پاکستانی حملے سے قبل امریکی نائب صدر نے بھارت کو کیا پیغام دیا؟
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے انکشاف کیا ہے کہ 9 مئی کی رات امریکی نائب صدر جے ڈی وانس نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو پاکستان کی جانب سے ممکنہ بڑے حملے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ کے بعد کیا عمران خان کی رہائی کے امکانات بڑھ گئے ہیں؟
امریکی جریدے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں ایس جے شنکر نے بتایا کہ جب امریکی نائب صدر نے نریندر مودی سے گفتگو کی، تو وہ خود بھی اس وقت کمرے میں موجود تھے۔ ان کے بقول نائب صدر جے ڈی وانس نے بھارتی وزیراعظم کو خبردار کیاکہ اگر بھارت کچھ امور پر لچک نہ دکھائے تو پاکستان بہت بڑا حملہ کرسکتا ہے۔
جے شنکر کے مطابق وزیراعظم مودی نے اس تنبیہ کے جواب میں واضح طور پر کہاکہ اگر پاکستان نے حملہ کیا تو بھارت اس کا بھرپور جواب دے گا۔
بھارتی وزیر خارجہ نے دعویٰ کیاکہ یہ بات حملے سے قبل کی ہے، اور جیسا کہ آپ نے دیکھا، پاکستان نے واقعی اُس رات بڑا حملہ کیا۔
واضح رہے کہ 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب بھارت کی جانب سے پاکستانی علاقوں پر متعدد فضائی حملے کیے گئے تھے، تاہم پاک فضائیہ کی بروقت اور مؤثر جوابی کارروائی میں بھارت کے 7 جنگی طیارے تباہ کردیے گئے۔ اس کے بعد بھارت کی جانب سے مختلف علاقوں میں ڈرونز اور میزائل حملے بھی جاری رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت جنگ کے دوران پروپیگنڈا، علیمہ خان اور آفتاب اقبال سمیت 4 افراد طلب
بھارتی جارحیت کے ردعمل میں پاکستان کی مسلح افواج نے 10 مئی کو آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کے تحت بھارت کو بھرپور جواب دیا، جس میں بھارتی فضائی اڈوں، فضائی دفاعی نظام اور دیگر اہم فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews امریکی نائب صدر انکشاف ایس جے شنکر بڑا حملہ بھارتی وزیر خارجہ پاکستان بھارت جنگ جے ڈی وانس خبردار وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی نائب صدر انکشاف ایس جے شنکر بڑا حملہ بھارتی وزیر خارجہ پاکستان بھارت جنگ جے ڈی وانس وی نیوز امریکی نائب صدر
پڑھیں:
مغربی کنارے میں یہودی آبادکاروں پر چاقو بردار شخص کا حملہ؛ ایک ہلاک اور 3 زخمی
مقبوضہ مغربی کنارے میں کار سے ٹکرانے اور چاقو حملے میں ایک شخص ہلاک اور تین افراد شدید زخمی ہو گئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیت لحم اور ہیبرون کے درمیان اسرائیلی بستیوں کے ایک جھرمٹ کے داخلی راستے پر ٹریفک جنکشن پر ایٹزیون پر حملہ کیا گیا ہے۔
حملہ آوروں نے پہلے اپنی کار سے بیریئر کو توڑا اور لوگوں کو کچلنے کی کوشش کی اور ناکامی پر باہر آکر راہگیروں پر چاقو کے وار کیے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے دہشت گردی کی واردات ہے جسے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انجام دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دو حملہ آوروں کو موقع پر ہی گولیاں مار کر بھی ہلاک کر دیا تاہم مکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی سے دھماکا خیز مواد بھی ملا جسے بم ڈسپوزل ماہرین نے ناکارہ بنایا۔
اسرائیلی فوج کے بقول تاحال ان حملوں کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے تاہم ایسے واقعات میں اسلامی جہادی تنظیمیں ملوث رہی ہیں۔
اسرائیلی ایمبولینس سروس کے ترجمان نے بتایا کہ ایک 71 سالہ شخص چاقو کے وار سے ہلاک ہوا جب کہ ایک خاتون، ایک لڑکا اور ایک شخص شدید زخمی ہوا ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے درمیان 10 اکتوبر سے جنگ بندی جاری ہے۔
تاہم اس دوران مغربی کنارے میں اسرائیل کے یہودی آبادکاروں کے فلسطینیوں پر حملے، ان کے گھروں کو نذر آتش کرنے اور بیدخل کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
بین الاقوامی دباؤ پر وزیر اعظم نیتن یاہو نے وزراء اور سکیورٹی حکام کا ہنگامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ مغربی کانرے میں فلسطینیوں پر حملہ کرنے والے اسرائیلیوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی WAFA نے بتایا کہ گزشتہ روز یہودی آبادکاروں نے بیت لحم کے قریب ایک فلسطینی گاؤں جبعہ میں فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو نذر آتش کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔
جس کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاٹز نے محض تسلی دی تھی کہ حکومت اس تشدد کو روکنے کے لیے وسائل اور فنڈز مختص کرنے کے لیے بے مثال اور مؤثر اقدامات اُٹھائے گی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور نے بتایا کہ یہودی آباد کاروں نے اکتوبر میں فلسطینیوں پر کم از کم 264 حملے کیے جو کہ 2006 میں اقوام متحدہ کی جانب سے ایسے واقعات کا سراغ لگانے کے بعد سے سب سے زیادہ ماہانہ تعداد ہے۔
خیال رہے کہ مغربی کنارے میں 27 لاکھ فلسطینی آباد ہیں لیکن قابض اسرائیلی حکومت یکے بعد دیگرے زمین کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے تیزی سے نئی یہودی بستیاں آباد کر رہی ہے۔
حماس نے اس حملے کو مغربی کنارے میں اسرائیلی بدمعاشیوں کا ' فطری ردعمل' قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی کاز کو ختم کرنے کے لیے اسرائیل کی کوششیں ناکام اور نامراد ثابت ہوں گی۔