پاکستان کی سابقہ ماڈل رباب مسعود کو مردوں کے بیٹھنے کے انداز پر تنقید کرنا اور مشورہ دینا گلے پڑگیا۔

رباب مسعود اپنی خوبصورتی اور صلاحیت کی بدولت ایک وقت میں فیشن انڈسٹری پر راج کرتی تھیں۔ وہ بے شمار فیشن شوز، ٹی وی کمرشلز اور میوزک ویڈیوز کا حصہ رہ چکی ہیں۔ ان کی سب سے مقبول ٹیلی وژن جھلک جنید جمشید کے گانے ’’ہم کیوں چلیں اُس راہ‘‘ پر میں تھی۔ 

حال ہی میں رباب مسعود نجی ٹی وی کے مارننگ شو میں بطور مہمان شریک ہوئیں۔ شو میں انہوں نے مردوں کو بیٹھنے کے آداب کے بارے میں مشورہ دیا، مگر یہ مشورہ ان کے اپنے لباس اور بیٹھنے کے انداز کی وجہ سے الٹا پڑگیا۔

اس موضوع پر بات کرتے ہوئے رباب مسعود نے کہا ’’جب مرد بیٹھتے ہیں تو چاہے وہ کتنے ہی تعلیم یافتہ، خوشحال یا پڑھے لکھے کیوں نہ ہوں، اکثر غلط انداز میں بیٹھتے ہیں۔ ایک ٹانگ کو دوسری پر رکھ لیتے ہیں اور پاؤں عام طور پر کسی دوسرے شخص کے چہرے کی طرف ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ پاؤں کو ہلاتے بھی رہتے ہیں، جو کہ انتہائی بے ادبی ہے۔ بھلا آپ ایسے کیسے بیٹھ سکتے ہیں؟ یہ دوسرے شخص کی توہین ہے۔‘‘

رباب مسعود نے اگرچہ اچھا مشورہ دیا، مگر ان کا یہ مشورہ ان کے اپنے لباس اور بیٹھنے کے انداز کی وجہ سے سوشل میڈیا پر تنقید کی زد میں آگیا۔ وہ شو میں تنگ جینز اور گھٹنوں سے اوپر تک کی شارٹ شرٹ پہنے ہوئے تھیں اور خود بھی اسی کراس لیگ انداز میں بیٹھی تھیں۔

ایک صارف نے لکھا ’’کراس لیگ پوزیشن کسی بھی حال میں مہذب نہیں لگتی۔‘‘ دوسرے صارف نے کہا ’’جو دوسروں کو آداب سکھا رہی ہیں، خود ہی انتہائی غلط انداز میں بیٹھی ہیں اور کھلا لباس پہنے ہوئے ہیں۔‘‘
اور صارف کا تبصرہ تھا ’’خود میں تو کوئی بات درست نہیں، لیکن مردوں کے معاملے میں ہر بات خاص چاہیے… سستی فیمنسٹ۔‘‘

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بیٹھنے کے انداز

پڑھیں:

کسی کو تکلیف پہنچائے بغیر یکجہتی کے ساتھ آزادی کا جشن منائیں، اعجاز اسلم کا نوجوانوں کو مشورہ

پاکستان کے معروف اداکار، ماڈل، فیشن ڈیزائنر اور پروڈیوسر اعجاز اسلم نے انہتائی جوش و خروش سے جشن آزادی منانے کے حوالے سے اپنی بچپن کی یادیں شیئر کرتے ہوئے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ اس عظیم دن کی خوشیاں کسی کو تکلیف پہنچائے بغیر منائیں تاکہ اتحاد کی فضا قائم رکھتے ہوئے ایک زندہ قوم کے طرز عمل کا مظاہرہ ہوسکے۔

یہ بھی پڑھیں: عدنان صدیقی اور اعجاز اسلم کے مداح انہیں پہچان نہ سکے،ویڈیو وائرل

اعجاز اسلم 3 دہائیوں سے شوبز انڈسٹری میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ سنہ 1993 میں ڈرامہ کشکول سے روشو کے کردار میں جلوہ گر ہونے والے اعجاز اسلم نے نہ صرف اداکاری بلکہ فیشن اور کاروبار میں بھی نمایاں مقام حاصل کیا۔

معرکۂ حق: جشن سے زیادہ ایک عہد

اس سال کا جشن آزادی ’معرکۂ حق‘ کے نام سے منایا جا رہا ہے جو حالیہ پاک بھارت کشیدگی میں پاکستانی افواج کی کامیابی اور قومی اتحاد کی علامت ہے۔

جشنِ آزادی 2025: بچپن کی خوشبو

 14اگست کا دن ہمیشہ سے پاکستانیوں کے دلوں میں خاص مقام رکھتا ہے مگر اس سال کا جشن ایک نئے جذبے، ایک نئی پہچان کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔ معرکۂ حق کے عنوان سے۔ جہاں ملک بھر میں قومی جوش و خروش اپنے عروج پر ہے وہیں اعجاز اسلم بھی بچپن کی وہ سنہری یادوں کو  شدت سے محسوس کرتے ہیں۔

