data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)محکمہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے لطیف آباد کوہسار مین روڈ پر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غیرقانونی طورپر دیوار کھڑی کرنے پر کوہسار زون کے رہائشیوں میں شدید اشتعال پایا جاتا ہے۔ دوسری طرف ڈپٹی کمشنر حیدرآباد نے بھی سول ایوی ایشن اتھارٹی کے اعلیٰ افسران کو تحریری نوٹس بھیجا ہے کہ اس طرح کی تعمیرات سے باز رہا جائے۔ 1998ء اور 1999ء میں اس وقت کے ایچ ڈی اے کوآپریٹو سوسائٹی کے چیئرمین اور سابق ڈی جی ایچ ڈی اے غلام محمد قائم خانی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی و سندھ رجمنٹل سینٹر سے اجازت لے تھی کہ کوہسار کا مین روڈ آئندہ سو فٹ چوڑا ہوگا، اس وقت سو میں سے 50فٹ چوڑا روڈ بنایا گیا جو اب تک موجود ہے، جبکہ 1998ء اور 1999ء میں یہ صرف14فٹ چوڑا روڈ تھا اس وقت ایچ ڈی اے کوآپریٹو سوسائٹی کے چیئرمین اور دیگر عہدیداروں نے بھاگ دوڑ کرکے یہ روڈ سو فٹ چوڑا منظور کرایا تھا اور 50 فٹ چوڑائی میں بنایا جاچکا تھا، 50 فٹ مزید چوڑا ہونا ہے یعنی 25-25فٹ دوطرفہ چوڑائی ہونی ہے لیکن سول ایوی ایشن اتھارٹی موجودہ روڈ کے ساتھ ہی دیوار تعمیر کررہے ہیں، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جو زمین ہے اس میں کچھ کے علاوہ باقی زمین کی قیمت تاحال محکمہ ریونیو کو ادا بھی کی گئی ہے یہ روڈ شارع عوام ہے اور یہ عام شہریوں کی ملکیت ہوتی ہے اس پر ہر شہری کا حق ہوتا ہے کہ وہ جب چاہئے وہاں سے گزر سکتا ہے لیکن سول ایوی ایشن کا عملہ 100فٹ منظور سڑک کے بجائے 50فٹ چوڑی سڑک پر باؤنڈری بناکر اسے محدود کررہا ہے جس سے کوہسار زون میں مختلف ہاؤسنگ اسکیم کے رہائشی افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کیونکہ آنے والے دنوں میں اس شاہراہ پر کئی گنا ٹریفک بڑھ جائیگی اور سڑک چوڑی نہ ہونے کی وجہ سے ایک تو یہاں حادثات میں اضافہ ہوگا دوسرا ہر وقت ٹریفک جام رہنے سے کوہسار کے مکینوں کو اذیت سے دوچار ہونا پڑے گا۔کوہسار کی مختلف ہاؤسنگ اسکیم کے رہائشی افراد نے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ وہ اس صورتحال کا نوٹس لیں اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کو فوری طورپر سڑک کے ساتھ دیوار بنانے سے روکیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: سول ایوی ایشن اتھارٹی

پڑھیں:

پنجاب: غیرقانونی جانور پالنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 13 شیر برآمد، 5 افراد گرفتار

پنجاب میں بغیر لائسنس شیر رکھنے والوں کے خلاف محکمہ جنگلی حیات نے بھرپور کارروائی کرتے ہوئے 24 گھنٹوں کے دوران 13 شیر برآمد کر لیے، جبکہ 5 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔

ترجمان کے مطابق صوبے بھر میں 22 مختلف مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ لاہور سے 4 شیر بازیاب کرکے 4 افراد کو گرفتار کیا گیا، ایک احاطہ سیل اور 3 مقدمات درج کیے گئے۔ گوجرانوالا سے 4 اور فیصل آباد سے 2 شیر تحویل میں لیے گئے، جبکہ ملتان میں 3 شیر برآمد کرکے ایک شخص کو گرفتار کیا گیا اور 2 مقدمات درج ہوئے۔

مزید پڑھیں: کیپٹن کرنل شیر خان کو ان کی 26ویں برسی پر عسکری قیادت اور افواج سلام پیش کرتی ہیں، آئی ایس پی آر

سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے کارروائی پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر شیر پالنا نہ صرف جرم بلکہ معاشرتی خطرہ بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگلی حیات کے قوانین پر سختی سے عمل درآمد ہوگا، اور قانون سے کوئی بالاتر نہیں۔ زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت بلا امتیاز کارروائیاں جاری رہیں گی۔

انہوں نے واضح کیا کہ جنگلی حیات کا غیر قانونی کاروبار ناقابلِ برداشت ہے اور عوامی سلامتی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ ایسے عناصر کی اطلاع ہیلپ لائن 1107 پر دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب شیر، چیتا غیرقانونی مریم اورنگزیب وائڈ لائف

متعلقہ مضامین

  • وفاقی کابینہ نے پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی
  • گوجرخان میں وائلڈ لائف کا ایکشن، غیرقانونی افریقی شیر برآمد
  • ملتان: گھروں سے بےدخل فاطمہ جناح ٹاؤن کے رہائشیوں کا وزیراعلیٰ پنجاب سے انصاف کا مطالبہ
  • حماس کی تجویز میں تبدیلی کی درخواست قبول نہیں، نیتن یاہو
  • پنجاب: غیرقانونی جانور پالنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن، 13 شیر برآمد، 5 افراد گرفتار
  • پنجاب میں غیرقانونی طور پر رکھے گئے شیروں اور دیگر خطرناک جانوروں کےخلاف کریک ڈاؤن شروع
  • مارگلہ کی پہاڑیوں پر ہرن ذبح کرنے کا واقعہ، تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج
  • پاکستان میں سونا مزید سستا،فی تولہ کتنے کا ہوگیا؟
  • پنجاب میں بغیر لائسنس رکھے گئے شیروں اور دیگر جانوروں کو تحویل میں لینے کے لیے بڑی کارروائی کا آغاز