Jasarat News:
2025-11-03@19:20:43 GMT

اسرائیلی درندگی اور امن کا راگ!

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ایک جانب جہاں غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں کی جارہی ہیں تو وہیں دوسری جانب نہتے فلسطینیوں پر آتش وآہن کی بارش بھی جاری ہے۔ ایک منظم منصوبہ بندی کے تحت فلسطینیوں کی نسل کشی جاری ہے، اسرائیلی دہشت گردی کو 641 دن مکمل ہوگئے ہیں مگر اس کے باجود اسرائیل کا جنگی جنون کسی طور کم نہیں ہورہا۔ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فائرنک اور بمباری کے نتیجے میں 105 افراد شہید اور 356 افراد زخمی ہوئے جبکہ متعدد افراد اب بھی ملبے تلے اور سڑکوں پر موجود ہیں، امداد لینے کے منتظر9 فلسطینی بھی اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے، خوراک کی تلاش میں نکلے فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 743 فلسطینی شہید اور 4831 زخمی ہو چکے ہیں۔ دوسری جانب غزہ شہر میں ایک کلینک پر اسرائیلی فضائی حملے نے تباہی مچا دی، جہاں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے، اس حملے میں کم از کم 6 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ سوال یہ ہے کہ وحشت وسفاکیت کی اس فضا میں امن کی کوششیں کیسے اور کیوں کربارآور ثابت ہوسکتی ہیں؟۔ اسرائیلی وزیر دفاع کاتزکہتے ہیں کہ اسرائیل جلد ہی غزہ کے 75 فی صد زیر قبضہ علاقے خالی کرنے کے لیے تیار ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ میں چھے لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو پناہ دینے کے لیے ایک وسیع کیمپ قائم کیا جائے گا، جس مقصد غزہ پر حماس کی گرفت کو کمزور کرنا ہے۔ لطف کی بات یہ ہے کہ اس کیمپ کو ’’انسانی ہمدردی پر مبنی شہر‘‘ کا نام دیا جائے گا۔ اس صورتحال پر امریکا اور دیگر عالمی ادارے سوائے زبانی جمع خرچ کے عملی طور پر اسرائیلی جارحیت کے سد ِ باب کے لیے کچھ بھی کرنے سے قاصر ہیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس امر کے آرزو مند ہیں کہ تاریخ میں انہیں امن کے پیامبر کے طور پر یاد رکھا جائے، نیتن یاہو نے بھی واشنگٹن میں ملاقات کے موقع پر ٹرمپ کو نوبل انعام کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کیا ہے تاہم صاف محسوس ہوتا ہے کہ امریکا اور اسرائیل دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کر رہے ہیں، قیامِ امن کے بلند و بانگ دعوؤں کے باجود اسرائیل نہ صرف یہ کہ غزہ اور مغربی پٹی پر فلسطینیوں کا خون بہا رہا ہے بلکہ لبنان اور یمن پر بھی اس کی وحشیانہ بمباری جاری ہے، اب اطلاع ہے کہ اسرائیل ایک بار پھر ایران پر حملے کے لیے پر تول رہا ہے، جس پر ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حملہ ہوا تو جوابی کارروائی پہلے سے زیادہ شدید ہوگی۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ برازیل میں برکس گروپ کے ہونے والے اجلاس میں جو مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے اس میں غزہ کی پٹی کو مقبوضہ فلسطینی علاقے کا ناقابلِ تقسیم حصہ قرار دیتے ہوئے زور دیا گیا ہے کہ قحط کو بطور جنگی ہتھیار کے استعمال کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے، جنگ بندی کے لیے مذاکرات کیے جائیں، اسرائیلی افواج کی غزہ پٹی اور دیگر تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے مکمل واپسی ہو، انسانی امداد کی مسلسل، آزادانہ اور بلا رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ مذاکرات کے باوجود آج جو کچھ غزہ میں ہورہا ہے، وہ امریکا کی تضاد انگیز خارجہ پالیسی کا حصہ ہے، جس میں بظاہر تو امن کی حمایت کی جاتی ہے مگر درپردہ اور عملی طور پر اسرائیلی مظالم کو تقویت فراہم کی جاتی ہے۔ امریکا آج بھی اسرائیل کو فوجی، سفارتی، اقتصادی اور عسکری مدد فراہم کر رہا ہے، اس صورتحال میں نہ جنگ بندی ممکن ہوگی اور نہ ہی مزاحمت ترک کی جائے گی، امریکا اگر فی الواقع مشرقِ وسطیٰ میں امن کے قیام کا خواہاں ہے تو اسے بہرصورت اسرائیل کا ہاتھ روکنا ہوگا بصورت دیگر صورتحال کی ہولناکی میں ہرگزرتے دن کے ساتھ مزید اضافہ ہوتا رہے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکا ا کے لیے

