پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس، اسیر رہنماؤں کا خط پڑھ کر سنایا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی اور قومی اسمبلی سمیت سینیٹ کی مشترکہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں اسیر رہنماؤں کےخط پر غور کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عامر ڈوگر نے اجلاس میں اسیر رہنماؤں کا خط پڑھ کر سنایا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹ و قومی اسمبلی ارکان کا اجلاس طلبتحریک انصاف کی پارلمیانی پارٹیوں کے ارکان کو کے پی ہاؤس بلا لیا گیا۔
جیل میں قید 5 پی ٹی آئی رہنماؤں نے پارٹی کو در پیش بدترین بحران سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات کو قرار دیا ہے۔
اسیر رہنماؤں نے مذاکرات میں بانی سمیت تمام گرفتار رہنماؤں کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں کے پی اور وفاق کی مجموعی صورتحال پر مشاورت ہوئی۔
اجلاس میں خیبر پختون خوا حکومت کی تبدیلی سے متعلق وفاقی وزراء کے بیانات کا جائزہ لیا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اجلاس میں
پڑھیں:
نظام انصاف میں مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے: سپریم کورٹ
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سپریم کورٹ آف پاکستان نے کہا ہے کہ نظام انصاف میں جدت لانے کیلئے مصنوعی ذہانت کو استعمال کیا جائے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک فیصلے میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے سدباب کیلئے نظام انصاف میں جدت لانے اور منصوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے استعمال پر زور دیا ہے، یہ فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عائشہ ملک کے بنچ کا ہے جسے جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا ہے۔
18جولائی کی عدالتی کارروائی کا 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جو 28 دن بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر پبلک ہوا ہے غیر منقولہ جائیداد کی نیلامی سے متعلق اپیل کا ہے، عدم پیروی پر اپیل کو مسترد کیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ انصاف میں تاخیر محض انصاف سے انکار نہیں بلکہ اکثر اوقات انصاف کے خاتمے کے مترادف ہوتی ہے، انصاف کی فراہمی میں تاخیر عوام کے عدلیہ پر اعتماد کو مجروح کرتی ہے، قانون کی حکمرانی کو کمزور کرتی ہے، کمزور اور پسماندہ طبقات کو نقصان پہنچاتی ہے جو طویل عدالتی کارروائی کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انصاف میں تاخیر سرمایہ کاری کو روکتی ہے، معاہدوں کو غیر حقیقی بناتی ہے اور عدلیہ کی ادارہ جاتی ساکھ کو کمزور کرتی ہے، اس وقت پاکستان بھر کی عدالتوں میں 22 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التوا ہیں جن میں سے تقریباً 55 ہزار 9 سو 41 مقدمات سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں مزید کہا ہے کہ عدالت کو بطور ادارہ جاتی پالیسی اور آئینی ذمہ داری فوری طور پر ایک جدید، جوابدہ اور سمارٹ کیس مینجمنٹ نظام کی طرف منتقل ہونا ہو گا۔
Post Views: 6