غزہ : اسرائیلی حملے جاری‘ مزید 105فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ /تل ابیب /دوحا /قاہرہ /بیروت /واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز /آن لائن) اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 105 فلسطینی شہیداور356 زخمی ہوئے۔ یومیہ اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں گزشتہ24 گھنٹے کے دوران غزہ کی پٹی کے اسپتالوں میں 105شہدا اور 356زخمی لائے گئے۔ اب بھی متعدد افراد ملبے تلے اور سڑکوں پر موجود ہیں، جہاں تک امدادی اور شہری دفاع کی ٹیموں کی رسائی ممکن نہیں ہو سکی۔ عرب میڈیا کے مطابق امداد لینے کے منتظر9 فلسطینی بھی اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے جب کہ خوراک تقسیم کرنے والے 2 امریکی امدادی کارکن بھی زخمی ہوئے۔ دوسری جانب اسرائیلی فوج نے الزام لگایا ہے کہ امریکی امدادی کارکن حماس کی کارروائی میں زخمی ہوئے ہیں۔ خوراک کی تلاش میں نکلے فلسطینیوں پر ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 743 فلسطینی شہید اور 4831 زخمی ہو چکے ہیں۔جنگ بندی کی بات چیت کے دوران بھی اسرائیلی فورسز کی جانب سے غزہ میں جاری بمباری کے دوران پیر کو مزید 19 فلسطینی شہید ہوگئے، مرنے والوں میں امدادی مرکز کے باہر جمع ہونے والوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے، جب کہ 40 فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق رفح کے شمال میں امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی افواج کی فائرنگ سے مزید 40 سے زاید افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب غزہ شہر میں ایک کلینک پر اسرائیلی فضائی حملے نے تباہی مچا دی، جہاں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے، اس حملے میں کم از کم 6 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوئے۔ایک عینی شاہد اور بے گھر فلسطینی خاتون ام وسیم نے بتایا کہ ’میرے بہنوئی زخمی ہو گئے ہیں، اور ان کا بیٹا شہید ہو گیا ہے، میری بہن اور بھانجی آئی سی یو میں ہیں۔قطر کے دارالحکومت دوحا میں اسرائیل اور فلسطینی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی مذاکرات کا پہلا دور کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا ہے۔ فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی وفد مذاکرات میں شریک ضرور ہوا لیکن حتمی معاہدے کے لیے ضروری اختیارات کے بغیر آیا جس کی وجہ سے بات چیت آگے نہیں بڑھ سکی۔ادھر اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ حماس کے تازہ مطالبات اسرائیل کے لیے ناقابل قبول ہیں تاہم پھر بھی انہوں نے ایک اعلیٰ سطحی ٹیم قطر بھیجی۔چند روز قبل حماس نے قطر اور امریکا کی طرف سے پیش کیے گئے نئے جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے مجوزہ معاہدے پر مثبت ردعمل دیا تھا، جس کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ فریقین معاہدے کے قریب ہیں۔برکس نے غزہ کی پٹی کو ’مقبوضہ فلسطینی علاقے کا ناقابلِ تقسیم حصہ‘ قرار دیتے ہوئے زور دیا ہے کہ مغربی کنارے اور غزہ کو فلسطینی اتھارٹی کے تحت یکجا کیا جائے۔ ترک خبر رساں ادارے ’انادولو‘ کے مطابق برکس کے اعلامیے میں فلسطینی عوام کے حقِ خودارادیت، بشمول آزاد ریاستِ فلسطین کے قیام کے حق کو ایک بار پھر تسلیم کیا گیا۔رکن ممالک نے اسرائیل کے جاری حملوں اور انسانی امداد کی راہ میں رکاوٹوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قحط کو بطورِ جنگی ہتھیار استعمال کرنے کی شدید مذمت کی۔برکس ممالک نے کہا کہ ’ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ نیک نیتی کے ساتھ فوری، مستقل اور غیر مشروط جنگ بندی کے لیے مذاکرات کریں، اسرائیلی افواج کی غزہ پٹی اور دیگر تمام مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے مکمل واپسی ہو، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی میں قید تمام مغویوں اور قیدیوں کو رہا کیا جائے، اور انسانی امداد کی مسلسل، آزادانہ اور بلارکاوٹ فراہمی کو یقینی بنایا جائے‘۔