پاکستانیوں کی خوراک میں تلی ہوئی اشیاء کا راج، پیزا دعوت کی مقبول ڈش قرار
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
پاکستانیوں کی خوراک میں روایتی تلی ہوئی اشیاء جیسے پکوڑے اور سموسے آج بھی نمایاں مقام رکھتی ہیں، جبکہ پیزا کو دعوتوں کیلئے سب سے مقبول خوراک قرار دیا گیا ہے۔گیلپ پاکستان نے تازہ ترین سروے جاری کیا ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ 45 فیصد پاکستانیوں نے پکوڑے، سموسے اور دیگر تلی ہوئی اشیاء کھانے کا اعتراف کیا، جبکہ 6 فیصد افراد روزانہ ان اشیاء کا استعمال کرتے ہیں۔سروے کے مطابق 71 فیصد پاکستانیوں نے پیزا نہیں کھایا، اس کے باوجود یہ دعوتوں کیلئے سب سے زیادہ پسند کی جانے والی ڈش قرار پایا۔گیلپ کے مطابق 67 فیصد پاکستانیوں نے برگرز کھانے سے اجتناب کیا، جبکہ تقریباً 49 فیصد افراد نے تلی ہوئی اشیاء سے بھی پرہیز کرنے کی کوشش کی، اس کے باوجود، پکوڑے اور سموسے اب بھی کئی افراد کے روزمرہ کی خوراک کا حصہ ہیں۔سروے میں یہ بھی سامنے آیا کہ 10 میں سے 7 پاکستانیوں نے اپنی ڈائٹ بہتر بنانے کی کوشش کی، ان میں سے 58 فیصد نے کامیابی حاصل کی، جبکہ 12 فیصد اپنی کوشش میں ناکام رہے۔یہ سروے اس بات کا مظہر ہے کہ پاکستانی عوام اپنی خوراک میں تبدیلی کی خواہش ضرور رکھتے ہیں، مگر روایتی ذائقے جیسے پکوڑے اور سموسے آج بھی ان کی اولین ترجیح ہیں، فاسٹ فوڈ میں پیزا کو دعوتوں اور محفلوں میں خصوصی مقام حاصل ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستانیوں نے
پڑھیں:
وزیراعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول کا رابطہ، پنجاب اسمبلی کی قرارداد پر مبارکباد
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم شہباز شریف سے چیئرمین ایم کیو ایم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے رابطہ کیا اور پنجاب اسمبلی کی مقامی حکومتوں کیلئے قرارداد پر مبارکباد پیش کی۔
چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ یہ قرارداد جمہوریت کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کے لئے اہم سنگ میل ہے، اس قرارداد کے منظور ہونے پر پوری قوم پنجاب اسمبلی کی مشکور ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ اس قرارداد سے جمہوریت کے ثمرات عام پاکستانیوں تک پہنچ پائیں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے چیئرمین ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کیا اور نیک جذبات کا اظہار کیا۔
آزادکشمیر کی 78سالہ سیاسی تاریخ میں ایسے حالات کبھی بھی نہیں تھے ،جو پچھلے ڈیڑھ سال میں خراب ہوئے ،سردارتنویر الیاس
واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی نے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کی ہے جس میں مقامی حکومتوں کے آئینی تحفظ کے لیے آئینی ترمیم کرتے ہوئے آئین میں نیا باب شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ مقررہ وقت پر انتخابات کا انعقاد لازمی قرار دیا جائے۔
اس قرارداد کے متعلق سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا ہے کہ آئین میں 27 ویں ترمیم کے لیے اگر آل پارٹیز کانفرنس کرانی پڑتی ہے تو فوری کرانی چاہئے تاکہ ریاست اور شہری کے درمیان معاہدے کو مضبوط کیا جا سکے۔