پی ایس ایل کی مالی بے ضابطگی سے پی سی بی کو اربوں روپے کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی انتظامی سطح پر کی گئی ایک اہم مالیاتی تبدیلی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے لیے سنگین مالی نقصان کے امکانات پیدا کردیے ہیں۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک حالیہ سرکاری اجلاس کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ فرنچائزز کو کل آمدنی میں سے دیے جانے والے حصے میں مبینہ طور پر قاعدے سے ہٹ کر اضافہ کیا گیا، جس کے باعث پی سی بی کو اربوں روپے کے مالی خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں اس معاملے پر باضابطہ آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ منافع کی تقسیم میں کی جانے والی اس غیر مجاز تبدیلی سے قومی کرکٹ بورڈ کو ایک ارب 63 کروڑ روپے سے زائد کا مالی نقصان پہنچا ہے۔
آڈٹ پیرا کے مطابق پی ایس ایل کی آمدن میں سے فرنچائزز کو دیا جانے والا منافع مقررہ فارمولے سے زیادہ دیا گیا اور یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہوا جب ملک کورونا وبا کی لپیٹ میں تھا۔
پی سی بی حکام کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ چونکہ کورونا کے دوران لیگ کے مالی حالات متاثر ہوئے تھے، اس لیے فرنچائزز کی مالی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے ساتھ ریونیو شیئرنگ کا تناسب تبدیل کیا گیا،مگر اس معاملے میں سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ معاہدے کی شقوں میں تبدیلی کیے بغیر اس طرح کا فیصلہ خلاف ضابطہ تصور کیا جاتا ہے۔ معاہدے معطل کیے بغیر منافع میں تبدیلی قواعد کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
ذیلی کمیٹی نے پی سی بی کو اس معاملے پر سخت تنبیہ کرتے ہوئے ہدایت جاری کی کہ اگلے 90 دن کے اندر اندر تمام مالی اور انتظامی قواعد و ضوابط کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے اور ایسی کوئی بھی پالیسی جو غیر شفاف یا یکطرفہ بنیاد پر ہو، فوری طور پر درست کی جائے۔ کمیٹی نے واضح کیا کہ قومی اداروں کی مالی شفافیت پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین کے مطابق یہ معاملہ نہ صرف پی سی بی کی مالی پالیسیوں پر سوالیہ نشان اٹھاتا ہے بلکہ اس سے بورڈ کی مجموعی انتظامی صلاحیت پر بھی حرف آتا ہے۔ پی ایس ایل جیسا برانڈ جو حالیہ برسوں میں قومی و بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مثبت تشخص کا ذریعہ بن چکا ہے، اس میں اس نوعیت کی مالی بے ضابطگی کا سامنے آنا بلاشبہ تشویشناک ہے۔
دوسری جانب کرکٹ حلقوں میں یہ سوال بھی زیرِ بحث ہے کہ آیا فرنچائزز کو منافع کی شرح میں اضافے سے حاصل ہونے والا فائدہ واقعی وقتی ریلیف تھا یا ایک مستقل رعایت کی بنیاد ڈالنے کی کوشش؟ اگر مستقبل میں بھی اسی اصول پر عمل کیا گیا تو پی سی بی کے مالی ذخائر اور خودمختاری کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل پی سی بی کیا گیا کی مالی
پڑھیں:
کرناٹک حکومت جی ایس ٹی نقصان پر عدالت جائے گی، سدارامیا
میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کرناٹک کے وزیراعلٰی نے مودی حکومت کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ آئندہ بہار انتخابات سے متاثر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیراعلٰی سدارامیا نے کہا کہ جی ایس ٹی کو آسان بنانے سے ریاست کو 15,000 کروڑ روپے کا تخمینہ نقصان اٹھانا پڑے گا اور وہ مودی حکومت سے اس رقم کی وصولی کے لئے قانونی کارروائی کا سہارا لے گی۔ اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلٰی سدارامیا نے مودی حکومت کے اقدام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ آئندہ بہار انتخابات سے متاثر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فنڈز کی وصولی کے لئے قانونی کارروائی کا سہارا لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2017ء میں طے کی گئی جی ایس ٹی کی شرح گزشتہ آٹھ سالوں میں حد سے زیادہ تھیں۔
انہوں نے سوال کیا "کیا اب حکومت عوام سے وصول کئے گئے اضافی جی ایس ٹی کو واپس کرے گی، جی ایس ٹی کی شرحوں کو ابھی کم کرنا اور ان انتخابی کٹوتیوں کے لئے خود کو مبارکباد دینا مناسب نہیں ہے"۔ مرکزی گرانٹس میں تاخیر کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ تخمینہ 17,000 کروڑ میں سے صرف 3,200 کروڑ ہی کرناٹک کو جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے اس کا موازنہ اترپردیش سے کیا، جسے مرکزی فنڈز کا 18 فیصد ملتا ہے، جبکہ کرناٹک کو صرف 3.5 فیصد ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرناٹک نے مرکز کو ٹیکسوں میں 4.5 لاکھ کروڑ روپےکا تعاون دیا ہے، پھر بھی ہمیں صرف 14 پیسے فی روپیہ ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو قانونی کارروائی کا سہارا لیں گے، جیسا کہ ہم نے پچھلی بار کیا تھا۔