data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران: ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے ایک امریکی انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ان کی جان لینے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ناکام رہا۔

امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں ایرانی صدر مسعود پزیشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی اور اس پر عمل بھی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔

جب صحافی نے اُن سے پوچھا کہ آپ کو کیسے علم ہوا کہ اسرائیل آپ کو مارنے کی تیاری کرچکا ہے۔

جس کے جواب میں صدر مسعود پزیشکیان نے بتایا کہ وہ ایک میٹنگ میں موجود تھے جس کا علم اسرائیلی جاسوسوں کو ہوگیا اور پھر اُس علاقے پر بمباری کی گئی لیکن میں خوش قسمتی سے محفوظ رہا۔

جب صحافی نے پوچھا کہ کیا ایران نے کبھی ڈونلڈ ٹرمپ پرحملے کے کسی منصوبے کی حمایت کی ہے؟

جس پر ایرانی صدر نے منفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے ٹرمپ پر کسی حملے کی حمایت نہیں کی۔ یہ محض اسرائیل کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا ہے۔

تاہم انھوں نے واضح نہیں کیا کہ یہ واقعہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران یا کسی اور موقع پر پیش آیا۔

اس موقع پر صدر مسعود پزیشکیان نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ میں ملک اور قوم کے لیے اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار ہوں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مسعود پزیشکیان ایرانی صدر

پڑھیں:

ایران کیخلاف جارحیت پر عالمی برادری اسرائیل اور امریکا کا احتساب کرے، عباس عراقچی


ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برکس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امریکہ اور اسرائیل کے ایران پر حالیہ فوجی حملوں کو بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کی صریح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

عباس عراقچی نے کہا کہ اسرائیل نے امریکا کی مدد اور شرکت سے ایران پر 12 روزہ حملے کیے، جس میں سیکڑوں افراد جاں بحق اور جوہری و بنیادی تنصیبات تباہ ہوئیں۔

انہوں نے کہا کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایرانی فوجی اور جوہری سائنس دانوں کو نشانہ بنایا جبکہ 22 جون کو امریکا نے براہ راست ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے شروع کر دیے۔

وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ IAEA کی نگرانی میں چلنے والے ایرانی جوہری پروگرام کو نشانہ بنانا بین الاقوامی امن کے لیے خطرناک نظیر ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکی و اسرائیلی حملے اقوام متحدہ کی قرارداد 2231 کی خلاف ورزی ہیں۔ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن اور عالمی نگرانی میں ہے۔ اسرائیل کے خلاف کارروائی کی بجائے اسے بین الاقوامی پشت پناہی حاصل ہے۔ امریکا اور اسرائیل کے اقدامات نے عالمی نظام کو عدم استحکام کا شکار کر دیا ہے۔

عباس عراقچی نے عالمی برادری، اقوامِ متحدہ اور بین الاقوامی اداروں پر زور دیا کہ وہ یکطرفہ جارحیت، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کی پامالی کرنے والوں کو جواب دہ بنائیں۔

انہوں نے BRICS کو گلوبل ساؤتھ کی آواز قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کثیرالجہتی نظام، انصاف، اور پرامن حل کے اصولوں کا دفاع کیا جائے۔

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کا دوبارہ حملہ کرنے کا منصوبہ: ایرانی فوج ہائی الرٹ
  • اسرائیل کی 5 اہم تنصیبات کو ایران نے براہ راست نشانہ بنایا: ریڈار ڈیٹا میں انکشاف
  • اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی؛ ایرانی صدر کا ہولناک انکشاف
  • اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، ایرانی صدر جنگ کے دوران کی تفصیلات سامنے لے آئے
  • اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی ، ایرانی صدر نے تفصیلات بیان کردیں
  • ایرانی صدر کا بڑا بیان: اسرائیل کی جانب سے قتل کی ناکام کوشش
  • ایران کیخلاف جارحیت پر عالمی برادری اسرائیل اور امریکا کا احتساب کرے، عباس عراقچی
  • ایران پر حملے، امریکا اور اسرائیل کا احتساب ہونا چاہئے: ایرانی وزیر خارجہ
  • اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا، عباس عراقچی