امریکا کی حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کی سفارتی کوششیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
لبنان کے صدر سے ملاقات کے بعد تھامس بیرک کا کہنا تھا کہ حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کے لبنانی موقف سے غیر معمولی مطمئن ہوں۔ انہوں نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ شام اور اسرائیل میں بات چیت جاری ہے، لبنان کو بھی امن کیلئے اسرائیل سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے لبنان میں حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کی سفارتی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ اس حوالے سے بیروت میں امریکی ایلچی برائے شام تھامس بیرک نے لبنان کے صدر جوزف اون سے ملاقات کی۔ تھامس بیرک نے دعویٰ کیا کہ لبنان کی حکومت حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کو تیار ہے۔ لبنان کے صدر سے ملاقات کے بعد تھامس بیرک نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللّٰه کو غیر مسلح کرنے کے لبنانی موقف سے غیر معمولی مطمئن ہوں۔ تھامس بیرک نے اس موقع پر انکشاف کیا کہ شام اور اسرائیل میں بات چیت جاری ہے، لبنان کو بھی امن کیلئے اسرائیل سے مذاکرات کرنے چاہئیں۔
امریکی ایلچی تھامس بیرک کا مزید کہنا تھا کہ حزب اللّٰہ سے نمٹنا لبنان کا اندرونی مسئلہ ہے، خطہ بدل رہا ہے، جنھوں نے تبدیلی کا ساتھ نہ دیا، وہ پیچھے رہ جائیں گے۔ دریں اثناء حزب اللّٰه نے امریکی ایلچی کو پیغام میں کہا کہ تعمیر نو کیلئے تیار ہیں، مگر حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ حزب اللّٰه کے رہنماء شیخ نعیم قاسم نے کہا ہے کہ مزاحمت جاری رہے گی، اسرائیلی قبضے کو جائز تسلیم نہیں کرتے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ه کو غیر مسلح کرنے تھامس بیرک نے حزب الل
پڑھیں:
اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا، عباس عراقچی
برکس اجلاس سے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیرخارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرات کو سبوتاژ کیا۔ برکس اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی جس کا بھرپور جواب دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران میں شہری آبادی کو بھی نشانہ بنایا گیا، اسرائیلی جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کیا اسرائیل کو خطے میں کشیدگی پھیلانے کے لیے رکھا ہوا ہے۔؟
دوسری طرف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای جنگ کے بعد پہلی مرتبہ منظر عام پر آگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے تہران میں شب عاشور کی مجلس میں شرکت کی، جہاں عزاداروں نے ان کا شاندار استقبال کیا۔ مجلس میں شریک افراد نے آیت اللہ خامنہ ای کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے۔
ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کے ابتدائی مراحل میں اسرائیل کے فضائی حملے میں ایران کی اعلیٰ عسکری قیادت اور کئی جوہری سائنسدانوں شہید ہو گئے تھے۔ اعلیٰ قیادت کی شہادت کے بعد خامنہ ای اپنی حفاظت کے پیش نظر ایک نامعلوم مقام پر منتقل ہو گئے تھے، جہاں انہوں نے موبائل فون اور دیگر برقی آلات کا استعمال ترک کر دیا تھا۔