جیل میں بند کسی فرد سے مذاکرات نہیں ہوں گے، رانا ثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ جیل میں بند کسی فرد سےمذاکرات نہیں ہوں گے، اگرمذاکرات کرنے ہیں تو بیرسٹر گوہر اور دوسرے سینئر رہنماوں کو حکومت سے کرنا ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام خبرمیں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کوحق ہےحکومت کیخلاف تحریک چلانے کی کوشش کریں، وہ تحریک جوعوام کی پریشانی کا باعث بنے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔
وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی جس طرح کی تحریک چلاتے ہیں ویسے نہیں چل سکتیں، حکومتوں کیخلاف تحریکیں خود بخود چلتی ہیں اور کامیاب بھی ہوتی ہیں، بانی پی ٹی آئی اپنے کارکنان کیلئے مشکلات پیدا کریں گے اور کچھ نہیں لیکن جو بھی قانون کو ہاتھ میں لے گا اس کیخلاف کارروائی تو ہوگی۔
انھوں نے کہا پی ٹی آئی رہنماؤں کا خط یکطرفہ ہے، تحریک چلانے کا ابھی ماحول نہیں ہے، وزیراعظم نے پی ٹی آئی کی نشستوں پر جاکر کہا آئیں بات کریں، احتجاج الگ چیز ہے اور گالی گلوچ الگ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کےخط کی اہمیت ہے کیونکہ مذاکرات کی ضرورت زیادہ ہے ، شروع سےکہہ رہاہوں سیاسی ڈائیلاگ کےعلاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے واضح کہا کہ جیل میں بند کسی فرد سے مذاکرات نہیں ہوں گے، شاہ محمودسمیت اسیررہنماؤں کی بانی سےملاقات کاسوال ہی نہیں پیدا ہوتا، اگرمذاکرات کرنے ہیں تو بیرسٹر گوہراوردوسرےسینئررہنماوں کو حکومت سے کرنا ہوں گے۔
پنجاب اسمبلی واقعے کے حوالے سے راناثنا کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی میں جس قسم کا احتجاج ہواوہ کوئی جمہوری رویہ نہیں تھا، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر نے نوٹس لیا اب فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے۔
سیاسی مشیر نے بتایا کہ وزیراعظم نےبجٹ کی منظوری کے بعد پی ٹی آئی کو مذاکرات کی دعوت دی تھی، پی ٹی آئی قیادت آئے اسپیکر چیمبر میں بیٹھے اور مذاکرات شروع کرے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزیراعظم کے پی ٹی ا ئی ہوں گے
پڑھیں:
جوڈیشل کمشن کے فیصلے درست‘ پی ٹی آئی تحریک چلائے سختی سے نمٹیں گے: رانا ثناء
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مشیر وزیراعظم رانا ثناء اﷲ نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ جوڈیشل کمشن کی جانب سے درست فیصلے ہو رہے ہیں۔ جوڈیشل کمشن کے فیصلے کے مطابق ہی یحییٰ آفریدی چیف جسٹس پاکستان بنے۔ جوڈیشل کمشن کے فیصلے سے ہی چاروں ہائی کورٹس کے چیف جسٹس تعینات ہوئے ۔کیا یہ چیف جسٹس اس لئے غلط ہیں کہ وہ ایک مخصوص لابی کی مرضی سے نہیں بنے؟ سنیارٹی کا فیصلہ ججز نے کیا کہ تین سینئر ترین ججز میں سے ایک چیف جسٹس ہو گا۔ پی ٹی آئی تحریک چلائے ہم سختی سے نمٹیں گے، آج جن لوگوں کو خط اچھے لگ رہے ہیں انہیں جسٹس فائز عیسیٰ کے خط اچھ نہیں لگ رہے تھے۔ آج ہمیں یہ خط اچھے نہیں لگ رہے۔ اگر ہم حکومت کو دو یا تین سال میں جائیں گے تو ہم معاشی بحران سے نکل جائیں گے۔ ان کو 2024 ء کے انتخابات پر اعتراض ہے ہمیں بھی 2018 ء کے الیکشن پر تحفظات تھے۔