راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جولائی2025ء) عمران خان کا کہنا ہے کہ جو عہدہ دار اس تحریک کا وزن نہیں اٹھا سکتا وہ ابھی سے الگ ہو جائے، جن لوگوں نے "اُن" کے آگے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہیں وہ یاد رکھیں! کچھ عرصے بعد یہی لوگ انہیں کرش کر دیں گے اور عوام بھی انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید بانی تحریک انصاف عمران خان کا اہم پیغام سامنے آیا ہے۔

عمران خان کا کہنا ہے کہ " جب ایک قوم اپنے حق کے لیے خود کھڑی ہو جاتی ہے پھر اس کو کوئی طاقت جھکا نہیں سکتی۔ میں جیل میں بھی آزاد ہوں مگر میری قوم باہر ایک ایسی قید میں ہے جہاں نہ آزاد عدلیہ ہے نہ آزاد جمہوریت نہ ہی آزاد میڈیا۔ تمام پاکستانیوں کو اب اپنی حقیقی آزادی کے لیے باہر نکلنا ہو گا! ‎دو سال سے میں صرف پاکستانی قوم کی خاطر جیل میں قید ہوں تا کہ آپ کو کوئی غلام نہ بنا سکے۔

(جاری ہے)

اب وقت آ چکا ہے کہ آپ خود اپنی آزادی کے لیے کھڑے ہوں اور اس جابر نظام کو شکست دیں۔ ‎ملک کی خاطر میں نے بارہا مذاکرات کی بات کی مگر اب مذاکرات کا وقت گزر چکا ہے ۔ چھبیسویں آئینی ترمیم کے بعد اس ملک میں آئین و قانون اور انصاف کو دفن کر دیا گیا ہے۔ ہمیں عدالتوں سے انصاف کی جو امید تھی وہ مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے، اس لیے اب پاکستانی قوم کو ملک گیر احتجاجی تحریک کے علاوہ کوئی اور طریقہ لا قانونیت کی اس دلدل سے باہر نہیں نکال سکتا۔

‎ملک گیر تحریک کا مکمل لائحہ عمل اسی ہفتے پیش کیا جائے گا۔ پانچ اگست کو میری نا حق قید کو پورے 2 برس مکمل ہو جائیں گے۔ اسی روز ہماری ملک گیر احتجاجی تحریک کا نقطہ عروج ہوگا۔ ‎ اب کسی سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے! صرف اور صرف سڑکوں پر احتجاج ہو گا تا کہ قوم زبردستی کے مسلط کردہ کٹھ پتلی حکمرانوں سے نجات حاصل کرے۔ ‎دوٹوک پیغام دے رہا ہوں کہ تحریک انصاف کا جو عہدہ دار اس تحریک کا وزن نہیں اٹھا سکتا وہ ابھی سے الگ ہو جائے۔

جن لوگوں نے اُن کے آگے گھٹنے ٹیکے ہوئے ہیں وہ یاد رکھیں! کچھ عرصے بعد یہی لوگ انہیں کرش کر دیں گے اور عوام بھی انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ نیلسن منڈیلا اور گاندھی تک کو دیگر قیدیوں سے ملنے، کتابیں پڑھنے اور کتابیں لکھنے کی اجازت تھی۔ میں ایک ایسی قید کاٹ رہا ہوں جہاں روزانہ 22 گھنٹے مجھے 6x8 کے سیل میں بند رکھا جاتا ہے، پولیس اہلکار تک مجھ سے بات نہیں کر سکتے، 6 ماہ سے کتابیں بند ہیں، میرے بچوں سے میری بات نہیں کروائی جاتی، میرے وکلأ اور ساتھی مجھ سے نہیں مل سکتے، میرے اہل خانہ کو ایک ہفتے بعد چند منٹ کے لیے ملنے دیا جاتا ہے اور اکثر انہیں بھی روک لیا جاتا ہے، دس ماہ سے میرے ذاتی ڈاکٹر سے میرا معائنہ نہیں کروایا گیا، پچھلے ایک ہفتے سے تو میرا اخبار اور ٹی وی بھی بند ہے۔

جو کتابیں مجھے خاندان کی طرف سے بھجوائی جاتی ہیں وہ تک مجھے مہیا نہیں کی جاتیں اور سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں پڑی رہتی ہیں۔ میری اہلیہ کو بھی بدترین حالات میں قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے۔ اس سب کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ اور اس کے بغل بچوں کا ہاتھ ہے۔ یہ سب کچھ مجھے توڑنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ لیکن میں آخری سانس تک ظلم کے خلاف کھڑا رہوں گا۔

