عدالتی احکامات پر بحال ہونے والے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی کا بدسلوکی کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
عدالت کی جانب سے پروفیسر ڈاکٹر ضیاء القیوم کو ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے عہدے پر بحال کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔
تاہم 28 جون 2025 کو عدالت کی جانب سے ان کی برطرفی کے حکم کو معطل کیے جانے کے باوجود ڈاکٹر ضیاء کو مبینہ طور پر ایچ ای سی سیکریٹریٹ میں اپنی سرکاری ذمہ داریاں دوبارہ سنبھالنے سے روک دیا گیا۔
آج چیئرمین ایچ ای سی اور دیگر اعلیٰ حکام کو بھیجے گئے ایک سرکاری ای میل میں ڈاکٹر ضیاء نے اطلاع دی کہ 30 جون 2025 کو جب وہ دفتر پہنچے تو قائم مقام ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر مظہر سعید نے ان کے داخلے کو روک دیا اور سیکیورٹی گارڈز نے ایچ ای سی کے عملے کے سامنے ان کے ساتھ مبینہ طور پر بدسلوکی کی۔
ڈاکٹر ضیاء نے کہا یہ نہ صرف عدالت کے احکامات کی واضح خلاف ورزی ہے بلکہ ادارے اور اس کی قانونی حیثیت کی بدترین خلاف ورزی بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کے ثبوت کے طور پر سی سی ٹی وی فوٹیجز اور میڈیا رپورٹس بھی دستیاب ہیں جو ڈاکٹر مظہر اور دیگر ملازمین کے غیر مناسب رویے کو ثابت کرتی ہیں۔
ڈاکٹر ضیاء نے ان فیصلوں اور منظوریوں پر بھی اعتراض اٹھایا جو ڈاکٹر مظہر نے عدالت کے فیصلے کے بعد دیے اور کہا کہ یہ غیر قانونی ہیں اور آئندہ توہین عدالت کی کارروائی میں عدالت کو رپورٹ کی جائیں گی۔
یہ واقعہ تعلیمی اور انتظامی حلقوں میں شدید تشویش کا باعث بنا ہے اور پاکستان کے سب سے اہم تعلیمی ادارے میں گورنیس، قانون کی بالادستی اور ادارہ جاتی نظم و ضبط کے حوالے سے سنگین سوالات کو جنم دے رہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر ضیاء ایچ ای سی
پڑھیں:
بارڈر پر منشیات کو کیوں نہیں روکا جاتا؟ ضیاء الحق کا دیا تحفہ بھگتیں: جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے منشیات سپلائی نہ روکنے پر سرکاری اداروں پر اظہارِ برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ منشیات کو بارڈر پر کیوں نہیں روکا جاتا؟ یہ شہروں تک کیسے پہنچتی ہے؟
منشیات کیس کے ملزم کی درخواست ضمانت پر جسٹس جمال مندوخیل کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت کی اور اے این ایف کو ملزم کی سی سی ٹی وی فوٹیج پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے دوران سماعت کہا کہ منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے؟ بارڈر پر منشیات کو کیوں نہیں روکا جاتا؟ بارڈر سے ایک ایک ہزار کلومیٹر تک منشیات اندر کیسے آ جاتی ہے؟ یہ ضیاء الحق کا دیا ہوا تحفہ ہے اس کو بھگتیں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پانچ دس کلو کا مسئلہ نہیں لیکن ٹنوں کے حساب سے منشیات آتی ہے، طالبان نے افغانستان میں منشیات فیکٹریاں بند کیں تو یہاں شروع ہوگئیں، بلوچستان کے تین اضلاع میں منشیات کی فصلیں کاشت ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سب کو معلوم ہے لیکن کوئی کارروائی نہیں کرتا، اے این ایف کا کام کلو کلو منشیات پکڑنا نہیں بلکہ سپلائی لائن کاٹنا ہے، چھوٹی موٹی کارروائی تو شہروں میں پولیس بھی کرتی رہتی ہے۔
بعدازاں عدالت نے کوریئر کمپنی کے منیجر کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی کر دی۔