا اور بہائو میں اچانک اضافہ ہوا۔ایگزیکٹو انجینئر کے مطابق دریائے سوات میں پانی میں اضافے سے ضلعی انتظامیہ اور تمام اداروں کو بروقت آگاہ کیا، محکمہ آبپاشی کا گیج ریڈرموقع پر موجود تھا اور ریڈنگ متعلقہ محکموں کو بھیج رہا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انکوائری کمیٹی کو ایگزیکٹو انجینئر محکمہ ا بپاشی دریائے سوات دریا میں
پڑھیں:
پنجاب کے دریاں میں پانی کی سطح بلند، کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 اگست2025ء) مون سون بارشوں اور گلیشیئرز پگھلنے کے نتیجے میں پنجاب کے دریائوں میں پانی کے بہائو میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا جبکہ تربیلا اور تونسہ بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہائو 68ہزار کیوسک تک پہنچ گیا ہے اور وہاں نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔اسی طرح دریائے جہلم اور دریائے چناب کے اہم مقامات پر پانی کی صورتحال فی الحال معمول کے مطابق ہے تاہم نالہ پلکھو کینٹ میں نچلے درجے کا سیلاب جاری ہے۔ اسی طرح دریائے راوی کے مقامات پر بہائو معمول کے مطابق ہے لیکن نالہ بسنتر میں پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جس سے نچلے درجے کا سیلاب برقرار ہے۔(جاری ہے)
ڈیمز کی صورتحال کے حوالے سے ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم 98فیصد جبکہ منگلا ڈیم 68فیصد بھر چکا ہے۔
تربیلا ڈیم کا لیول 1547.94فٹ اور منگلا ڈیم کا لیول 1211.15فٹ ریکارڈ کیا گیا ۔ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔ دریائوں کے پاٹ میں موجود افراد فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں اور ہنگامی انخلاء کی صورت میں انتظامیہ سے مکمل تعاون کریں۔شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ دریاں، نہروں، ندی نالوں اور تالابوں میں ہرگز نہ نہائیں اور سیلابی صورتحال میں دریائوں کے کناروں پر سیر و تفریح سے گریز کریں۔حکام نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کو کسی صورت دریائوں یا ندی نالوں کے قریب نہ جانے دیں۔ ایمرجنسی کی کسی بھی صورتحال میں شہری پی ڈی ایم اے پنجاب کی ہیلپ لائن 1129پر رابطہ کریں۔ شہریوں کی جان و مال کا تحفظ پی ڈی ایم اے پنجاب کی اولین ذمہ داری ہے۔