آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل، نئے قائدِ ایوان کا انتخاب متوقع
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
مظفرآباد ( نیوزڈیسک) آزاد کشمیر میں سیاسی درجہ حرارت اس وقت اپنے عروج پر ہے، آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل طلب کر لیا گیا۔
آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس کل دوپہر 3 بجے ہوگا، جس میں نئے قائدِ ایوان کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔
پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرا رکھی ہے اور وزارتِ عظمیٰ کیلئے فیصل ممتاز راٹھور کو اپنا امیدوار نامزد کیا ہے، تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کیلئے 27 ارکان کی عددی اکثریت درکار ہے۔
ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کو اس وقت 37 ارکان اسمبلی کی حمایت حاصل ہے، پیپلزپارٹی کے 17، فارورڈ بلاک کے 11 اور مسلم لیگ ن کے 9 ارکان تحریک عدم اعتماد کی حمایت کر رہے ہیں، جموں و کشمیر پیپلزپارٹی اور مسلم کانفرنس کی اسمبلی میں ایک، ایک نشست موجود ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان کی تعداد 5 ہے۔
دوسری جانب سابق وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید بھی کابینہ سے مستعفی ہو چکے ہیں، جس کے بعد وزیراعظم انوارالحق کی حکومت میں شامل ارکان کی تعداد 8 رہ گئی ہے، پیپلز پارٹی کو مزید ارکان کی حمایت بھی حاصل ہوسکتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کل کے اجلاس میں سیاسی منظر نامہ واضح ہونے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ارکان کی
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کیخلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے پیپلزپارٹی پھر متحرک
—فائل فوٹووزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے لیے پیپلز پارٹی پھر متحرک ہو گئی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے اراکین اسمبلی کو فوری مظفرآباد پہچنے کی ہدایت کر دی اور تحریک عدم اعتماد کی قرارداد پر اراکین کے دستخط کروالیے گئے۔
تحریک عدم اعتماد پر نئے قائد ایوان کا نام آخری وقت میں لکھا جائے گا، پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری یاسین کو پسندیدہ قرار دیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ نے قبل ازوقت انتخابات کی شرط پر عدم اعتماد میں حمایت کی یقین دہانی کرا دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن عدم اعتماد کی تحریک میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دے گی، تحریک عدم اعتماد آج جمع کرائے جانے کا امکان ہے۔
پاکستان میں آئینی ترمیم کے سبب عدم اعتماد کی تحریک تاخیر کا شکار ہوئی تھی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے آزاد کشمیر اسمبلی میں 36 سے زائد اراکین کی حمایت کا دعویٰ کیا جا رہا ہے جبکہ تحریک عدم اعتماد کے لیے سادہ اکثریت میں 27 ووٹ درکار ہیں۔