الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں بحال کردیں، کس پارٹی کے حصے میں کتنی سیٹیں آئیں؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے کے بعد ہر جماعت کو ملنے والی نشستوں کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
جاری کی گئی فہرست کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر 6 نشستیں مسلم لیگ ن کے حصے میں آئی ہیں۔ جبکہ 8 سیٹیں جمعیت علما اسلام، پاکستان پیپلز پارٹی 5 اور ایک ایک نشست پاکستان تحریک انصاف اور عوامی نیشنل پارٹی کو دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں بحال کردیں، نوٹیفکیشن جاری
اسی طرح خیبرپختونخوا اسمبلی میں غیر مسلم مخصوص نشستوں میں سے 2 جمعیت علما اسلام، ایک مسلم لیگ ن اور ایک سیٹ پاکستان پیپلز پارٹی کے حصے میں آئی ہے۔
پنجاب اسمبلی میں خواتین کی 24 مخصوص نشستیں بحال کی گئی ہیں جن میں 21 نشستیں (ن) لیگ، ایک پیپلزپارٹی، ایک استحکام پاکستان پارٹی اور ایک مسلم لیگ (ق) کو ملی ہے۔
پنجاب اسمبلی کی غیر مسلم مخصوص نشستوں پر 2 مسلم لیگ ن اور ایک پیپلز پارٹی کے حصے میں آئی ہے۔
سندھ اسمبلی کی بات کی جائے تو سندھ اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں پر ایک پیپلز پارٹی اور ایک سیٹ متحدہ قومی موومنٹ کو دی گئی ہیں۔ جبکہ غیر مسلم کی مخصوص نشستوں پر ایک سیٹ پیپلز پارٹی کو ملی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی میں اقلیتوں کی 3 نشستیں بھی بحال کی گئی ہیں جس میں سے مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کو ایک ایک اقلیتی نشست ملی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کے لیے مناسب نہیں تھا کہ سینیٹ انتخابات ملتوی کرے، بیرسٹر گوہر خان
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مجموعی طور پر مسلم لیگ (ن) کی 43، پیپلزپارٹی کی 14، جے یو آئی کی 12 جبکہ استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی)، مسلم لیگ (ق)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی پارلیمنٹرینز کی ایک، ایک مخصوص نشست بحال ہوئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews الیکشن کمیشن پارٹی پوزیشن سپریم کورٹ مخصوص نشستیں بحال وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: الیکشن کمیشن پارٹی پوزیشن سپریم کورٹ مخصوص نشستیں بحال وی نیوز مخصوص نشستیں بحال مخصوص نشستوں پر کی مخصوص نشستوں الیکشن کمیشن پیپلز پارٹی اسمبلی میں کے حصے میں مسلم لیگ ن گئی ہیں اور ایک
پڑھیں:
فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا ہے ہے کہ فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی مگر جان بوجھ کر نہیں بنی، سپریم کورٹ نے کبھی حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جو کہ 47 صفحات پر مشتمل ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر نے وجوہات تحریر کی ہیں، تفصیلی فیصلے میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ بھی شامل ہیں، جسٹس صلاح الدین پنہور کی سماعت سے الگ ہونے کی وجوہات پر الگ نوٹ بھی شامل ہے۔
لاہور میں میڈیکل سٹور سے گن پوائنٹ پر لاکھوں روپے مالیت کی ادویات لوٹ کر فرار ہونے والے ملزمان گرفتار،ادویات سے لدا رکشہ برآمد
سپریم کورٹ نے نظر ثانی درخواستوں کو منظور کرتے ہوئے 27 جون کو فیصلہ سنایا تھا تاہم تفصیلی فیصلہ آج آیا ہے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ریویو پٹیشنز صرف آئینی بینچ ہی سن سکتا ہے، 13 رکنی آئینی بینچ کے سامنے نظر ثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کی گئیں، آئینی بینچ کے 11 ججوں نے فریقین اور اٹارنی جنرل ایڈووکیٹ جنرلز کو بھی نوٹس جاری کرنے کا حکم دیا، بینچ کے دو ارکان نے مختلف رائے دی اور ریویو پٹیشنز مسترد کر دیں، دو ججز نے حتمی فیصلہ سنا کر مزید کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مخصوص نشستوں کے کیس میں سات غیر متنازع حقائق ہیں، سنی اتحاد کونسل کی حد تک مرکزی فیصلے میں اپیلیں متفقہ طور پر خارج ہوئیں کہ وہ مخصوص نشستوں کی حق دار نہیں، مرکزی فیصلے میں پی ٹی آئی کو ریلیف دے دیا گیا جبکہ وہ فریق ہی نہیں تھی، پی ٹی آئی اگر چاہتی تو بطور فریق شامل ہو سکتی تھی مگر جان بوجھ کر ایسا نہیں کیا گیا، پی ٹی آئی کیس میں کسی بھی فورم پر فریق نہیں تھی، جو ریلیف مرکزی فیصلے میں ملا برقرار نہیں رہ سکتا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں اضافے کا الرٹ جاری کردیا
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے کبھی یہ حکم نہیں دیا کہ پی ٹی آئی الیکشن نہیں لڑ سکتی، 80 آزاد امیدواروں میں سے کسی نے بھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں یا مخصوص نشستیں انہیں ملنی چاہئیں، الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دیں، مرکزی فیصلے میں ان جماعتوں کو بغیر سنے ڈی سیٹ کر دیا گیا، جو قانون اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف تھا، مکمل انصاف کا اختیار استعمال کر کے پی ٹی آئی کو ریلیف نہیں دیا جاسکتا تھا، آرٹیکل 187 کا استعمال اس کیس میں نہیں ہوسکتا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے نیشنل پریس کلب میں پولیس داخلے کو افسوسناک قرار دےدیا
مزید :