Jasarat News:
2025-11-05@02:00:31 GMT

میرے پیارے پاکستان

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میں: لگتا ہے آج تمہیں کوئی خط موصول ہوا ہے؟
وہ: ہاں موصول تو مجھے ہوا ہے مگر ہے پاکستان کے نام۔ کس نے بھیجا ہے کیوں بھیجا ہے اس بحث میں پڑے بغیر مِن وعن آج کی گفتگو میں شامل کرلینا زیادہ بہترہے۔
میرے پیارے پاکستان
السلام علیکم
امید ہے خیریت سے ہوگے۔ خدا تمہیں ہمیشہ شادو آباد رکھے۔ میری خیر خبر تو تمہیں روز ہی مل جاتی ہوگی، بس فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ اس خبر میں خیرکا کو ئی پہلو نہیں ہوتا، بقول شاعر
کسی گولی کی زد میں آگیا گر
نظر آجائوں گا تم کو خبر میں
اور میری یہ خبریں تو ساری دنیا تک ہی روزانہ پہنچ رہی ہیں۔ آج ۸۰ افراد جان سے گئے، کل ۵۵ افراد کو گولی مار دی گئی، پرسوں ۳۲ بے گناہ نذرِ اجل ہوگئے اور کل کے دن بھی یہ تعداد ۴۰، ۵۰ کے قریب ہی ہوگی۔ اب اس میں کتنی عورتیں، کتنے بچے اور کتنے جوان وبوڑھے تھے ان کی تفصیل بتاکر کیا حاصل ہوجائے گا۔ اور خط میں یہ سب بتانے کا مقصد تمہیں رنجیدہ کرنا ہے نہ ہی تمہارے ضمیر کو جھنجھوڑنا۔ ویسے بھی آج کل کون کس کو یاد رکھتا ہے اور اس تیز رفتار اور ٹیکنالوجی سے بھرپور زندگی میںکس کے پاس وقت ہے کہ اپنے کسی پیارے کو کوئی خط لکھے۔ کسی سیانے نے کبھی کہا تھا کہ خط آدھی ملاقات ہوتا ہے، شاید اسی لیے پڑھنے والے کو خط کے کاغذ پر لکھنے والا کا چہرہ نظر آتا ہے، مجھے نہیں پتا کہ یہ خط پڑھتے ہوئے تم میرا چہرہ بھی دیکھ پارہے ہو یا نہیں۔ اور اب تو میرے چہرے پر دیکھنے کے لیے کچھ بچا ہی نہیں ہے، برسوں سے منتظر پتھرائی آنکھیں، گولیوں سے چھلنی رخسار، سر پر بالوں کی جگہ بارود کی اُگتی فصل، کٹے ہوئے ہونٹوں پر اَدھ سِلے ٹانکے، مرہم کی جگہ پیپ سے بھرے زخم، پیشانی پر جگہ جگہ خون آلود پٹیاں، جن سے مسلسل بہتا ہوا خون میری سُرخ روئی کی دلیل بن رہا ہے۔ اور مشکل یہ ہے کہ حرف ِ جسم پر اعراب لگانے کے اس کھیل کو روکنے کے لیے کوئی سبیل نکالی جارہی ہے نہ کوئی دلیل کام آرہی ہے۔ بقول اعتبار ساجدؔ
جہاں خنجر سے حرفِ جسم پر اعراب لگتے ہوں
وہاں منطق، دلیلیں، فلسفے، افکار کیا کرتے
تم یقینا یہ سوچ رہے ہوگے کہ میں نے اپنے قریبی یار دوستوں کو چھوڑ کر تمہیں خط کیوں لکھا اور یہی بات میرے دل میں بھی آئی تھی میں یہ خط اپنے آس پڑوس والوں کے بجائے اتنی دور صرف تمہیں کیوں لکھ رہا ہوں؟ تو اس کی بنیادی وجہ صرف یہی ہے کہ میرے پڑوسی اور بظاہر میرے اپنے اب صرف نام لینے کے لیے میرے اپنے ہیں۔ کیوں کہ مجھے مٹانے کی تیاری میں عالمی سامراج کے ساتھ یہ بھی حصہ دار بننے کی تیاری کررہے ہیں۔ اس وقت ابراہیمی معاہدے کی گونج چار طرف پھیلی ہوئی ہے اور میرے تمام بھائی بند اس معاہدے پر دستخط کرنے پر آمادہ ہوچکے ہیں۔ اور اس معاہدے پر دستخط کا مقصد ناجائز اور ناپاک اسرائیلی ریاست کو باقاعدہ تسلیم کرنا ہے۔ بقول ثاقب لکھنوی
باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتے ہوا دینے لگے
تم نے ہمیشہ مجھ پر ہونے والے ہر ظلم پر ہر جگہ آواز بلند کی ہے، سفارتی حمایت کے ساتھ ساتھ اپنی بھرپور امداد سے میرے رستے زخموں پر مسلسل مرہم بھی رکھا ہے اس کے باوجود کہ تم نہ میرے پڑوسی ہو اور میرے وجود کا کوئی بھی حصہ تم سے جڑا ہوا نہیں ہے۔ لیکن ایک مسلمان کا مسلمان سے لاالہ الا للہ کی بنیاد پر محبت و اخوت اور بھائی چارے کا جو ازلی رشتہ ہے بس اسی امید پر تمہیں یہ چند سطور لکھ رہا ہوں کہ تم اس عالمی سازش کا شکار نہ ہونا، کیوں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا یہ معاہدہ ماضی کے بہت سارے پرفریب معاہدوں کی طرح سوائے دھوکے اور دغابازی کے اور کچھ نہیں۔ مجھ تک تو یہ بھی اطلاعات پہنچی ہیں کہ ٹرمپ منیر ملاقات میں اسی حوالے سے تفصیل سے بات چیت ہوئی ہے۔ جس میں پاکستان پر اس معاہدے پر دستخط کے لیے دبائو ڈالا گیا ہے۔
یقینا تمہارے لیے یہ بہت مشکل اور کٹھن ہوگا کہ تم عرب ممالک کی پیروی نہ کرتے ہوئے اس شیطانی معاہدے پر دستخط سے باز رہو، چند روپے کے تجارتی اور اقتصادی فائدے کی خاطر اس گھنائونی سازش کا شکار نہ ہو۔ میرے پیارے پاکستان تم میری پہلی محبت اور آخری امید ہو۔ پہلی محبت اس لیے کہ جب ۴۸ء میں اسرائیل کی ناجائز ریاست وجود میں آئی تھی تو تمہارے بانی قائداعظم نے سب سے پہلے مضبوط اور توانا موقف اختیار کیا تھا اور تم اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے اسی موقف پر آج تک اسی طرح ثابت قدم ہو۔ اور آخری امید اس لیے کہ میرے اپنے تو اس معاہدے پر دستخط کے لیے بالکل تیار بیٹھے ہیں، شاید تم میری اس امید پر پورا اتر سکو۔ اور پھر دنیا کھلی آنکھوں سے وہ منظر بھی دیکھے جب ہم دونوں عالم ِ سرشاری میں ایک دوسرے سے بغل گیر ہوکر دل کی باتیں کریں۔ بقول شاعر
کب سے آنکھیں ہیں یہ میری پرنم
سہہ رہا ہوں جو بے وفائی کا غم
میرے اپنے تو مطلبی نکلے
تم ہی رکھ لو جو محبت کا بھرم
تمہارے جواب کا منتظر
تمہارا فلسطین