اس اتحاد نے اقوامِ متحدہ میں ریاستِ فلسطین کی مکمل رکنیت کی حمایت اور 2 ریاستی حل سے اپنی غیر متزلزل وابستگی کا اعادہ بھی کیا۔ اسرائیل نے ایران-اسرائیل جنگ بندی کے بعد یمن میں حوثی شدت پسندوں کے خلاف پھر حملے کیے ہیں، جن میں اتوار کی رات سے پیر کی صبح تک حوثی مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔امریکی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں یمن کی بحیرہ احمر کے کنارے واقع اہم بندرگاہوں اور ایک بجلی گھر کو ہدف بنایا گیا۔اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب حوثی شدت پسندوں نے جنگ بندی کے بعد اسرائیل کی طرف کم از کم 3 بیلسٹک میزائل داغے، جن میں سے ایک کو کامیابی کے ساتھ روک لیا گیا تھا۔اسرائیل نے حوثیوں کے زیر قبضہ حدیدہ، رش عیسا، صلیف بندرگاہوں اور راس کاناتب پاور پلانٹ کو نشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ، اسرائیل نے گلیکسی لیڈر نامی ایک کارگو جہاز پر بھی حملہ کیا، جسے حوثیوں نے نومبر 2023ء میں قبضے میں لے لیا تھا۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کٹز نے ان حملوں کو آپریشن بلیک فلیگ کا حصہ قرار دیا۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ حوثی اپنے اقدامات کی بھاری قیمت ادا کرتے رہیں گے، اور اگر وہ اسرائیل کی طرف ڈرونز اور بیلسٹک میزائل داغنا جاری رکھتے ہیں تو مزید حملے کیے جائیں گے۔ اسرائیل نے غزہ اور یمن کے بعد دوبارہ لبنان کے شمال، مشرق اور جنوب کے مختلف علاقوں پر فضائی حملے کر دیے۔ نجی ٹی وی نے لبنانی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے مشرقی لبنان میں بعلبک کے مغرب میں واقع بودای کے نزدیک فلاوی کے پہاڑی علاقے پر بمباری کی، 3 حملے بودای کے پہاڑی علاقوں پر کیے گئے۔ خبر ایجنسی نے مزید بتایا کہ شمالی لبنان کے ضلع عکار میں کفرملکی کے علاقے کو بھی نشانہ بنایا گی‘ اسرائیلی طیاروں نے جنوبی لبنان کے علاقے التفاح میں بھی حملے کیے۔ یمن میں حوثی اکثریتی جماعت انصار اللہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب جانے والے مال بردار بحری جہاز کو نشانہ بنایا ہے۔صنعا سے عرب میڈیا کے مطابق ترجمان بیان اپنے میں کہا کہ مال بردار بحری جہاز کو بیلسٹک میزائلوں، 3 ڈرون اور 2 ریموٹ کنٹرول کشتیوں سے نشانہ بنایا۔ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے امریکا جانے سے ایک روز پہلے اپنے بیان میں امید ظاہر کی ہے کہ امریکی صدر غزہ کے لیے جنگ بندی معاہدے اور اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کرانے میں ضرور مددگار ثابت ہوں گے‘ نیز غزہ سے حماس کے خطرے کو ختم کرنے میں بھی کردار ادا کریں گے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ روز واشنگٹن روانہ ہونے سے پہلے اسرائیلی نشریاتی ادارے کے توسط سے گفتگو کر رہے تھے۔ اسرائیل کی سیکورٹی کابینہ نے بین الاقوامی تنظیموں کو شمالی غزہ میں امدادی سامان تقسیم کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ فلسطینی تنظیم حماس امداد کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتی ہے‘ امریکا نے اس نئے انتظام کی حمایت کی، جبکہ اقوام متحدہ نے اس پر تنقید کی ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بزلئیل سموٹریچ نے شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ ایک سنگین غلطی ہے جو حماس کے مفاد میں جائے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس کو دھمکی دیدی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برکس تنظیم کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کے بعد ٹرمپ کا بیان سامنے آیا ہے۔ اپنے بیان میں امریکی صدر نے دھمکی دی کہ جو ملک بھی برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں پر چلے گا، اُس پر اضافی 10 فیصد ٹیرف عاید کیا جائے گا۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس پالیسی سے کسی کو رعایت نہیں ملے گی، مختلف ممالک کو ٹیرف سے متعلق خطوط ارسال کر دیے جائیںگے۔اسرائیلی وزیراعظم امریکا کے دورے پر پہنچ چکے ، وہ وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔ترکیہ کی ’انادولو‘ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے حامی گروپوں نے واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے باہر اسرائیلی وزیر اعظم کے دورے کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ مظاہرین نے فلسطینی جھنڈے لہراتے ہوئے فری، فری فلسطین کے نعرے لگائے۔ انہوں نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے، جن پر ’اسرائیل کو ہتھیار دینا بند کرو‘، ’فلسطین زندہ باد‘ اور ’مطلوب: نیتن یاہو‘ تحریر تھا۔ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر بیت لحم کے قریب واقع گاؤں الدحیشہ میں فلسطینی نیوز ایجنسی معان کے چیف ایڈیٹر ناصر اللحام کو ان کے گھر سے گرفتار کر لیا ہے۔
غزہ، اسرائیلی فوج کے میزائل حملوں اور بمباری میں زخمی ایک بچے کو طبی امداد دی جارہی ہے
.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے مطابق اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر اسرائیلی فوج فلسطینی شہید نشانہ بنایا اسرائیل نے اسرائیل کی زخمی ہوئے کے دوران زخمی ہو حماس کے کے بعد کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
غزہ کے مکان پر صیہونی فوج کا حملہ، 12 فلسطینی شہید، 24 گھنٹوں میں شہداء کی تعداد 90 ہوگئی
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے مختلف اسپتالوں میں کم از کم 80 شہداء اور 304 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ اسرائیل کیجانب سے 18 مارچ کو حماس کیساتھ جنگ بندی توڑنے کے بعد سے اب تک کم از کم 6 ہزار 860 فلسطینی شہید اور 24 ہزار 220 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیں، کل سے اب تک مزید 90 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیلی فوج نے چند ہفتوں میں امداد کے منتظر 743 فلسطینیوں کو بھی شہید کر دیا۔ اسرائیلی افواج نے غزہ سٹی میں ایک رہائشی مکان پر بم باری کرکے کم از کم 12 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ گذشتہ روز غزہ بھر میں اسرائیلی حملوں میں 78 فلسطینی شہید کیے گئے تھے، آج ہونے والے مختلف حملوں میں مجموعی طور پر کم از کم 27 افراد شہید ہوئے ہیں۔ فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کے مختلف اسپتالوں میں کم از کم 80 شہداء اور 304 زخمیوں کو لایا گیا ہے۔ اسرائیل کی جانب سے 18 مارچ کو حماس کے ساتھ جنگ بندی توڑنے کے بعد سے اب تک کم از کم 6 ہزار 860 فلسطینی شہید اور 24 ہزار 220 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب غزہ جنگ بندی مذاکرات کے لیے اسرائیلی وفد دوحہ روانہ ہوگیا، حماس مذاکرات شروع کرنے پر رضامندی دے چکی ہے۔ عرب میڈیا کے مطابق جنگ بندی تجاویز میں اسرائیلی حملے روکنے، 60 روزہ جنگ بندی کے لیے امریکی صدر ٹرمپ کی ضمانت، پہلے روز 10 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، 18 قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی اور غزہ میں امداد اقوامِ متحدہ اور ہلالِ احمر سمیت متفقہ ذرائع کے ذریعے تقسیم کرنے کی تجاویز بھی شامل ہیں۔ غزہ کی وزارتِ صحت کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ میں اب تک 57 ہزار 418 فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 36ہزار 261 زخمی ہوچکے ہیں۔