data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

دنیا بھر میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا دائرہ کار تیزی سے پھیل رہا ہے اور اب یہ شعبہ طب میں بھی انقلابی تبدیلیوں کا پیش خیمہ بن رہا ہے۔

حال ہی میں ٹیکنالوجی کی دنیا کی بڑی کمپنی مائیکرو سافٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک ایسا اے آئی ماڈل تیار کر لیا ہے جو بیماریوں کی تشخیص میں تجربہ کار ڈاکٹروں سے بھی 4گنا زیادہ مؤثر کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتا ہے۔

مائیکرو سافٹ کا یہ نیا ماڈل جسے AI Diagnostic Orchestrator کا نام دیا گیا ہے، جدید مشین لرننگ کی بنیاد پر ایک ایسے ورچوئل ڈاکٹرز کے پینل کو فعال کرتا ہے جو بیک وقت کئی زاویوں سے مریض کے مسائل کا جائزہ لے کر درست تشخیص کی صلاحیت رکھتا ہے۔ کمپنی کے مطابق اس ماڈل نے طبی تشخیص کے ایک تحقیقی جائزے میں 85.

5 فیصد درست نتائج دے کر ماہر ڈاکٹروں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔

یہ دعویٰ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہونے والی ایک تفصیلی تحقیق میں پیش کیا گیا، جس میں 304 کلینیکل کیسز کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیقی عمل کے دوران اے آئی ماڈل نے نہ صرف مریضوں سے سوالات کیے بلکہ ٹیسٹ کی ہدایات بھی دی اور فیصلہ سازی کے اس نازک اور پیچیدہ عمل کو از خود مکمل کیا۔

اہم بات یہ ہے کہ یہ اے آئی نہ صرف ڈیٹا کی بنیاد پر فیصلے کرتا ہے بلکہ سوالات اور جوابات کے ذریعے انسانی ڈاکٹروں جیسا تجزیاتی مکالمہ بھی قائم کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کلینیکل سطح پر قابل عمل ثابت ہو گئی تو یہ میڈیکل شعبے میں ایک نئی انقلابی جہت متعارف کرائے گی۔ پیچیدہ یا مبہم طبی کیسز میں، جہاں انسانی تشخیص وقت لے سکتی ہے یا محدود ہوسکتی ہے، وہاں یہ اے آئی سسٹم ڈاکٹروں کے لیے ایک بہترین معاون کا کردار ادا کر سکتا ہے۔

مائیکرو سافٹ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ فی الحال یہ ماڈل حقیقی دنیا میں مکمل استعمال کے لیے تیار نہیں ہے اور اس کی مزید جانچ اور کلینیکل آزمائش کی ضرورت ہے تاکہ اسے محفوظ اور مؤثر انداز میں مریضوں کی خدمت کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

دوسری جانب گوگل بھی اس دوڑ میں پیچھے نہیں۔ گزشتہ برس اگست میں گوگل کی جانب سے بھی ایک نیا اے آئی ماڈل متعارف کرایا گیا تھا جسے “Health Acoustic Representations” کا نام دیا گیا۔ یہ ماڈل کھانسی کی آواز کے تجزیے سے بیماریوں کی ابتدائی شناخت کے لیے استعمال ہوتا ہے، بالخصوص ٹی بی (تپ دق) اور پھیپھڑوں کے دیگر امراض کی شناخت میں اسے کافی مؤثر پایا گیا ہے۔

گوگل کے اس ماڈل میں مشین لرننگ الگورتھمز استعمال کیے گئے ہیں جو کھانسی کی آواز میں موجود معمولی تبدیلیوں کو بھی شناخت کر سکتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق یہ اے آئی نظام ابتدائی مرحلے میں ہی ان علامات کی نشاندہی کر سکتا ہے جنہیں انسانی کان نظرانداز کر دیتا ہے اور یوں کم وسائل والے علاقوں میں صحت کی سہولیات بہتر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔

دونوں ٹیکنالوجی کمپنیوں کی یہ پیشرفت دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ مستقبل کی صحت کی سہولیات میں مصنوعی ذہانت ایک بنیادی کردار ادا کرنے والی ہے۔ جہاں ایک طرف انسانی ڈاکٹرز کا تجربہ اور فہم اہمیت رکھتا ہے، وہیں اے آئی کی تیزرفتار، ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی صحت کے شعبے میں جدت کی راہیں ہموار کر رہی ہے۔

ماہرین اس بات پر بھی زور دے رہے ہیں کہ ان سسٹمز کو مکمل طور پر انسانی ڈاکٹروں کا متبادل نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ مستقبل میں ایک سپورٹ سسٹم کے طور پر کام کریں گے جو پیچیدہ طبی صورتحال میں ڈاکٹروں کی مدد کریں گے اور مریضوں کے لیے بہتر اور تیز علاج کی راہیں کھولیں گے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مائیکرو سافٹ اے آئی کے لیے

پڑھیں:

