پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا عمران خان کو مؤقف میں نرمی کا مشورہ، سیاسی مذاکرات پر زور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے جیل میں قید سینئر رہنماؤں نے ایک خط کے ذریعے پارٹی چیئرمین عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ صرف اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے بجائے سیاسی قیادت سے بھی مذاکرات کی راہ اپنائیں۔ رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ موجودہ بحرانی صورتحال سے نکلنے کے لیے بامعنی سیاسی مکالمہ ناگزیر ہے۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق، پی ٹی آئی کے جیل قید میں موجود رہنماؤں نے پارٹی کو مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تجویز دی ہے، جو پارٹی کے سرپرست عمران خان کے اس غیر لچکدار مؤقف کے برعکس ہے، جس کے تحت وہ صرف فوجی اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کے خواہاں ہیں۔
منگل کے روز لاہور کی کوٹ لکھپت جیل سے لکھے گئے ایک خط میں پی ٹی آئی کے نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینیٹر اعجاز احمد چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید نے موجودہ شدید بحرانوں سے ملک کو نکالنے کے لیے حکومت کی سیاسی قیادت کے ساتھ ’بامعنی مذاکرات‘ کے آغاز پر زور دیا۔
تاہم، پی ٹی آئی رہنماؤں نے واضح کیا کہ مذاکرات کا آغاز سیاسی قیادت کے درمیان ہونا چاہیے، جس کے بعد اسے مقتدر قوتوں تک توسیع دی جا سکتی ہے۔
اگرچہ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ مختلف رہنماؤں نے اس معاملے پر باہمی مشاورت کیسے کی، کیونکہ ڈاکٹر یاسمین راشد کو دیگر رہنماؤں سے علیحدہ بیرک میں رکھا گیا ہے، تاہم خط میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ انہیں بھی مذاکراتی عمل کا حصہ بنایا جائے اور مسلم لیگ (ن) کی حکومت انہیں سابق وزیراعظم عمران خان سے اڈیالہ جیل میں باقاعدہ مشاورت کے لیے رسائی دے تاکہ مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل پر مشورہ کیا جا سکے۔
رہنماؤں نے یہ تنبیہ بھی کی کہ حکومت میں شامل عناصر کو یہ اجازت نہ دی جائے کہ وہ سیاسی قیادت سے مذاکرات کی ان کی پیشکش کو غیر سنجیدہ سمجھیں، کیونکہ ایسا کرنا پورے عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہوگا۔
واضح رہے کہ عمران خان کا حکومت سے مذاکرات کے حوالے سے ایک واضح مؤقف ہے۔
انہوں نے اپنی حکومت کے خاتمے کے بعد کئی مرتبہ یہ بات دہرائی ہے کہ ہم صرف ان سے بات کریں گے جن کے پاس اصل اختیار ہے (فوجی اسٹیبلشمنٹ)، حکومت میں شامل جماعتوں کے پاس کوئی اختیار نہیں۔
خیبرپختونخوا میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کی حکومت کی جانب سے مالی سال 2025-26 کا صوبائی بجٹ عمران خان کی منظوری کے بغیر منظور کیے جانے کے بعد پارٹی میں اختلافات کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
سابق وزیراعظم کی بہن علیمہ خان نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پارٹی میں اب ’مائنس عمران‘ فارمولا نافذ ہو چکا ہے۔
چونکہ پی ٹی آئی میں گروپ بندی کی خبریں گردش کر رہی ہیں، اس لیے پارٹی کے ایک دھڑے کا خیال ہے کہ عمران خان کو صرف اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے مؤقف میں نرمی لانا چاہیے تاکہ پارٹی کے لیے درکار سیاسی گنجائش اور ریلیف حاصل کیا جا سکے۔
پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما نے نجی اخبار کو بتایا کہ خان صاحب کو اپنے مؤقف میں نرمی لاتے ہوئے حکومت سے مذاکرات کے آغاز کی اجازت دینی چاہیے، موجودہ حالات میں پی ٹی آئی کو وقتی طور پر مزاحمتی سیاست پر نظرثانی کرنا ہوگی اور سیاسی حکمتِ عملی اپنانی ہوگی تاکہ وہ موجودہ مشکل حالات میں خود کو مؤثر سیاسی قوت کے طور پر برقرار رکھ سکے۔
انہوں نے قید میں موجود پانچ رہنماؤں کی مذاکراتی تجویز کی حمایت کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پارٹی کے سرپرست اعلیٰ عمران خان اس پر سنجیدگی سے غور کریں گے۔
ایشیا کپ میں پاک بھارت ٹاکرا 7 ستمبر کو دبئی میں ہوگا، بھارتی میڈیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی کے سیاسی قیادت سے مذاکرات پارٹی کے کے لیے
پڑھیں:
سندھ حکومت خیبرپختونخوا کے بھائیوں کی مدد کے لیے حاضر ہے، شرجیل میمن
کراچی:سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی غیر مشروط مدد کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ قدرتی آفت کی اس گھڑی میں خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ ہیں، خیبرپختونخوا میں پیش آنے والی قدرتی آفت کے باعث ہونے والے جانی و مالی نقصانات پر بہت دکھ ہے، اس مشکل گھڑی میں پاکستان پیپلز پارٹی خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ کھڑی ہے اور ان کی غیر مشروط مدد کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ دعاگو ہیں کہ خیبرپختونخوا کی حکومت اور عوام حوصلے اور یکجہتی کے ساتھ اس آزمائش کا سامنا کریں اور جلد اس مصیبت سے نکل سکیں، سندھ حکومت اپنے خیبرپختونخوا کے بھائیوں کی مدد کے لیے ہر وقت حاضر ہے۔
صوبائی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ مشکل حالات میں ایک دوسرے کا ساتھ دینا ہی پاکستانی قوم کی اصل پہچان ہے، پیپلز پارٹی اس جذبے پر کامل یقین رکھتی ہے۔