data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی صبا یوسف تالپور نے وفاقی حکومت کی زرعی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں فوری طور پر زرعی ایمرجنسی نافذ کی جائے، بیرونِ ملک سے زرعی اجناس کی درآمدات کو روکا جائے اور مقامی
کسانوں کو سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ملک کے قیمتی زرمبادلہ کو محفوظ رکھا جا سکے۔اپنے رہائش گاہ سے جاری پریس بیان میں انہوں نے زراعت اور لائیو اسٹاک کے تمام شعبوں میں پیداوار میں کمی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس سال گندم کی پیداوار میں 11 فیصد، کپاس میں 30 فیصد، چاول میں 3 فیصد، چینی میں 3.

9 فیصد، اور آم میں 45 فیصد کمی آئی ہے جبکہ زراعت کے تمام شعبوں کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔انہوں نے یاد دلایا کہ 2023 میں صدر آصف علی زرداری نے گندم کی امدادی قیمت 2200 روپے سے بڑھا کر 4000 روپے فی 40 کلو کر دی تھی جس کے نتیجے میں اس سال گندم کی پیداوار میں 22 فیصد اضافہ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے دور حکومت میں بھی گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کیا گیا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ کسانوں کا خیال رکھا ہے اور جب بھی زرعی اجناس کی قیمتیں بڑھائی گئی ہیں، وہ پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ہی بڑھائی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے جیسے ملک میں جہاں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، وہاں فوڈ سیکورٹی (خوراک کا تحفظ) لازمی ہے۔ فوڈ سیکورٹی کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیں گندم اور چاول کی پیداوار میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے لیکن حکومت نے آئی ایم ایف کا بہانہ بنا کر زرعی اجناس کے لیے کوئی امدادی قیمت مقرر نہیں کی اور نہ ہی قیمتیں بڑھانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے جو کہ انتہائی مایوس کن بات ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی پیداوار میں انہوں نے گندم کی

پڑھیں:

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی: شہر قائد میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور  شروع کردیا گیا ہے۔

سینٹرل پولیس آفس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کی کارکردگی سے متعلق پہلا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں پولیس کے اعلیٰ افسران بشمول ایڈیشنل آئی جیز، ڈی جی سیف سٹی، مختلف ڈپارٹمنٹس کے ڈی آئی جیز اور اے آئی جیز نے شرکت کی۔

اجلاس کا مقصد حال ہی میں کراچی میں نافذ کیے گئے جدید ٹریفک نظام کے اثرات، کارکردگی اور عوامی ردعمل کا تفصیلی جائزہ لینا تھا۔

ڈی آئی جی ٹریفک کراچی نے شرکا کو فیس لیس ای ٹکٹنگ سسٹم کے مختلف پہلوؤں پر جامع بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 27 اکتوبر سے یہ نظام باضابطہ طور پر نافذ کیا جا چکا ہے، جسے عوامی حلقوں میں بھرپور پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔

شہریوں نے اس نظام کو نہ صرف سراہا بلکہ اس کے مزید مؤثر نفاذ کے لیے مختلف تجاویز اور سفارشات بھی پیش کی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس نظام کا بنیادی مقصد شفافیت کو فروغ دینا، رشوت ستانی کا خاتمہ اور ٹریفک قوانین کی خودکار نگرانی کو یقینی بنانا ہے۔

اجلاس میں کہا گیا کہ کراچی میں فیس لیس ای ٹکٹنگ کے مثبت نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے اب اس سہولت کو سندھ کے دیگر اضلاع میں بھی متعارف کروانے پر غور کیا جا رہا ہے۔

شرکا نے تجویز پیش کی کہ جہاں سیف سٹی منصوبہ ابھی مکمل طور پر فعال نہیں ہوا، وہاں مصروف شاہراہوں اور اہم مقامات پر نصب سرکاری کیمروں کے ذریعے بھی یہ نظام آزمایا جا سکتا ہے۔ اس سلسلے میں مختلف تکنیکی اور انتظامی آپشنز کا جائزہ لیا گیا۔

آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی ٹریفک کراچی کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ فیس لیس ای ٹکٹنگ نظام ٹریفک نظم و ضبط کو بہتر بنانے کی سمت میں ایک تاریخی قدم ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹریفک حادثات کی سب سے بڑی وجہ تیز رفتاری ہے، اس لیے اس خلاف ورزی پر سخت کارروائی ناگزیر ہے۔

انہوں نے مزید ہدایت دی کہ صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی فیس لیس ای چالان نظام کو جلد نافذ کیا جائے، مصروف شاہراہوں پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب یقینی بنائی جائے اور ٹریفک سہولت مراکز کا قیام ہر ضلع میں ممکن بنایا جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹریفک پولیس کی ہیلپ لائن “1915” کو پورے صوبے میں وسعت دی جائے تاکہ شہری بروقت رہنمائی حاصل کر سکیں۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ عوامی سطح پر مقررہ رفتار، سیٹ بیلٹ کے استعمال اور دیگر ٹریفک قوانین کے بارے میں آگاہی مہم کو مزید مؤثر بنایا جائے گا۔ اس اقدام کا مقصد نہ صرف حادثات میں کمی لانا ہے بلکہ شہریوں میں قانون کی پاسداری کا رجحان بھی پیدا کرنا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • گندم کی قیمت 4700 روپے فی من مقرر کی جائے،سندھ آبادگار بورڈ کا مطالبہ
  • زرمبادلہ کے ذخائر اور قرض
  • مودی کی ناکام زرعی پالیسیاں
  • پنجاب میں اسکول ٹائمنگز کی خلاف ورزی پر دس لاکھ تک جرمانہ، نیا شیڈول فوری نافذ
  • گورنر پنجاب کی کسانوں سے ملاقات، سیلاب سے متاثرہ فصلوں اور مالی مشکلات پر تبادلہ خیال
  • کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ای چالان کا نظام دیگر شہروں میں بھی نافذ کرنے پر غور
  • رواں سال 22لاکھ ایکڑ اراضی پر گندم کی کاشت کی جائے گی: وزیراعلیٰ سندھ
  • شوگر ملز مالکان کیلئے اہم اعلان، پیداوار کی مانیٹرنگ اب الیکٹرانک ہوگی
  • پاکستان کی سوڈان میں مظالم کی شدید مذمت، فوری جنگ بندی، سیاسی حل پر زور
  • حافظ طاہر مجید کی میئر حیدرآباد سے ملاقات، ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