Islam Times:
2025-11-03@21:41:00 GMT

امریکا کی حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کی سفارتی کوششیں

اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT

امریکا کی حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کی سفارتی کوششیں

لبنان کے صدر سے ملاقات کے بعد تھامس بیرک کا کہنا تھا کہ حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کے لبنانی موقف سے غیر معمولی مطمئن ہوں۔ انہوں نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ شام اور اسرائیل میں بات چیت جاری ہے، لبنان کو بھی امن کیلئے اسرائیل سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے لبنان میں حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کی سفارتی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس حوالے سے بیروت میں امریکی ایلچی برائے شام تھامس بیرک نے لبنان کے صدر جوزف اون سے ملاقات کی۔ تھامس بیرک نے دعویٰ کیا کہ لبنان کی حکومت حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کو تیار ہے۔ لبنان کے صدر سے ملاقات کے بعد تھامس بیرک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کے لبنانی موقف سے غیر معمولی مطمئن ہوں۔ تھامس بیرک نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ شام اور اسرائیل میں بات چیت جاری ہے، لبنان کو بھی امن کیلئے اسرائیل سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔

امریکی ایلچی تھامس بیرک کا مزید کہنا تھا کہ حزب اللّٰہ سے نمٹنا لبنان کا اندرونی مسئلہ ہے، خطہ بدل رہا ہے، جنھوں نے تبدیلی کا ساتھ نہ دیا، وہ پیچھے رہ جائیں گے۔ دریں اثناء حزب اللّٰه نے امریکی ایلچی کو پیغام میں کہا کہ تعمیر نو کیلئے تیار ہیں، مگر حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حزب اللّٰه کے رہنماء شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ مزاحمت جاری رہے گی، اسرائیلی قبضے کو جائز تسلیم نہیں کرتے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ه کو غیر مسلح کرنے تھامس بیرک نے حزب الل

پڑھیں:

لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون

اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب‌ الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب‌ الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب‌ الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • جنگ بندی کی کھلی خلاف ورزی، اسرائیلی فضائی حملے میں جنوبی لبنان میں 4 افراد ہلاک، 3 زخمی
  • اسرائیل کی جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے خلاف حملے تیز کرنے کی دھمکی
  • کس پہ اعتبار کیا؟
  • غزہ و لبنان، جنگ تو جاری ہے
  • حزب الله کو غیرمسلح کرنے کیلئے لبنان کے پاس زیادہ وقت نہیں، امریکی ایلچی
  • لبنان میں کون کامیاب؟ اسرائیل یا حزب اللہ