 محلے کی رونقیں، دلوں کی یکجہتی

اعجاز اسلم  نے اپنے بچپن کی یادیں شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ’ہم ٹیمز بنا کر محلے میں گھر گھر چندہ اکٹھا کرتے، ہر فرد کو ایک ذمہ داری دی جاتی، ایکسپینس شیٹ باقاعدہ بنتی تھی۔ سب کچھ شفاف ہوتا اور پورا علاقہ دلہن کی طرح سجتا۔ اسٹیج بنتا، گانے، کھیل، ہلا گلا الغرض سب کچھ ہوتا۔ وہ سب اب نظر نہیں آتا‘۔

مزید پڑھیے: معروف اداکار اعجاز اسلم کی والدہ انتقال کرگئیں

ان یادوں میں صرف جشن نہیں بلکہ ایک کمیونٹی کی یکجہتی، شفافیت اور خلوص جھلکتا ہے جو آج کے نوجوانوں کے لیے ایک سبق ہے۔

نوجوانوں کے نام خصوصی پیغام

اعجاز اسلم نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’سائلنسر نکال کر موٹر سائیکل  پرسی ویو (کلفٹن، کراچی ساحل) جانا اور واپس آ جانا جشن نہیں۔ اپنے گھر کو سجائیں، اپنی موٹر سائیکلوں پر جھنڈے لگائیں، خوشی منائیں مگر اتحاد کے ساتھ اور بغیر کسی کو نقصان پہنچائے‘۔

اعجاز اسلم کا ماننا ہے کہ اداکاری صرف مکالمے ادا کرنے کا نام نہیں بلکہ کردار میں جذب ہو کر ناظرین کے دلوں پر اثر چھوڑنا اصل کامیابی ہے۔

ماڈلنگ سے اداکاری تک کا سفر

اعجاز اسلم نے ماڈلنگ سے کیریئر کا آغاز کیا۔ گھر سے مشکل سے اداکاری کی اجازت ملی اور طلعت حسین جیسے سینیئر فنکاروں سے سیکھ کر اداکاری میں نکھار پیدا کیا۔ وہ ہر کردار کے لیے ہوم ورک، مشاہدہ اور مسلسل سیکھنے کو کامیابی کی بنیاد مانتے ہیں۔

مزاح، سنجیدہ اور منفی کردار

کامیڈی کو مشکل مگر دل سے ادا کرنے والے اعجاز اسلم ’کس دن میرا ویاہ ہووے گا‘ جیسے ڈراموں میں اپنی ٹائمنگ سے ناظرین کو خوب محظوظ کر چکے ہیں۔

دوسری جانب ’چیخ‘ جیسے ڈراموں میں ان کے منفی کردار نے بھی خوب پذیرائی حاصل کی۔

انہوں نے کہا کہ ’مجھے نیگیٹو رولز بہت پسند ہیں کیونکہ ان میں اداکاری کا مارجن زیادہ ہوتا ہے‘۔

کہانی کا انتخاب

اعجاز اسلم ہر پروجیکٹ میں سبجیکٹ کو بنیادی حیثیت دیتے ہیں۔ وہ اسکرپٹ کے ساتھ ساتھ ٹیم، پروڈکشن اور کہانی کی نوعیت کو بھی اہمیت دیتے ہیں تاکہ ناظرین کی دلچسپی برقرار رہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’جب سوشل میڈیا پر لوگ ریلز بناتے ہیں تب احساس ہوتا ہے کہ آپ کا کام لوگوں تک پہنچا، انہیں متاثر کیا اور یہی خوشی سب سے خاص ہوتی ہے‘۔

فن، فیشن اور فہم کا خوبصورت امتزاج

اعجاز اسلم نے اسکن کیئر، فیشن اور پرفیوم کے شعبوں میں بھی تجربہ کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ سادہ اور صحت مند لائف اسٹائل سمیت پاکستانی  پروڈکٹ کو فروغ دینا ان کی کاروباری سوچ کا ہمیشہ سے حصہ ہے۔ مستقبل میں اداکار عدنان صدیقی کے ساتھ مل کر ایونٹ مینجمنٹ کمپنی قائم کی جس کا کام آخری مراحل میں ہے۔ دیکھیے یہ ویڈیو رپورٹ۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اعجاز اسلم اعجاز اسلم کا پیغام اعجاز اسلم کی اداکاری اعجاز اسلم کے ڈرامے جشن آزادی معرکہ حق

متعلقہ مضامین

  • زیادہ تر مردوں کو بیٹھنے کے آداب نہیں معلوم، وہ غلط انداز میں بیٹھتے ہیں، رباب مسعود
  • گبر سنگھ کے لیے امجد خان کے انتخاب پر رمیش سپی کو تنقید کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟
  • والد کے انتقال کے باوجود عاطف اسلم کی پرفارمنس، صارفین کی تنقید
  • ٹرمپ کا روس اور یوکرین کو پاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ 
  • کسی کو تکلیف پہنچائے بغیر یکجہتی کے ساتھ آزادی کا جشن منائیں، اعجاز اسلم کا نوجوانوں کو مشورہ
  • صنم سعید لڑکی کم اور لڑکا زیادہ لگتی ہیں، وہ ٹام بوائے جیسی ہیں، پروین اکبر
  • اطہر مسعود نے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پنجاب آرٹس کونسل کا چارج سنبھال لیا
  • ’یہ شرمناک اور بے ہودہ ہے‘، بھارتی فوجی قیادت کو ٹی وی شو پر آنا مہنگا پڑگیا
  • امریکا کا الجزیرہ صحافیوں کے قتل پر اسرائیل سے جواب لینے کا مشورہ