موسن سون بارشوں سے پاکستان میں اموات کی تعداد 645 ہوگئی
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)ملک بھر میں رواں سال مون سون بارشوں کے باعث سیلاب اور مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 645 ہوگئی۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے مون سون بارشوں سیلاب،لینڈ سلائیڈنگ سے نقصانات کے تازہ اعدادو شمار جاری کر دیئے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف علاقوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں کےدوران 151 لوگ جاں بحق ہوگئے۔ سب سے زیادہ 144 افراد خیبرپختونخوا میں جاں بحق ہوئے ، جاں بحق افراد میں 124مرد،16 خواتین اور11 بچے شامل ہیں۔
یو اے ای ٹی 20سیریز اور ایشیا کپ کیلئے پاکستانی سکواڈ کا اعلان کر دیاگیا
سیلاب سے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 137 افراد زخمی بھی ہوئے، زخمی ہونے والوں میں 107 مرد،20 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 26 جون سے 16 اگست تک جاں بحق افراد کی تعداد 645 ہوگئی۔
دوسری جانب پی ڈی ایم اے کے مطابق خیبرپختونخوا میں بارشوں وسیلابی ریلوں سے مختلف حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 314 ہوگئی جبکہ 156 افراد زخمی ہیں۔
صوبے میں بارشوں سے 159گھروں کو نقصان پہنچا جس میں 97 کوجزوی جبکہ 62 مکمل منہدم ہوگئے۔
حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ، بٹگرام میں پیش آئے، سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ضلع بونیر ہے، بونیر میں 209 افراد جاں بحق ہوئے۔
کرائم کنٹرول ڈپارٹمنٹ کے مبینہ مقابلوں میں مزید 2 ملزمان ہلاک
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: جاں بحق افراد کی تعداد کے مطابق
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں، قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔
حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان