وزیرِ تعلیم سندھ سردار علی شاہ کا مفتاح اسماعیل کو جواب
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
وزیرِ تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ—فائل فوٹو
وزیرِ تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل نے جس رپورٹ کا حوالہ دیا اس پر پہلے ہی تحفظات کا اظہار کر چکے۔
انہوں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے پلاننگ کمیشن آف پاکستان کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن پروگرام انڈیکس کی رپورٹ کو حقائق کے برعکس قرار دیا تھا۔
سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ جس رپورٹ کا حوالہ دیا جا رہا ہے اس کے ڈیٹا کے ذرائع 23-2022ء کے ہیں، سب جانتے ہیں 2022ء میں شدید سیلاب آیا تھا اور لوگ 2023ء کے اوائل تک بے گھر تھے۔
انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل باقی صوبوں کو بتائیں کہ پنجاب کے اسکولوں میں 1 لاکھ اساتذہ کی کمی ہے، سندھ میں میرٹ پر 90 ہزار اساتذہ کی بھرتی کا عمل مکمل شفافیت کے ساتھ مکمل کیا۔
سردار علی شاہ نے کہا کہ سندھ میں اساتذہ بھرتی ہونے کے بعد معیار بہتر ہوا، صوبے میں سب سے پہلے ٹیچرز لائسنس پالیسی متعارف کرائی گئی، ہم نے اپنے سسٹم کی خامیاں کبھی بھی نہیں چھپائیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سردار علی شاہ نے کہا
پڑھیں:
کراچی، وکلا کا مارچ وزیر اعلیٰ ہاؤس پہنچنے پر حکومت سے مذاکرات کے بعد ختم
یاد رہے کہ سندھ میں مئی کے مہینے میں کمرشل فارمنگ کے لیے کینالز کی تعمیر کے خلاف احتجاج پرتشدد صورتحال اختیار کرگیا تھا، صوبائی وزیر داخلہ کے آبائی ضلع نوشہرو فیروز کے شہر مورو میں جھڑپوں کے دوران ایک شخص ہلاک جب کہ ڈی ایس پی اور 6 پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ اسلام ٹائمز۔ کمرشل فارمنگ کے لیے زمین مختص کرنے، 6 کینالز کی تعمیر، پیکا ایکٹ اور وکلا کے قتل کے خلاف احتجاج کے لیے آل سندھ لائرز ایکشن کمیٹی نے سندھ ہائی کورٹ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس تک مارچ حکومت سے مذاکرات کے بعد ختم کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ، جنرل سیکریٹری رحمٰن کورائی، بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں اور وکلا کی بڑی تعداد ریلی کی صورت میں سندھ ہائی کورٹ سے وزیر اعلیٰ ہاؤس کے لیے روانہ ہوئی، ریلی میں حیدر آباد کے وکلا بھی شریک تھے۔ کراچی بار ایسوسی ایشن کے صدر عامر نواز وڑائچ کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا جائے گا۔ وکلا کے مارچ کی اطلاع ملنے پر وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے والا راستہ کنٹینر لگا کر بند کر دیا گیا، پی آئی ڈی سی چوک پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی، وکلا کنٹینر عبور کرکے وزیر اعلیٰ ہاؤس جانے کی کوشش کرتے رہے۔
ترجمان سندھ حکومت اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب اور کمشنر کراچی نے وکلا سے ملاقات کی، حکومتی وفد سے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاجی دھرنا ختم کردیا گیا۔ آل سندھ لائرز ایکشن کمیٹی کے لاڑکانہ میں ہونے والے وکلا کنونشن میں احتجاجی مظاہرے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ سندھ میں مئی کے مہینے میں کمرشل فارمنگ کے لیے کینالز کی تعمیر کے خلاف احتجاج پرتشدد صورتحال اختیار کرگیا تھا، صوبائی وزیر داخلہ ضیا لنجار کے آبائی ضلع نوشہرو فیروز کے شہر مورو میں جھڑپوں کے دوران ایک شخص ہلاک جب کہ ڈی ایس پی اور 6 پولیس اہلکاروں سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوگئے تھے۔ مظاہرین نے وزیر داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار کے گھر پر بھی حملہ کیا، مورو بائی پاس روڈ پر 2 ٹریلرز کو بھی نشانہ بنایا تھا۔ مظاہرین نے پرتشدد احتجاج اس وقت شروع کیا تھا جب پولیس نے سندھ صبا کی جانب سے دریائے سندھ پر نئی نہروں کی تعمیر کے منصوبے کے خلاف احتجاج کو منتشر کرنے کی کوشش کی تھی، مظاہرین نے احتجاج ریکارڈ کروانے کے لیے مورو بائی پاس روڈ کو بند کر رکھا تھا۔