پاکستان کی سمندری خوراک کی برآمدات میں 20.5 فیصد اضافہ، چین اور تھائی لینڈ سرفہرست درآمد کنندگان
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
وفاقی وزیر برائے بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے کہا ہے کہ مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان کی سمندری خوراک کی برآمدات 20.5 فیصد اضافے کے ساتھ 489.2 ملین امریکی ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ سال 406 ملین ڈالر تھیں۔
پیر کے روز میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ کی سالانہ برآمدی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیر نے اس قابل ذکر کارکردگی کو مؤثر حکومتی پالیسی، برآمدی تنوع اور بین الاقوامی منڈیوں میں پاکستانی مصنوعات کی بڑھتی ہوئی طلب کا نتیجہ قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق چین 99,238 میٹرک ٹن سمندری خوراک خرید کر 186 ملین ڈالر کے ساتھ سب سے بڑا درآمد کنندہ رہا، جبکہ تھائی لینڈ نے 105.
وزیر کے مطابق سمندری خوراک کی برآمدی مقدار بھی 202,400 میٹرک ٹن سے بڑھ کر 242,484 میٹرک ٹن تک پہنچ گئی، جو کہ 19.8 فیصد کا اضافہ ظاہر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو برآمدات میں بھی 44.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو 13 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں۔ جنید انور کے مطابق یہ ترقی اعلیٰ معیار اور پائیداری پر مبنی مصنوعات کی تیاری اور یورپی مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق برآمدی پالیسی کا ثمر ہے۔
میرین فشریز ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ سب سے زیادہ برآمد کی جانے والی مصنوعات میں مچھلی کا آٹا (79,090 میٹرک ٹن، 160 ملین ڈالر)، منجمد مچھلی (103.11 ملین ڈالر)، جھینگے (61.4 ملین ڈالر)، کیکڑے (29.68 ملین ڈالر) اور میکریلز (23 ملین ڈالر) شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سول، جیلی فش، سکیٹس اور اییل بھی برآمد کی گئیں۔
وزیر بحری امور نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ماہی گیری کے شعبے سے نان ٹیکس ریونیو میں نمایاں اضافہ ہوا، جو مالی سال 2023-24 میں 101 ملین روپے سے بڑھ کر 2024-25 میں 234 ملین روپے ہو گیا، جو کہ 131.68 فیصد اضافہ ہے۔ انہوں نے اسے بہتر ریگولیٹری نگرانی اور مؤثر فیس وصولی کا نتیجہ قرار دیا۔
وزیر نے کہا، ’’یہ صرف اعداد و شمار کی بہتری نہیں بلکہ مؤثر حکمرانی، پائیداری اور ادارہ جاتی مضبوطی کا عملی مظہر ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حکومت بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری، بین الاقوامی معیارات کی پاسداری اور ماہی گیری کے ذمہ دارانہ طریقوں پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔
وزیر نے آئندہ کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت برآمدی سہولیات کو جدید خطوط پر استوار کرے گی، نئی منڈیوں کی تلاش کرے گی اور وسائل کے دانشمندانہ استعمال کو فروغ دے گی تاکہ پاکستان سمندری خوراک کی عالمی تجارت میں مزید مستحکم مقام حاصل کر سکے۔
محمد جنید چوہدری نے اس شعبے میں مسلسل بہتری کو پاکستان کی معیشت کے لیے ایک امید افزا پیش رفت قرار دیا، جو نہ صرف مالی فائدے بلکہ عالمی معیار کی مطابقت میں خودکفالت کی طرف اہم قدم ہے۔
اشتہار
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: سمندری خوراک کی پاکستان کی ملین ڈالر کے مطابق میٹرک ٹن
پڑھیں:
چین؛ زرمبادلہ کے ذخائر 10 سالہ تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے
چین کے زرمبادلہ (فاریکس) کے ذخائر میں مسلسل چھٹے ماہ اضافہ ہوا ہے اور جون کے اختتام پر یہ ذخائر تقریباً 3.32 ٹریلین ڈالر تک پہنچ گئے.
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین کے زرمبادلہ کے ذخائر گزشتہ دس برس میں سب سے بلند سطح پر ہے یہ بات پیر کو جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار میں سامنے آئی۔
چینی ادارے اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف فارن ایکسچینج (SAFE) کے مطابق جون کے مہینے میں زرمبادلہ کے ذخائر میں 0.98 فیصد یعنی 32.2 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور یہ ستمبر 2024 کے بعد پہلی بار 3.3 ٹریلین ڈالر سے تجاوز کرگئے۔
ماہرین کے مطابق، اس اضافے کی بنیادی وجہ امریکی ڈالر کی دیگر بڑی عالمی کرنسیوں کے مقابلے میں مسلسل گراوٹ اور عالمی مالیاتی منڈیوں میں اثاثہ جات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
امریکا کے ساتھ جاری تجارتی کشیدگی، ٹیرف پالیسی کی غیر یقینی صورتحال، ممکنہ سود کی شرح میں کمی اور جیو پولیٹیکل تناؤ کے پیشِ نظر چین کے مرکزی بینک نے مسلسل آٹھویں مہینے بھی اپنے سونے کے ذخائر میں اضافہ کیا۔
جون کے اختتام پر چین کے سونے کے ذخائر 73.90 ملین ٹرائے اونس تک پہنچ گئے، جو مئی کے اختتام پر 73.83 ملین اونس تھے۔
سونے کی مالیاتی قدر بھی معمولی اضافے کے ساتھ 242.93 ارب ڈالر تک جا پہنچی، جو مئی میں 241.99 ارب ڈالر تھی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی ڈالر انڈیکس میں کمی اور عالمی مالیاتی منڈیوں میں بہتری کے ساتھ ساتھ چین کی مستحکم معاشی ترقی نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