ہم نے قبائلی علاقوں کو کئی دہائیوں بعد ان کے آئینی و قانونی حقوق دلوائے اور علاقے کی تعمیر نو اور ترقی کے لیے بھرپور وسائل مہیا کیے۔ موجودہ رجیم نے پہلے تو تین سال تک ان علاقوں کے جائز فنڈز روکے رکھے اور اب ان کے آئینی حقوق واپس لینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو کہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ ہمارے پارلیمینٹیرینز اور نمائندوں نے ان اقدامات کا بائیکاٹ کر کے اچھا فیصلہ کیا۔ ہمارے پنجاب کے ایم پی ایز کو جعلی حکومت کے بجٹ کے دوران احتجاج کرنے پر معطل کرنے کے پیچھے یہی وجہ ہے کہ مریم نواز کے خلاف احتجاج ان کو بہت ناگوار گزرا ہے۔ حالانکہ ہمیشہ بجٹ کے دوران احتجاج ہوتا آیا ہے۔".

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے تحریک کا جاتا ہے نہیں کر کے لیے

پڑھیں:

اہلبیت ؓکی عظیم قربانی کو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جا سکتا، گورنر پنجاب

سردار سلیم حیدر نے کہا کہ حضرت امام حسین ؓکی قربانی چراغ ہدایت ہے۔ کربلا کے بعد دو ہی فرقے بچے ہیں ایک حسینی اور دوسرا یزیدی۔ ہمیں فخر ہونا چاہیے کہ ہم سب حسینی ہیں۔ حضرت امام حسین ؓنے حق کیلئے جان دی ہمیں اپنے ملک کو فرقہ واریت کی آگ سے نکالنا ہوگا، تمام علماء کرام کو چاہئے کہ وہ امن و امان کی فضا کو قائم رکھنے کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ اسلام ٹائمز۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہا کہ اہلبیت ؓکی عظیم قربانی کو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ حضرت امام حسین ؓکا پیغام کسی ایک مسلک یا گروہ کیلئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے ہے۔ یہ بات انہوں نے محرم الحرام کے سلسلے میں اپنے آبائی گھر ڈھرنال اٹک میں ماتمی جلوس کی قیادت کے موقع پر کہی۔ گورنر پنجاب کی رہائش گاہ پر 9 محرم الحرام کی مجلس میں لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ گورنر پنجاب نے جلوس کے سکیورٹی اور انتظامی امور کا جائزہ بھی لیا۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے کہاکہ کربلا میں انسانیت،صبر، قربانی اور عدل کی مثال قائم کی گئی۔ حضرت امام حسین ؓکی قربانی چراغ ہدایت ہے۔ کربلا کے بعد دو ہی فرقے بچے ہیں ایک حسینی اور دوسرا یزیدی۔ ہمیں فخر ہونا چاہیے کہ ہم سب حسینی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین ؓنے حق کیلئے جان دی ہمیں اپنے ملک کو فرقہ واریت کی آگ سے نکالنا ہوگا، تمام علماء کرام کو چاہئے کہ وہ امن و امان کی فضا کو قائم رکھنے کیلئے اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ مزید براں، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے یومِ عاشور کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ یومِ عاشور ہمیں قربانی، صبر، عدل اور اجتماعی فلاح کا پیغام دیتا ہے۔ حضرت امام حسینؑ اور ان کی رفقا نے اسلام کی بقا کیلئے لازوال قربانیاں دی۔ انہوں کے کہا کہ شہدائے کربلا نے باطل کے سامنے نہ جھکنے اور ظلم و جبر کیخلاف ڈٹ جانے کا درس دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کا فرض ہے کہ فرقہ واریت سے گریز کریں اور اتحاد، امن اور بھائی چارے کو فروغ دیں۔

متعلقہ مضامین

  • سوشل میڈیا کو بلاک کر سکتے ہیں، مواد کو نہیں ہٹایا جا سکتا،چیئرمین پی ٹی اے
  • 201 یونٹ پر مہنگی بجلی ؛ پاور کمیٹی کے اراکین نے سوال اٹھا دیے
  • بانی چیئرمین سے احتجاجی تحریک پر گفتگو ہوئی ہے، بیرسٹر گوہر
  • بھارت اور پاکستان ایسے پڑوسی ہیں جنہیں دور نہیں کیا جا سکتا‘چین
  • امریکہ میں پابندی سے بچنے کے لیے ٹک ٹاک نیا ورژن متعارف کرا سکتا ہے
  • اہلبیت ؓکی عظیم قربانی کو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جا سکتا، گورنر پنجاب
  • ڈاکٹر شاہد ایم شاہد؛ مخلص طیب اور منفرد ادیب
  • واقعہ کربلا کی روشنی میں پاکستان خود دار فلاحی ریاست بن سکتا ہے: وزیراعظم
  • پاکستان میں مائیکروسافٹ کا دفتر بند: کیا ملکی ڈیجیٹل معیشت کو نقصان ہو سکتا ہے؟