محکمہ موسمیات نے کراچی میں گرج چمک کیساتھ بارش کی پیشگوئی کردی
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
محکمہ موسمیات کے ارلی وارننگ سینٹر نے پیش گوئی کی ہے کہ مون سون ہوائیں 18 اگست سے مضبوط ہو کر صوبے میں پھیل جائیں گی اور 18 اگست کی شام کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔
جاری بیان میں محکمہ موسمیات کے ارلی وارننگ سینٹر نے کہا کہ مون سون کی کمزور ہوائیں صوبے میں داخل ہورہی ہیں، مون سون ہوائیں 18 اگست سے مضبوط ہو کر صوبے میں پھیل جائیں گی۔
بیان کے مطابق 18 اگست کی شام کراچی کے مختلف علاقوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے، مون سون سسٹم کے زیر اثر 18 اگست کو دن کے وقت موسم گرم و مرطوب رہ سکتاہے، اس دوران گرمی کا پارہ 37 ڈگری تک تجاوز کرسکتا ہے۔
آج اور کل کراچی میں رات و صبح کے اوقات میں ہلکی بارش،پھوار،بونداباندی کا امکان ہے، آج صوبے کے بیشتر علاقوں میں جزوی طور پر ابر آلود اور مرطوب رہنے کا امکان ہے۔
تھرپارکر میں گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش ہوسکتی ہے۔
عمرکوٹ، میرپورخاص، تاہم بدین، سانگھڑ، ٹھٹھہ، سجاول، جامشورو، حیدرآباد، ٹنڈو الہیار ، ٹنڈو محمد خان، مٹیاری، شہید بینظیر آباد اور خیرپور کے اضلاع میں آج ہلکی بارش کا امکان ہے۔
قبل ازیں محکمہ موسمیات کے ترجمان انجم نذیرضیغم کا ایکسپریس نیوز سے گفتگو میں کہنا تھا کہ سسٹم سے متعلق سیٹلائٹ سے موصولہ تصاویر کے مطابق مون سون کا نیا سلسلہ اس وقت بھارتی راجستھان پر موجود ہے،جس کے تحت دیہی سندھ کے تھرپارکر اور عمرکوٹ کے قرب وجوار میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔
پیرکی شام تا رات یہ سلسلہ کراچی کا رخ کرےگا جبکہ بدھ، جمعرات (20تا21اگست) کراچی میں تیز بارشوں کے کئی اسپیل متوقع ہے، جس کے نتیجے میں اربن فلڈنگ کی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
انجم نذیر کے مطابق ابھی ان بارشوں کی ملی میٹر میں پیش گوئی نہیں کی جاسکتی البتہ یہ سسٹم کبھی کبھار ہیوی بارشوں کا سبب بن سکتا ہے۔
موسم کی غیرسرکاری سطح پر پیش گوئی کرنے والے ادارے ویدرڈاٹ پی کی جانب سے جاری معلومات کے مطابق سندھ و راجستھان ریجن پر بنی سائیکونک سرکولیشن بتدریج جنوب مغرب کی جانب بڑھ رہی ہے، ہندوستانی کچ میں موجود سسٹم کی وجہ سے دیہی سندھ قریب کے اضلاع میں بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
مذکورہ سرکولیشن پاکستان کے جنوبی علاقوں کی طرف بھی مون سون ہواوں کو کھینج رہا ہے،کراچی میں اس گردش کی وجہ سے سمندری ہواوں کی رفتار کم ہورہی ہے،تاہم شہر میں نچلی سطح کے بادل بھی بن سکتے ہیں، جس کے سبب شمال مشرقی علاقوں میں پھوار اور ہلکی بارش ہو سکتی ہے، 20 اگست کو کراچی میں تیز بارشوں کے 2 تا 3 اسپیل متوقع ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: محکمہ موسمیات کا امکان ہے علاقوں میں کراچی میں کے مطابق بارش کا کی بارش