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اس معاہدے پر دستخط میرے اپنے کے لیے

پڑھیں:

ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے۔

روزنامہ جنگ کے مطابق ایکسپو سینٹر کراچی میں میری ٹائم ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری ٹائم ایکسپو میں تمام مندوبین کو خوش آمدید کہتا ہوں، پاکستان نے میری ٹائم کے شعبے میں بہت ترقی کی ہے۔

احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہمیں سمندری حیاتیات کے تحفظ کے لیے مزید کام کرنا ہوگا، پاکستان کا محل وقوع اسے دنیا میں منفرد بناتا ہے، پاکستان وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے درمیان تجارتی حب بن سکتا ہے۔

گلے ملنے کی ویڈیو وائرل: امریکی نائب صدر اور ایریکا کرک کی شادی کی خبریں گردش کرنے لگیں

انہوں نے کہا کہ پاکستان مختلف شعبوں میں سرمایہ کاروں کیلئے پُرکشش مقام ہے۔ توانائی، آئی ٹی اور معدنیات سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع ہیں۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم سمیت تمام بندرگاہوں کو جدید بنا رہے ہیں، پاکستان دنیا کے لیے سمندری ٹریڈ روٹ ثابت ہو گا۔
 

مزید :

متعلقہ مضامین

  • حکومت بلیو اکانومی کے وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے پرعزم ہیں: وزیر خزانہ
  • کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا دوسرا روز
  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا دوسرا روز
  • کراچی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز
  • پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کی افتتاحی تقریب کا کراچی میں انعقاد
  • بلیو اکانومی: پاکستان انٹرنیشنل میری ٹائم ایکسپو اینڈ کانفرنس کا آغاز، 44 ممالک شریک
  • آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • ترقی کا سفر نہ روکا جاتا تو ہم دنیا کی ساتویں بڑی معیشت ہوتے: احسن اقبال
  • میری دعا ہے کہ کراچی اپنی پرانی عظمت کو بحال کر سکے: احسن اقبال
  • اداکارہ خوشبو خان کا ارباز خان سے طلاق کے بیان پر یوٹرن