امریکی کمپنی کا پاکستان میں مینوفیکچرنگ بند کرکے ڈسٹری بیوٹر ماڈل پر منتقل ہونے کا فیصلہ

امریکی ملٹی نیشنل کمپنی پروکٹر اینڈ گیمبل (P&G) نے پاکستان میں اپنی مینوفیکچرنگ اور کمرشل سرگرمیاں بتدریج ختم کرنے اور ملک میں اپنے کاروبار کو ڈسٹری بیوٹر ماڈل کے تحت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ اقدام پی اینڈ جی کی عالمی حکمتِ عملی کا حصہ ہے جس کا مقصد ترقی کی رفتار بڑھانا اور ویلیو کریشن کو تیز کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی کے ساتھ تیل و گیس شراکت داری، پشاور بلاک کی بحالی پر اہم پیشرفت

میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی کمپنیپروکٹر اینڈ گیمبل نے اپنے بیان میں کہا کہ پی اینڈ جی پاکستان اور گلٹ (Gillette) پاکستان لمیٹڈ کی مینوفیکچرنگ سرگرمیاں مرحلہ وار کم کی جائیں گی جبکہ صارفین کو خطے کی دیگر آپریشنز کے ذریعے سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ یہ منتقلی کئی ماہ پر محیط ہوگی جس دوران معمول کے مطابق کاروبار جاری رہے گا۔

پی اینڈ جی نے واضح کیا کہ اس فیصلے میں سب سے پہلی ترجیح ملازمین کو دی جائے گی۔ ایسے ملازمین جن کی ملازمتیں متاثر ہوں گی، انہیں یا تو بیرونِ ملک کمپنی کے دیگر آپریشنز میں مواقع فراہم کیے جائیں گے یا پھر مقامی قوانین اور کمپنی کی پالیسیوں کے مطابق معاوضہ پیکیج دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی پاکستان کے ’ پنک ہمالین سالٹ‘ پر سرمایہ کاری کرے گی

یاد رہے کہ پی اینڈ جی نے 1991 میں پاکستانی مارکیٹ میں قدم رکھا اور ملک کی بڑی کنزیومر گُڈز کمپنیوں میں شامل ہو گئی۔ تاہم، کمپنی نے اس فیصلے کی بنیادی وجوہات میں پاکستان کی معاشی مشکلات، منافع کی ترسیل پر پابندیاں اور کمزور ڈیمانڈ کو قرار دیا ہے۔

اس سے قبل جون میں پی اینڈ جی نے اپنے عالمی اسٹرکچر کی ازسرنو تشکیل کا اعلان کیا تھا، جس میں 7 ہزار تک ملازمتوں میں کمی اور مصنوعات کے پورٹ فولیو کو محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان میں فوری سرمایہ کاری کی ہدایت دی، وزیرِ اعظم شہباز شریف

ادھر گلٹ پاکستان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی اینڈ جی کے فیصلے کے بعد بورڈ کا اجلاس جلد بلایا جائے گا جس میں کاروبار کے مستقبل سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے، جن میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے ممکنہ طور پر ڈیلِسٹ ہونا بھی شامل ہے۔

کمپنی کے مطابق مختلف آپشنز پر غور کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پاکستان میں صارفین کو سہولت دینے کا سب سے مناسب طریقہ تیسرے فریق کے ڈسٹری بیوٹر ماڈل کے تحت کام کرنا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

P&G امریکا پاکستان ڈسٹریبیوشن ملٹی نیشنل کمپنی مینوفیکچرنگ

متعلقہ مضامین

  • بھارت کی طبیعت دوبارہ ٹھیک کرنی پڑی تو  پہلے سے بہتر علاج کریں گے: سکیورٹی ذرائع
  • پنشن اخراجات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کنٹری بیوٹری اسکیم، نیا مالی ماڈل متعارف
  • کوئٹہ؛ ایف سی ہیڈ کوارٹر پر خودکش حملے میں ملوث 2دہشتگردوں کی شناخت ہوگئی
  • لوگ سوال کرتے ہیں مغربی لباس اور نیل پالش میں نماز قبول ہوگی؟ یشما گل
  • ماڈل کالونی، ٹاؤن چیئرمین و یوسی چیئرمین کا زیرتعمیر پارک کا دورہ
  • امریکی کمپنی کا پاکستان میں مینوفیکچرنگ بند کرکے ڈسٹری بیوٹر ماڈل پر منتقل ہونے کا فیصلہ
  • اوپن اے آئی نے جدید ’’سورا 2‘‘ ویڈیو جنریشن ماڈل لانچ کر دیا
  • بھارتی عدالت نے ڈاکٹروں کو لکھائی درست کرنے کا حکم دے دیا
  • ظفر خان کی زیرصدارت ماڈل کالونی ٹاؤن کونسل کا 24واں اجلاس
  • شہری ہوشیار! بغیر لائسنس ڈرائیونگ پر بھاری جرمانے ہونگے