اسرائیل نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی؛ ایرانی صدر کا ہولناک انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
ایرانی صدر ڈاکٹر مسعود پزیشکیان نے ایک امریکی انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے ان کی جان لینے کی کوشش کی تھی تاہم وہ ناکام رہا۔
امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں ایرانی صدر مسعود پزیشکیان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے میرے قتل کی منصوبہ بندی کی اور اس پر عمل بھی کرنے کی کوشش کی لیکن وہ کامیاب نہیں ہوسکے۔
جب صحافی نے اُن سے پوچھا کہ آپ کو کیسے علم ہوا کہ اسرائیل آپ کو مارنے کی تیاری کرچکا ہے۔
جس کے جواب میں صدر مسعود پزیشکیان نے بتایا کہ وہ ایک میٹنگ میں موجود تھے جس کا علم اسرائیلی جاسوسوں کو ہوگیا اور پھر اُس علاقے پر بمباری کی گئی لیکن میں خوش قسمتی سے محفوظ رہا۔
جب صحافی نے پوچھا کہ کیا ایران نے کبھی ڈونلڈ ٹرمپ پرحملے کے کسی منصوبے کی حمایت کی ہے؟
جس پر ایرانی صدر نے منفی میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایران نے ٹرمپ پر کسی حملے کی حمایت نہیں کی۔ یہ محض اسرائیل کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا ہے۔
تاہم انھوں نے واضح نہیں کیا کہ یہ واقعہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران یا کسی اور موقع پر پیش آیا۔
اس موقع پر صدر مسعود پزیشکیان نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ میں ملک اور قوم کے لیے اپنی جان تک قربان کرنے کو تیار ہوں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مسعود پزیشکیان ایرانی صدر
پڑھیں:
امریکا سے تعاون تب تک نہیں ہوسکتا جب تک وہ اسرائیل کی حمایت ترک نہ کرے، آیت اللہ خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعاون اس وقت تک ممکن نہیں جب تک واشنگٹن اسرائیل کی حمایت، مشرقِ وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے اور خطے کے معاملات میں مداخلت بند نہیں۔
پیر کے روز اپنے خطاب میں کہا کہ سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ امریکا ایران سے بظاہر تعاون کی خواہش ظاہر کرتا ہے لیکن عملی طور پر اس کے اقدامات خطے میں عدم استحکام کا سبب بن رہے ہیں۔a
یہ بھی پڑھیں: ’خواب دیکھتے رہو!‘ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کا ٹرمپ کے دعوے پر دلچسپ ردعمل
ایرانی سپریم لیڈر کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی پر عمل کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کبھی کبھار ایران کے ساتھ تعاون کی بات کرتا ہے لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب امریکا خطے میں اپنی مداخلت ختم کرے اور اسرائیل کی حمایت ترک کرے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اکتوبر میں کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا معاہدے کے لیے بھی تیار ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ ایران کے ساتھ دوستی اور تعاون کا دروازہ کھلا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی سپریم لیڈر کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے دی
ایران اور امریکا کے درمیان جوہری پروگرام پر 5 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں، تاہم جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ اور اس دوران امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے بعد صورتحال مزید کشیدہ ہوگئی۔
مذاکرات کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ایران میں یورینیم افزودگی کا معاملہ ہے جسے مغربی طاقتیں صفر تک لانا چاہتی ہیں تاکہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری کا امکان ختم ہوجائے، تاہم ایران اس شرط کو مکمل طور پر مسترد کرچکا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا آیت اللہ خامنہ ای ایران تعاون جوہری معاہدہ سپریم لیڈر