پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں گرفتار رہنماؤں کے خط کی تائيد کی گئی، پارٹی رہنماؤں نے مذاکرات پر زور دیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت سے بات کرنے پر اصرار  کیا۔

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کے اراکین نے بانی سے رابطے بحال کرنے پر زور دیا اور اجلاس میں کچھ رہنماؤں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پر تنقید اور کچھ نے بانی پی ٹی آئی کی بہن علیمہ خان کی سیاست میں مداخلت کی مخالفت کی۔

جیو نیوز کو حاصل تحریک انصاف کے اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق عامر ڈوگر نے اسیر رہنماؤں کا خط پارلیمانی پارٹی کے سامنے رکھا، علی محمد خان اور زرتاج گل نے مذاکرات پر زور دیا، سلمان اکرم راجا نے بانی کی بہنوں کے حق میں گفتگو کی۔

علی محمد خان نے پی ٹی آئی سوشل میڈیا کو محدود کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا کو صرف بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے استعمال کیا جانا چاہیے، میری تجویز ہے کہ اسلام آباد آنے کی بجائے پورے ملک میں لوگوں کو نکالا جائے۔

پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس، اسیر رہنماؤں کا خط پڑھ کر سنایا گیا

جیل میں قید 5 پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارٹی کو در پیش بدترین بحران سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات کو قرار دیا ہے، اسیر رہنماؤں نے مذاکرات میں بانی سمیت تمام گرفتار رہنماؤں کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق علی محمد خان نے کہا کہ بجٹ سے قبل علی امین گنڈاپور کو بانی سے ملاقات کیلئے جانا چاہیے تھا،  علی محمد خان نے علیمہ خان کی سیاسی عمل میں مداخلت کی مخالفت کردی۔

علی محمد خان نے کہا کہ بیرسٹر گوہر فیصلے کریں، بانی سے مل کر مذاکرات کا کہیں، اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی قیادت سے بات کریں، بانی سے فوری رابطہ بحال کریں۔

پارلیمانی پارٹی اجلاس میں نثار جٹ نے علی امین گنڈاپور اور قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مجھ سے ملاقات کریں تو کیوں نہیں کی گئی۔

نثار جٹ  نے کہا کہ علیمہ خان اور پارٹی ارکان کے بیانات کی وجہ سے پارٹی میں اختلافات واضح ہو رہے ہیں۔

زرتاج گل نے کہا کہ کل بانی نے احتجاج کا کہا ہے ہمیں سوچنا ہوگا، حکومت بہت مضبوط ہوچکی ہے، پی ٹی آئی کے ارکان کو صرف نااہل نہیں کیا جا رہا بلکہ 10، 10 سال کی سزائیں بھی ہیں۔

پی ٹی آئی رہنما  زرتاج گل نے علی امین گنڈاپور کی بطور وزیر اعلیٰ کردار کی تعریف بھی کی۔

انہوں نے کہا کہ کل بانی نے احتجاج کا کہا ہمیں سوچنا ہوگا حکومت بہت مضبوط ہوچکی ہے، مذاکراتی کمیٹی بنائی جائے، ناموں کی منظوری بانی پی ٹی آئی سے لی جائے۔

شاہد خٹک نے کہا بتایا جائے کہ پارٹی کے فیصلے کون کر رہا ہے، قیادت ڈرامے بند کرے اگر جیل کے سامنے جانا ہے احتجاج کرنا ہے تو واضح بتایا جائے،  پولیٹیکل کمیٹی نے بجٹ پاس کرنے کا فیصلہ کیا تو سلمان اکرم راجا نے ٹوئٹ کیوں کیا؟

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پارلیمانی پارٹی علی محمد خان نے بانی پی ٹی علیمہ خان پی ٹی ا ئی نے کہا کہ پی ٹی آئی علی امین پارٹی کے

پڑھیں:

سپیکر کی ثالثی میں مذاکرات، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے پر متفق

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نون کے درمیان گزشتہ چند روز سے جاری کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے سپیکر قومی اسمبلی نے دونوں بڑی جماعتوں کے درمیان رابطہ کروا دیا۔ سپیکر چیمبرز میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کی بیٹھک ہوئی جس میں دونوں  پی پی پی اور پی ایم ایل (ن)  نے  تمام مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے  پر اتفاق کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعت پیپلز پارٹی کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کیا۔ پیپلزپارٹی کے ایک وفد نے بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے ملاقات کی، جس میں اتحادیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی تناؤ اور بیانات کے تبادلے پر کھل کر بات کی گئی۔ اس ملاقات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے سید نوید قمر اور اعجاز جاکھرانی نے وفد کی نمائندگی کی جبکہ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، سینیٹر رانا ثناء اللہ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔ ذرائع نے بتایا کہ ملاقات کے دوران پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے حالیہ بیانات اور تقاریر پر اعتراضات اٹھائے۔ نوید قمر نے رانا ثناء  اللہ سے کہا کہ سخت بیانات کے جواب میں جارحانہ بیانات دیے جائیں گے۔ اتحادی جماعتوں کے درمیان منفی بیانات سے نہ صرف اعتماد مجروح ہوتا ہے بلکہ اتفاق اور سیاسی ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی سے گریز کریں تاکہ مشترکہ حکومتی ایجنڈے پر توجہ دی جاسکے۔ ذرائع  کے مطابق سپیکر سردار ایاز صادق نے امید ظاہر کی کہ اتحادی جماعتیں قومی اور عوامی مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر ایک ساتھ آگے بڑھیں گی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بیانات کے تبادلے سے پیدا ہونے والے تناؤ کو ختم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ دونوں جانب سے اس امر پر مکمل ہم آہنگی ظاہر کی گئی کہ عوامی مسائل اور حکومتی پالیسیوں پر توجہ دینے کے بجائے داخلی اختلافات کو ہوا دینا مناسب نہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا، علی امین گنڈاپور
  • وفاقی حکومت نے افغانستان سے مذاکرات کی تجویز پر اتفاق کرلیا ہے، علی امین گنڈاپور
  • جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس، شبلی فراز کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری
  • مریم نواز کے بیانات کے خلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • نواز لیگ سے لفظی جنگ،پیپلز پارٹی کاپنجاب اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ
  • مریم نواز کے بیان کیخلاف پیپلز پارٹی کا قومی اسمبلی اجلاس سے واک آؤٹ
  • عمران خان نے ہمیشہ علیمہ خانم کی بات نہ ماننے کی ہدایت کی، شیر افضل مروت کا دعویٰ
  • ن لیگ سے لفظی جنگ:پیپلز پارٹی نے اہم فیصلہ کر لیا
  • آزاد کشمیر کی صورتحال پر آج اسلام آباد میں اہم اجلاس طلب
  • سپیکر کی ثالثی میں مذاکرات، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مسائل افہام و تفہیم سے حل کرنے پر متفق