پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس، علی امین اور علیمہ خان پر تنقید، مذاکرات پر زور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں گرفتار رہنماؤں کے خط کی تائيد کی گئی، پارٹی رہنماؤں نے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت سے بات کرنے پر اصرار کیا۔
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اراکین نے بانی سے رابطے بحال کرنے پر زور دیا اور اجلاس میں کچھ رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پر تنقید اور کچھ نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی سیاست میں مداخلت کی مخالفت کی۔
جیو نیوز کو حاصل تحریک انصاف کے اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق عامر ڈوگر نے اسیر رہنماؤں کا خط پارلیمانی پارٹی کے سامنے رکھا، علی محمد خان اور زرتاج گل نے مذاکرات پر زور دیا، سلمان اکرم راجا نے بانی کی بہنوں کے حق میں گفتگو کی۔
علی محمد خان نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا کو محدود کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کو صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے استعمال کیا جانا چاہیے، میری تجویز ہے کہ اسلام آباد آنے کی بجائے پورے ملک میں لوگوں کو نکالا جائے۔
پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس، اسیر رہنماؤں کا خط پڑھ کر سنایا گیاجیل میں قید 5 پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارٹی کو در پیش بدترین بحران سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات کو قرار دیا ہے، اسیر رہنماؤں نے مذاکرات میں بانی سمیت تمام گرفتار رہنماؤں کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق علی محمد خان نے کہا کہ بجٹ سے قبل علی امین گنڈاپور کو بانی سے ملاقات کیلئے جانا چاہیے تھا، علی محمد خان نے علیمہ خان کی سیاسی عمل میں مداخلت کی مخالفت کردی۔
علی محمد خان نے کہا کہ بیرسٹر گوہر فیصلے کریں، بانی سے مل کر مذاکرات کا کہیں، اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت سے بات کریں، بانی سے فوری رابطہ بحال کریں۔
پارلیمانی پارٹی اجلاس میں نثار جٹ نے علی امین گنڈاپور اور قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھ سے ملاقات کریں تو کیوں نہیں کی گئی۔
نثار جٹ نے کہا کہ علیمہ خان اور پارٹی ارکان کے بیانات کی وجہ سے پارٹی میں اختلافات واضح ہو رہے ہیں۔
زرتاج گل نے کہا کہ کل بانی نے احتجاج کا کہا ہے ہمیں سوچنا ہوگا، حکومت بہت مضبوط ہوچکی ہے، پی ٹی آئی کے ارکان کو صرف نااہل نہیں کیا جا رہا بلکہ 10، 10 سال کی سزائیں بھی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما زرتاج گل نے علی امین گنڈاپور کی بطور وزیر اعلیٰ کردار کی تعریف بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ کل بانی نے احتجاج کا کہا ہمیں سوچنا ہوگا حکومت بہت مضبوط ہوچکی ہے، مذاکراتی کمیٹی بنائی جائے، ناموں کی منظوری بانی پی ٹی آئی سے لی جائے۔
شاہد خٹک نے کہا بتایا جائے کہ پارٹی کے فیصلے کون کر رہا ہے، قیادت ڈرامے بند کرے اگر جیل کے سامنے جانا ہے احتجاج کرنا ہے تو واضح بتایا جائے، پولیٹیکل کمیٹی نے بجٹ پاس کرنے کا فیصلہ کیا تو سلمان اکرم راجا نے ٹوئٹ کیوں کیا؟
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پارلیمانی پارٹی علی محمد خان نے بانی پی ٹی علیمہ خان پی ٹی ا ئی نے کہا کہ پی ٹی آئی علی امین پارٹی کے
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا عمران خان کو مؤقف میں نرمی کا مشورہ، سیاسی مذاکرات پر زور
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے جیل میں قید سینئر رہنماؤں نے ایک خط کے ذریعے پارٹی چیئرمین عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے بجائے سیاسی قیادت سے بھی مذاکرات کی راہ اپنائیں۔ رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ موجودہ بحرانی صورتحال سے نکلنے کے لیے بامعنی سیاسی مکالمہ ناگزیر ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق، پی ٹی آئی کے جیل قید میں موجود رہنماؤں نے پارٹی کو مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تجویز دی ہے، جو پارٹی کے سرپرست عمران خان کے اس غیر لچکدار مؤقف کے برعکس ہے، جس کے تحت وہ صرف فوجی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے خواہاں ہیں۔
منگل کے روز لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے لکھے گئے ایک خط میں پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینیٹر اعجاز احمد چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید نے موجودہ شدید بحرانوں سے ملک کو نکالنے کے لیے حکومت کی سیاسی قیادت کے ساتھ ’بامعنی مذاکرات‘ کے آغاز پر زور دیا۔
تاہم، پی ٹی آئی رہنماؤں نے واضح کیا کہ مذاکرات کا آغاز سیاسی قیادت کے درمیان ہونا چاہیے، جس کے بعد اسے مقتدر قوتوں تک توسیع دی جا سکتی ہے۔
اگرچہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مختلف رہنماؤں نے اس معاملے پر باہمی مشاورت کیسے کی، کیونکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو دیگر رہنماؤں سے علیحدہ بیرک میں رکھا گیا ہے، تاہم خط میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ انہیں بھی مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا جائے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت انہیں سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں باقاعدہ مشاورت کے لیے رسائی دے تاکہ مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل پر مشورہ کیا جا سکے۔
رہنماؤں نے یہ تنبیہ بھی کی کہ حکومت میں شامل عناصر کو یہ اجازت نہ دی جائے کہ وہ سیاسی قیادت سے مذاکرات کی ان کی پیشکش کو غیر سنجیدہ سمجھیں، کیونکہ ایسا کرنا پورے عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا۔
واضح رہے کہ عمران خان کا حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے ایک واضح مؤقف ہے۔
انہوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد کئی مرتبہ یہ بات دہرائی ہے کہ ہم صرف ان سے بات کریں گے جن کے پاس اصل اختیار ہے (فوجی اسٹیبلشمنٹ)، حکومت میں شامل جماعتوں کے پاس کوئی اختیار نہیں۔
خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-26 کا صوبائی بجٹ عمران خان کی منظوری کے بغیر منظور کیے جانے کے بعد پارٹی میں اختلافات کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
سابق وزیراعظم کی بہن علیمہ خان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی میں اب ’مائنس عمران‘ فارمولا نافذ ہو چکا ہے۔
چونکہ پی ٹی آئی میں گروپ بندی کی خبریں گردش کر رہی ہیں، اس لیے پارٹی کے ایک دھڑے کا خیال ہے کہ عمران خان کو صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے مؤقف میں نرمی لانا چاہیے تاکہ پارٹی کے لیے درکار سیاسی گنجائش اور ریلیف حاصل کیا جا سکے۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نجی اخبار کو بتایا کہ خان صاحب کو اپنے مؤقف میں نرمی لاتے ہوئے حکومت سے مذاکرات کے آغاز کی اجازت دینی چاہیے، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کو وقتی طور پر مزاحمتی سیاست پر نظرثانی کرنا ہوگی اور سیاسی حکمتِ عملی اپنانی ہوگی تاکہ وہ موجودہ مشکل حالات میں خود کو مؤثر سیاسی قوت کے طور پر برقرار رکھ سکے۔
انہوں نے قید میں موجود پانچ رہنماؤں کی مذاکراتی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پارٹی کے سرپرست اعلیٰ عمران خان اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔
ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا 7 ستمبر کو دبئی میں ہوگا، بھارتی میڈیا