مائیکرو سافٹ کا نیا اے آئی ڈاکٹر:تشخیص میں انسانوں سے 4 گنا بہتر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا دائرہ کار تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب یہ شعبہ طب میں بھی انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ بن رہا ہے۔
حال ہی میں ٹیکنالوجی کی دنیا کی بڑی کمپنی مائیکرو سافٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک ایسا اے آئی ماڈل تیار کر لیا ہے جو بیماریوں کی تشخیص میں تجربہ کار ڈاکٹروں سے بھی 4گنا زیادہ مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔
مائیکرو سافٹ کا یہ نیا ماڈل جسے AI Diagnostic Orchestrator کا نام دیا گیا ہے، جدید مشین لرننگ کی بنیاد پر ایک ایسے ورچوئل ڈاکٹرز کے پینل کو فعال کرتا ہے جو بیک وقت کئی زاویوں سے مریض کے مسائل کا جائزہ لے کر درست تشخیص کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کمپنی کے مطابق اس ماڈل نے طبی تشخیص کے ایک تحقیقی جائزے میں 85.
یہ دعویٰ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تفصیلی تحقیق میں پیش کیا گیا، جس میں 304 کلینیکل کیسز کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیقی عمل کے دوران اے آئی ماڈل نے نہ صرف مریضوں سے سوالات کیے بلکہ ٹیسٹ کی ہدایات بھی دی اور فیصلہ سازی کے اس نازک اور پیچیدہ عمل کو از خود مکمل کیا۔
اہم بات یہ ہے کہ یہ اے آئی نہ صرف ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے بلکہ سوالات اور جوابات کے ذریعے انسانی ڈاکٹروں جیسا تجزیاتی مکالمہ بھی قائم کرتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کلینیکل سطح پر قابل عمل ثابت ہو گئی تو یہ میڈیکل شعبے میں ایک نئی انقلابی جہت متعارف کرائے گی۔ پیچیدہ یا مبہم طبی کیسز میں، جہاں انسانی تشخیص وقت لے سکتی ہے یا محدود ہوسکتی ہے، وہاں یہ اے آئی سسٹم ڈاکٹروں کے لیے ایک بہترین معاون کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
مائیکرو سافٹ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ فی الحال یہ ماڈل حقیقی دنیا میں مکمل استعمال کے لیے تیار نہیں ہے اور اس کی مزید جانچ اور کلینیکل آزمائش کی ضرورت ہے تاکہ اسے محفوظ اور مؤثر انداز میں مریضوں کی خدمت کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
دوسری جانب گوگل بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں۔ گزشتہ برس اگست میں گوگل کی جانب سے بھی ایک نیا اے آئی ماڈل متعارف کرایا گیا تھا جسے “Health Acoustic Representations” کا نام دیا گیا۔ یہ ماڈل کھانسی کی آواز کے تجزیے سے بیماریوں کی ابتدائی شناخت کے لیے استعمال ہوتا ہے، بالخصوص ٹی بی (تپ دق) اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض کی شناخت میں اسے کافی مؤثر پایا گیا ہے۔
گوگل کے اس ماڈل میں مشین لرننگ الگورتھمز استعمال کیے گئے ہیں جو کھانسی کی آواز میں موجود معمولی تبدیلیوں کو بھی شناخت کر سکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہ اے آئی نظام ابتدائی مرحلے میں ہی ان علامات کی نشاندہی کر سکتا ہے جنہیں انسانی کان نظرانداز کر دیتا ہے اور یوں کم وسائل والے علاقوں میں صحت کی سہولیات بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
دونوں ٹیکنالوجی کمپنیوں کی یہ پیشرفت دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل کی صحت کی سہولیات میں مصنوعی ذہانت ایک بنیادی کردار ادا کرنے والی ہے۔ جہاں ایک طرف انسانی ڈاکٹرز کا تجربہ اور فہم اہمیت رکھتا ہے، وہیں اے آئی کی تیزرفتار، ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی صحت کے شعبے میں جدت کی راہیں ہموار کر رہی ہے۔
ماہرین اس بات پر بھی زور دے رہے ہیں کہ ان سسٹمز کو مکمل طور پر انسانی ڈاکٹروں کا متبادل نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ مستقبل میں ایک سپورٹ سسٹم کے طور پر کام کریں گے جو پیچیدہ طبی صورتحال میں ڈاکٹروں کی مدد کریں گے اور مریضوں کے لیے بہتر اور تیز علاج کی راہیں کھولیں گے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مائیکرو سافٹ اے آئی کے لیے
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ،ماڈل کالونی میں رہائشی پلاٹوں پر غیرقانونی کمرشل تعمیرات
اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی کی مافیا کو کھلی چھوٹ ،رہائشیوں میں شدید بے چینی
پلاٹ نمبر 40شیٹ نمبر 5پر SRB ہائٹس نامی غیرقانونی تجارتی مرکز ، صورتحال گمبھیر
ضلع کورنگی کے علاقے ماڈل کالونی میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر ذوالفقار بلیدی کی مافیا کو دی گئی چھوٹ کے باعث رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹس کی غیرقانونی تعمیرات نے نہ صرف علاقے کے اصل نقشے کو مسخ کر دیا ہے بلکہ رہائشیوں کی زندگیاں بھی مشکل بنا دی ہیں۔ خصوصاً پلاٹ نمبر 40شیٹ نمبر 5 SRBہائٹس نامی تجارتی مرکز نے صورتحال کو مزید گمبھیر بنا دیا ہے ۔جرات سروے ٹیم سے بات کرتے ہوئے مقامی رہائشی احمد خان نے شکایت کی ہے کہ’’ہمارے علاقے میں ہر دوسرا مکان تجارتی اڈے میں تبدیل ہو رہا ہے۔یہاں پر بننے والے تجارتی مراکز نے ٹریفک کا مسئلہ اور بھی بڑھا دیا ہے ۔صبح و شام گاڑیوں کے ہارن اور شور کی وجہ سے پر سکون زندگی تعطل کا شکار ہے ۔’’اطلاعات کے مطابق مذکورہ پلاٹ پر تعمیر کردہ عمارت میں متعدد تجارتی یونٹس قائم کیے جا رہے ہیں، جو واضح طور پر رہائشی زون میں کمرشل سرگرمیوں پر پابندی کی خلاف ورزی ہے ۔شہری حلقوں کا وزیر بلدیات سے مطالبہ ہے کہ ماڈل کالونی میں ہونے والی ان غیرقانونی تعمیرات پر فوری پابندی عائد کی جائے اور تمام خلاف ورزیوں کے خلاف بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی مقدمات درج کروائے۔ عوام کا اصرار ہے کہ شہری منصوبہ بندی کے اصولوں کی پاسداری کرتے ہوئے کراچی کے رہائشی علاقوں کو تجارتی استعمال سے بچایا جائے ۔اور ملوث افراد کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی عمل میں لائی جائے ۔