اپنے ایک بیان میں مسلم لیگی راہنما کا کہنا تھا کہ قائد مسلم لیگ نون جب وزیراعظم تھے تو بنی گالہ خود چل کر گئے تھے، اس وقت مسلم لیگی قائد نے بانی سے کیا لینا ہے کہ ان کے پاس چل کر جائیں، بانی کے کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں، ہمارے قائد کس بات پر بانی کو منانے جائیں، ایسی خبر کا گمان بھی نہیں کیا جاسکتا۔ اسلام ٹائمز۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ہمارا کسی کو گرفتار کرنے کا ارادہ نہیں ہے، جب تحریک چلے گی تو اس کے رنگ روپ کو دیکھیں گے۔سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ بانی کے بچوں کو اپنے والد کے لیے تحریک چلانے کا حق حاصل ہے، پی ٹی آئی کے بیانیہ سازی کے کارخانوں کی چمنی سے اب دھواں اٹھنا بند ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کے حوالے سے کسی سطح پر کوئی بات نہیں ہو رہی، آصف علی زرداری اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، ریاست، نظام حکومت کو آصف زرداری سے کوئی گلہ شکوہ نہیں۔عرفان صدیقی نے کہا کہ نواز شریف جب وزیراعظم تھے تو بنی گالہ خود چل کر گئے تھے، اس وقت نواز شریف نے بانی سے کیا لینا ہے کہ ان کے پاس چل کر جائیں، بانی کے کیسز عدالتوں میں چل رہے ہیں، نواز شریف کس بات پر بانی کو منانے جائیں، ایسی خبر کا گمان بھی نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ جیل، جیل ہی ہوتی ہے، آسان نہیں ہوتی، بانی کے پاس کوئی آپشن نہیں وہ جیل کاٹ رہے ہیں، بانی بار بار کہتے ہیں کہ ادارے سے بات کرنی ہے، بانی آج تک سیاسی حکمت عملی سے کام نہیں لے رہے، اسیران نے خط میں کوئی سہولیات کا رونا نہیں رویا۔ عرفان صدیقی نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کے دوران ہم نے ایک مسودہ تیار کر لیا تھا، تحریک انصاف نے مذاکرات ختم کر دیئے تھے، تحریک انصاف کے 90 فیصد پارلیمنٹیرینز بات چیت چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بانی ایک زیرک سیاست دان کی طرح دانشمندی کا فیصلہ نہیں کر رہے،27ویں ترمیم کی بات خلا میں ہے۔عرفان صدیقی نے کہا کہ 27ویں ترمیم کے حوالے سے کوئی ڈسکشن نہیں ہو رہی، یہ ٹھیک ہے 26ویں ترمیم ہو چکی اگر کوئی بھی ترمیم جب ہوگی تو وہ 27ویں ہوگی۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ رہے ہیں بانی کے

پڑھیں:

کراچی: نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت، 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج

—فائل فوٹو

کراچی میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کی حراست میں 14 سالہ نوجوان عرفان کی ہلاکت کا مقدمہ 6 پولیس اہلکاروں کے خلاف درج کر لیا گیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) اینٹی کرپشن سرکل میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، نامزد اہلکاروں نے دورانِ حراست تشدد کا ارتکاب کیا ہے۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق تشدد کے باعث محمد عرفان جاں بحق ہو گیا تھا، عرفان کی گرفتاری کے مقاصد کیا تھے؟ اس پر بھی تفتیش جاری ہے۔

حکام کے مطابق مقدمہ ٹارچر اینڈ کسٹوڈیل ڈیتھ ایکٹ 2022ء کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ دیگر 4 پولیس اہلکار ملزمان کی تلاش جاری ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ ایف آئی اے نے پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا
  • کراچی: نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت، 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج
  • آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • ایران کا پاکستان کیساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے کا ارادہ خطے میں بڑی تبدیلی ہے، محمد مہدی
  • پولیس اسٹیٹ
  • پی ٹی آئی کی حکومت یا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات چیت نہیں ہورہی، بیرسٹر گوہر
  • خیبرپختونخوا میں کسی قسم کی کوئی تقسیم نہیں، ہم سب ایک پیج پر ہیں: سہیل آفریدی
  • اسموگ اور اینٹی اسموگ گنز