پڑھیں:

حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ

 اسرائیلی حکام نے کہا ہے کہ حماس کی جانب سے واپس کیے گئے تین افراد کے اجسام کسی بھی لاپتہ اسرائیلی یرغمالی سے مطابقت نہیں رکھتے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے یو پی آئی کے مطابق یہ باقیات جمعے کی شب بین الاقوامی ریڈ کراس کے ذریعے غزہ سے اسرائیل منتقل کی گئیں، جس کے بعد تل ابیب میں فرانزک ٹیسٹ کیے گئے۔

اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ یہ اجسام ان 11 یرغمالیوں میں سے کسی کے نہیں جنہیں اب بھی غزہ میں قید رکھا گیا ہے۔

القصام بریگیڈز نے اپنے بیان میں کہا کہ “دشمن نے نمونے وصول کرنے سے انکار کیا اور مکمل لاشوں کے حوالے کا مطالبہ کیا۔” گروپ کے مطابق وہ اسرائیلی زیرِ قبضہ علاقے، جسے “یلّو لائن” کہا جاتا ہے، میں موجود یرغمالیوں کی لاشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں اور ریڈ کراس سے اس سلسلے میں مزید سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (ICRC) نے واضح کیا ہے کہ وہ لاشوں کی تلاش میں حصہ نہیں لیتی بلکہ بین الاقوامی انسانی قانون کے مطابق فریقین ہی مردہ افراد کی تلاش، جمع آوری اور واپسی کے ذمہ دار ہیں۔

سیزفائر معاہدے کے بعد سے حماس اب تک 17 یرغمالیوں کی لاشیں واپس کر چکی ہے۔ معاہدے کے تحت تمام ہلاک شدہ یرغمالیوں کی واپسی 72 گھنٹوں کے اندر ہونی تھی، تاہم اب تک صرف چار لاشیں واپس کی گئی ہیں، جب کہ بیس زندہ یرغمالیوں کو رہائی دی جا چکی ہے۔

دوسری جانب اسرائیل نے جمعے کے روز جنگ بندی کے معاہدے کے تحت 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کر دیں۔

 

(ذرائع: یو پی آئی، ٹائمز آف اسرائیل، فوکس نیوز، جیرُوسلم پوسٹ)

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • حماس نے غزہ امن معاہدےکے تحت مزید 3 یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالےکردیں
  • حماس نے غزہ امن معاہدے کے تحت مزید 3 قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کر دیں
  • غزہ میں ہمارے زیرِ قبضہ علاقوں میں حماس اب بھی موجود ہے: نیتن یاہو
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • اسرائیل کے بارے میں امریکیوں کے خیالات
  • غزہ سے موصول لاشیں قیدیوں کی نہیں ہیں، اسرائیل کا دعویٰ اور غزہ پر تازہ حملے
  • حماس کی جانب سے واپس کیے گئے اجسام یرغمالیوں کے نہیں،اسرائیل کا دعویٰ
  • جب اسرائیل نے ایک ساتھ چونتیس امریکی مار ڈالے