پنجاب میں بھی کلاؤڈ برسٹ کا الرٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
محکمہ موسمیات نے پنجاب میں بھی کلاؤڈ برسٹ کا الرٹ جاری کردیا ہے۔ جبکہ ملک بھر میں بارشوں کا نیا سلسلہ آج سے شروع ہونے کا امکان ہے جو 19 اگست تک جاری رہ سکتا ہے۔
اسلام آباد، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں شدید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے، اسی طرح سندھ اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بھی بارش ہونے کا امکان ہے۔
محکمہ آبپاشی کا کہنا ہے کہ بارشوں اور گلیشیئرز کے پگھلنے کے باعث پنجاب کے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہورہا ہے۔
ادارے کے مطابق دریائے سندھ میں کالا باغ اور چشمہ بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ تربیلا اور تونسہ بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ریکارڈ کیا گیا ہے۔ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر بھی نچلے درجے کا سیلاب موجود ہے، تاہم دریائے چناب، جہلم اور ان سے ملحقہ نالوں میں پانی کا بہاؤ فی الحال معمول پر ہے۔
ڈیموں کی صورتحال کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تربیلا ڈیم 96 فیصد جبکہ منگلا ڈیم 67 فیصد تک بھر چکا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بارشوں کے تسلسل سے پانی کے ذخائر مزید بڑھ سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبرپختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ اور سیلابی ریلوں سے تباہی 313 افراد جاں بحق جبکہ 156 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔ سیلابی پانی نے درجنوں گھروں، رابطہ سڑکوں کو بھی شدید نقصان پہنچایا۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں
اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی حکومت نے تباہ کن سیلاب سے مالی نقصانات کی تفصیلات جاری کردیں، جون تا ستمبر دوہزارپچیس کے سیلاب سے معیشت کو آٹھ سو بائیس ارب روپے سے زائد نقصان ہوا، جی ڈی پی اور زرعی شرح نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔
سرکاری دستاویز کے مطابق جون تا ستمبر دوہزارپچیس سیلاب کے باعث ملکی معیشت کو آٹھ سو بائیس ارب روپے سے زائد نقصان پہنچا۔ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی شرح نمو میں اعشاریہ تین سے اعشاریہ سات فیصد تک کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ ترقی کی مجموعی شرح چار اعشاریہ دو فیصد سے کم ہو کر تین اعشاریہ پانچ فیصد تک آ سکتی ہے۔اسلام آباد میں جاری تفصیلات کے مطابق رواں سال آنے والا تباہ کن سیلاب مہنگائی میں اضافے کا باعث بنا، اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں دواعشاریہ چھ فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
زراعت کے شعبے میں چارسو تیس ارب روپے کے نقصانات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
زرعی شعبے کی شرح نمو ساڑھے چار فیصد سے کم ہو کر تین فیصد رہ جانے کا امکان ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی سے درآمدی اخراجات بڑھیں گے اور تجارتی خسارہ وسیع ہو سکتا ہے۔بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو تین سو سات ارب روپے کا نقصان پہنچایا۔ مواصلاتی نظام کی تباہی کے باعث ایک سو ستاسی ارب اسی کروڑ روپے کے اضافی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔رپورٹ کے مطابق مجموعی قومی پیداوار میں کمی اور سپلائی چین متاثر ہونے سے مہنگائی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