کراچی: ڈیفنس میں سرعام نوجوان پر تشدد کا مقدمہ پولیس رپورٹ پر ختم
اشاعت کی تاریخ: 16th, August 2025 GMT
جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ڈیفنس میں سرعام نوجوان پر تشدد کا مقدمہ پولیس رپورٹ پر ملزمان کیخلاف مقدمہ ختم کردیا۔
جوڈتیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں ڈیفنس میں سرعام نوجوان پر تشدد کے مقدمے سے متعلق پولیس نے رپورٹ پیش کردی۔
پولیس رپورٹ میں کہا گیا کہ متاثرہ نوجوان دھیرج عرف دھن راج ملزموں کیخلاف کارروائی نہیں چاہٹا، نوجوان کا کہنا ہے مقدمہ غلط فہمی کی بنا پر قائم ہوا۔
متاثرہ نوجوان نے لکھ کر دیا ہے کہ سلمان فاروقی نے میرے یا میری بہن سے کوئی بدتمیزی نہیں کی، نوجوان نےحلف نامہ دیا کہ وہ مقدمہ نہیں چلانا چاہتا۔
مدعی کے حلفیہ بیان کے بعد جان سے مارنے کی دھمکی اور دیگر الزامات ختم کردئیے ہیں۔
تفتیشی افسر نے پہلے سی کلاس کی رپورٹ پیش کی اور مقدمے کا چالان پیش کیا، تفتیشی افسر نے کہا کہ تمام حقائق کی روشنی میں مقدمہ سی کلاس کرنے کی رپورٹ پیش کی ہے۔
عدالت نے پولیس رپورٹ پر ملزموں کیخلاف مقدمہ ختم کردیا۔ پولیس کے مطابق سلمان فاروقی اور اویس ہاشمی کیخلاف گذری تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پولیس رپورٹ
پڑھیں:
دہلی ہائی کورٹ نے لال قلعہ دھماکے کے الزام میں گرفتار کشمیری نوجوان کو وکیل سے ملاقات کرنے سے روک دیا
بھارتی پولیس نے مقبوضہ وادی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے رہائشی جاسر بلال کو 17نومبر کو گرفتار کیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ نئی دلی ہائیکورٹ نے لال قلعہ دھماکے کے جھوٹے الزام میں گرفتار کشمیری نوجوان جاسر بلال وانی کو تحقیقاتی ادارے ”نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی“ (این آئی اے) کے ہیڈکوارٹر میں اپنے وکیل سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ ذرائع کے مطابق جسٹس سوارانا کانتا شرما پر مشتمل ہائیکورٹ کے یک رکنی بنچ نے ملاقات کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جاسر بلال ٹرائل کورٹ کی طرف سے دیا جانے والا کوئی حکمنامہ دکھانے میں ناکام رہے ہیں، وہ (جاسر) کوئی خاص شخص نہیں ہے انہیں مروجہ طریقہ کار کی پیروی کرنا ہو گی۔ بھارتی پولیس نے مقبوضہ وادی کشمیر کے ضلع اسلام آباد کے رہائشی جاسر بلال کو 17نومبر کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس نے ان پر دلی دھماکے میں سہولت کاری فراہم کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ ایک ٹرائل کورٹ نے انہیں دس روز کے لیے این آئی اے کی تحویل میں دیا ہے۔ وانی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے ان کی ”این آئی اے“ کے دفتر میں جاسر سے ملاقات کی اجازت دینے کا حکم جاری کرنے سے انکار کیا ہے تاہم وہ ہائیکورٹ کو اس حوالے سے ٹرائل کورٹ کا حکمنامہ دکھانے میں ناکام رہے۔