پڑھیں:
کلاؤڈ برسٹ کیا ہے؟ اسکی پیشگوئی ممکن کیوں نہیں؟
حالیہ دنوں میں خیبر پختونخوا کے کئی علاقوں بونیر، مانسہرہ، سوات، شانگلہ، بٹگرام اور باجوڑ — میں آنے والے شدید سیلاب نے تباہی کی نئی داستانیں رقم کیں۔ ان حادثات کے پیچھے ایک خطرناک اور تیزی سے ابھرتا موسمی مظہر ہے جسے کلاؤڈ برسٹ یا عام زبان میں بادل پھٹناکہا جاتا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ ایک انتہائی غیر معمولی واقعہ ہوتا ہے جس میں گھنٹوں یا دنوں کی بارش صرف چند منٹوں میں ایک ہی جگہ پر برس جاتی ہے ۔
بعض اوقات 100 سے 300 ملی میٹر تک بارش محض 10 سے 20 منٹ میں ہو جاتی ہے۔
یہ اچانک برسنے والی شدید بارش پہاڑی علاقوں میں تباہ کن سیلاب، ندی نالوں کے بپھرنے، اور زمین کھسکنے (لینڈ سلائیڈنگ) جیسے خطرناک حالات پیدا کر دیتی ہے۔
پورے دیہات منٹوں میں صفحۂ ہستی سے مٹ سکتے ہیں ۔
اس کی بنیادی وجوہات کیا ہیں؟
کلاؤڈ برسٹ کی اصل وجہ ایک پیچیدہ قدرتی عمل ہے، جو عام طور پر پہاڑی علاقوں میں ہوتا ہے:
جب گرم اور مرطوب ہوائیں پہاڑوں سے ٹکرا کر اوپر اٹھتی ہیں اور وہاں ٹھنڈی ہواؤں سے ملتی ہیں تو بڑے بادل بنتے ہیں۔
* اگر ان بادلوں میں نمی کی مقدار حد سے زیادہ بڑھ جائے تو وہ اچانک “پھٹ” جاتے ہیں، اور شدید بارش ایک ہی مقام پر برسنے لگتی ہے۔
اس مظہر کو مزید بڑھاوا دینے والے عوامل میں موسمیاتی تبدیلی، زمین کا درجہ حرارت بڑھنااور ماحولیاتی عدم توازن شامل ہیں۔
پیشگوئی ممکن کیوں نہیں؟
جدید ریڈارز، سیٹلائٹس اور سائنسی آلات ہونے کے باوجود کلاؤڈ برسٹ کی پیش گوئی انتہائی مشکل ہے کیونکہ یہ واقعہ بہت محدود علاقے میں ہوتا ہے،چند منٹوں کے اندر سب کچھ بدل جاتا ہے ، موجودہ ٹیکنالوجی ایسی باریکیوں کو فوری طور پر شناخت نہیں کر پاتی
قدرتی راستوں میں رکاوٹ نہ بنیں
ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ پانی ہمیشہ اپنی صدیوں پرانی راہوں پر بہتا ہے ۔ جب ہم ان قدرتی گزرگاہوں پر مکانات، ہوٹل، یا پل بناتے ہیں ندی نالوں اور پہاڑی راستوں کو روکنے کی کوشش کرتے ہیں ،تو قدرتی آفات کی شدت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ پانی اپنی راہ میں آنے والی ہر چیز چاہے وہ عمارت ہو یا انسانی جان — سب کچھ اپنے ساتھ بہا لے جاتا ہے۔
وقت ہے سنبھلنے کا
یہ محض ایک قدرتی واقعہ نہیں بلکہ ایک وارننگ ہے۔ ہمیں قدرتی راستوں کا احترام کرنا ہوگا، پہاڑی علاقوں میں احتیاط سے تعمیرات کرنی ہوں گی، ماحولیاتی توازن کو بگڑنے سے روکنا ہوگا