سوات: دل خراش واقعے نے ریسکیو کی نامناسب سہولیات کو بے نقاب کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
سوات میں حالیہ سیلابی ریلے کے دوران پیش آنے والے دل خراش واقعے نے ریسکیو کی نامناسب سہولیات کو بے نقاب کر دیا۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے ریسکیو 1122 خیبر پختونخوا کے ترجمان بلال فیضی کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے میں ریسکیو کے لیے دو طرح کی کشتیاں استعمال ہوتی ہیں، جو اس صورتِ حال میں مؤثر نہیں تھیں۔
امیر مقام کا کہنا ہے کہ ان کے پاس بلڈنگ کا این او سی موجود ہے۔ ان کا ہوٹل تجاوزات کی ضمن میں نہیں آتا۔
ریسکیو آپریشن کے لیے مقامی طور پر بنائی گئی کشتی استعمال کی گئی، غوطہ خوروں نے پہلی کوشش میں تین افراد کو ریسکیو کیا، لیکن پانی کے تیز بہاؤ کے باعث دوسری کوشش ناکام ہوگئی۔
بلال فیضی نے کہا کہ ریسکیو اداروں کو اطلاع دی گئی کہ کچھ بچے ہوٹل میں پھنسے ہیں، جس پر ایمبولینس روانہ کی گئی، موقع پر پہنچنے پر پتا چلا کہ بچے ہوٹل میں نہیں سیلابی ریلے میں پھنسے ہوئے تھے۔
دوسری جانب دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے کے واقعے پر پشاور ہائی کورٹ نے کمشنر ملاکنڈ اور دیگر متعلقہ افسران کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق سنگوٹہ تک 49 ہوٹلز اور ریستوران کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس نے پوچھا غفلت کے باعث 17 جانیں گئیں، سیاحوں کو بروقت ریسکیو کیوں نہیں کیا گیا ؟
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا ایئرایمبولنس موجود تھی مگر وقت کم ہونے کے باعث استعمال نہ ہوسکی، عدالت نے کہا حکومت کی جانب سے جاری وارننگ پر متعلقہ حکام نے عمل درآمد کیوں نہیں کیا؟
خیال رہے کہ 27 جون کو دریائے سوات کا سیلابی ریلہ 17 سیاحوں کو بہا لے گیا تھا، جس سے 11 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق صبح ناشتے کے بعد سیاحوں نے تصویریں لینے کے لیے دریا کے خشک حصے کا رخ کیا تھا کہ اچانک بے رحم موجوں نے انہیں گھیر لیا، لوگ جان بچانے کے لیے ٹیلے پر چڑھ گئے، مدد کے لیے پکارتے رہے، لیکن دریا کا بہاؤ اتنا تیز تھا کہ کوئی اس کے سامنے ٹھہر نہیں سکا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
وزیراعظم کی بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملکی معیشت اور پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں مجموعی اقتصادی صورتحال، براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور جاری و مجوزہ ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، اقتصادی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہوگا اور ان کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ مثبت معاشی رجحان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے پاکستانی معیشت میں اعتماد کا عکاس ہے، شفافیت، بین الاقوامی معیار کے مطابق معاشی پالیسیوں کی تشکیل اور پالیسیوں پر فوری عملدرآمد کے ذریعے پاکستان کو خطے میں سرمایہ کاری کا پرکشش مرکز بنایا جائے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت عوامی فلاح و بہبود اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کے تمام مواقع کو بروئے کار لائے گی، ہماری جاری معاشی اور اقتصادی اصلاحات کی پالیسی نے معیشت کو ایک نئی سمت دی ہے اور اس جدت اور شفافیت کی بدولت ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے، سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تجارت کو بھی فروغ دینا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔
اجلاس میں توانائی، انفرااسٹرکچر، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبے میں جاری منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر تجارت جام کمال، وزیر توانائی اویس لغاری، وزیر پیٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر ماحولیات مصدق ملک، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر غذائی تحفظ رانا تنویر، وزیر قانون اعظم نذیر، وزیر مواصلات علیم خان اور متعلقہ اداروں کے اعلیٰ افسران شریک تھے۔