data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ماہرینِ تعلیم نے عالمی سطح پر پاکستانی جامعات کی درجہ بندی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لیے عملی اور مؤثر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

عالمی سطح پر جامعات کی کارکردگی جانچنے والے ادارے کیو ایس (QS) ریٹنگ کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی یونیورسٹیاں پچھلے چھ سالوں میں اپنی کارکردگی میں نمایاں بہتری لانے میں کامیاب رہی ہیں۔ 2019 میں صرف 3 پاکستانی جامعات کیو ایس کی عالمی درجہ بندی کا حصہ تھیں، جب کہ اب یہ تعداد بڑھ کر 18 ہو چکی ہے۔ تاہم، تعلیمی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیش رفت اب بھی ناکافی ہے اور معیار میں بہتری کے لیے مزید سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابھی بھی پاکستان کی کوئی یونیورسٹی ٹاپ 350 عالمی جامعات کی فہرست میں جگہ نہیں بنا سکی، اگرچہ مجموعی طور پر بہتری ضرور آئی ہے۔ اس کے باوجود، اس ترقی کی رفتار سست اور غیر تسلی بخش سمجھی جا رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق اصل مسئلہ یہ ہے کہ جامعات کا نظم و نسق صوبائی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں ہے، جب کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کو صرف بنیادی معیار مقرر کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ اس تقسیم کی وجہ سے تعلیمی نظام میں ہم آہنگی، مستقل مزاجی اور مؤثر نگرانی کا فقدان پایا جاتا ہے۔

تعلیمی ماہرین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بدقسمتی سے کئی جامعات اب علم و تحقیق کے مراکز کی بجائے مستقل ملازمتیں دلانے کے ادارے بن چکی ہیں، جہاں تحقیقی کام اور علمی ترقی کو ثانوی حیثیت حاصل ہے۔ ان کے مطابق تعلیم میں پیش رفت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ تعلیمی شعبے میں سرمایہ کاری کا فقدان ہے، جو کہ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: جامعات کی

پڑھیں:

حکومت کا مفت اورمعیاری تعلیم کی فراہمی کیلیے اقدامات قابل تحسین ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میرپورخاص(نمائندہ جسارت) حکومت سندھ کی جانب سے مفت اور معیاری تعلیم کی فراہمی کا اقدام، بالخصوص سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی کاوشوں کے ذریعے قابل تحسین ہے، پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے ماڈل کے تحت دیہی اور دور دراز علاقوں میں تعلیمی سہولیات کی فراہمی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے مقامی ہال میں منعقد ہونے والی ریجنل پارٹنرز کانفرنس کے مقررین نے سیف کے تحت چلنے والے اسکولز کو کامیاب ماڈل قرار دیتے ہوئے کہا کہ صرف میرپورخاص ریجن میں 353 اسکولز ایسے علاقوں میں تعلیم فراہم کر رہے ہیں جہاں تعلیمی مواقع محدود تھے اور ان اسکولوں میں اس وقت ایک لاکھ 13 ہزار سے زائد طلبہ زیر تعلیم ہیں کانفرنس میں تھرپارکر، عمرکوٹ اور میرپورخاص اضلاع سے 150 سے زائد اسکول پارٹنرز نے شرکت کی کانفرنس کا مقصد باہمی تعاون کو مضبوط بنانا اور سیف کی جاری کوششوں کے مثبت اثرات کو اجاگر کرنا تھا کمشنر فیصل احمد عقیلی نے سیف اسکول پارٹنرز کی محنت کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس خطے کا نمائندہ ہونے کے ناطے میں نے کئی سیف اسکولز کا دورہ کیا ہے اور عملی طور پر ان کی لگن دیکھی ہے حکومت سندھ تعلیم کے شعبے میں مثالی کام کر رہی ہے اور سیف کو ایک بہترین اور باصلاحیت سربراہ میسر ہے ایڈیشنل کمشنر سید ابرار علی شاہ نے بھی سیف ماڈل کو سراہتے ہوئے کہا کہ میں مختلف صوبوں میں خدمات انجام دے چکا ہوں۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کے معاملے پر امریکی اور مغربی رویے منافقانہ ہیں؛ وزیراعظم ملائیشیا
  • ڈی ہاڈ اور پاکستان ایسوسی ایشن دبئی کے درمیان اسٹریٹجک معاہدہ،
  • عالمی فوجداری عدالت نے افغان طالبان کے امیر اورچیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
  • وفاقی حکومت کا مختلف شعبوں میں اصلاحات اور کارکردگی میں بہتری لانے کا فیصلہ 
  • جیو فلمز ”دیمک“ نے شنگھائی فلم فیسٹیول کا ایوارڈ جیت لیا
  • آکسفورڈ سمیت عالمی جامعات سے ڈگری یافتہ چینی شہری فوڈ ڈیلیوری کا کام کرنے پر مجبور
  • پاکستان کے ہاکی میچز؛ بھارتی فیڈریشن کو تحریری کلیئرنس درکار
  • حکومت کا مفت اورمعیاری تعلیم کی فراہمی کیلیے اقدامات قابل تحسین ہے
  • آن لائن تعلیمی ادارہ