بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے افغان طالبان رہنماؤں کے خلاف خواتین پر جبری اقدامات کے الزام میں وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی سی سی نے افغان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عدالت نے خواتین کے خلاف جبری اقدامات اور ان کی آزادیوں پر پابندیوں کو بنیاد بناتے ہوئے ان رہنماؤں کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیا ہے۔

آئی سی سی کے جج کی جانب سے وارنٹ جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایسے معقول شواہد موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ طالبان رہنماؤں نے صنفی بنیادوں پر خواتین کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews افغان طالبان چیف جسٹس خواتین پر مظالم طالبان امیر عالمی فوجداری عدالت وارنٹ گرفتاری جاری وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان طالبان چیف جسٹس خواتین پر مظالم طالبان امیر عالمی فوجداری عدالت وارنٹ گرفتاری جاری وی نیوز وارنٹ گرفتاری جاری کے خلاف

پڑھیں:

امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کی چار خاتون ججز پر پابندیاں عائد کر دیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

واشنگٹن: امریکا نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی چار خاتون ججز پر باضابطہ طور پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں سے دو نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کے اجرا اور دیگر دو نے افغانستان میں امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دی تھی۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سامنے آیا اور اسے بین الاقوامی عدالتی کارروائیوں کے خلاف ایک جارحانہ ردعمل قرار دیا جا رہا ہے، ان ججز کی عدالتی کارروائیوں نے امریکا اور اس کے اتحادی اسرائیل کو قانونی طور پر نشانہ بنایا تھا، جس پر امریکا نے ان پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔

پابندیوں کا شکار بننے والی ججز میں بیٹی ہوہلر ہیں، جن کا تعلق سلووینیا سے ہے، رینی الاپینی، جن کا تعلق بینن سے ہے، یہ دونوں ججز اُن عدالتی کارروائیوں کا حصہ تھیں جن کے نتیجے میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے،  یہ مقدمہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں اور فلسطینی شہریوں پر مبینہ مظالم سے متعلق تھا۔

اس کے علاوہ دیگر دو ججز لوز ڈیل کارمین، تعلق پیرو سے ہے، سولومی بالنگی بوسا ، تعلق یوگنڈا سے ہے،یہ ججز اُن کارروائیوں میں شریک رہی ہیں جن میں افغانستان میں امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دی گئی، جس میں شہریوں کی ہلاکت، غیر قانونی حراست اور تشدد کے الزامات شامل تھے، یہ دونوں ججز اسرائیل سے متعلق دیگر زیر سماعت مقدمات میں بھی شریک رہی ہیں۔

امریکی اقدام پر انسانی حقوق کے ادارے اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے تشویش کا اظہار کرکہاہے کہ یہ اقدام عالمی عدالتی نظام کی آزادی اور غیر جانب داری پر حملہ ہے۔

 یاد رہے کہ اس سے قبل بھی امریکا، خاص طور پر ٹرمپ دورِ حکومت میں، آئی سی سی پر شدید تنقید کرتا رہا ہے اور عدالت کے کئی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔

خیال رہےکہ  امریکا آئی سی سی کا رکن ملک نہیں ہے، عدالت کے بعض فیصلوں سے پیدا ہونے والی قانونی اور سفارتی پیچیدگیوں نے واشنگٹن کو مسلسل پریشان کیا ہے، اس تازہ اقدام سے بین الاقوامی سطح پر امریکا کے طرزِ عمل اور قانونی نظام کے احترام پر سوالات اٹھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کا عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کرنے کا اعلان
  • طالبان حکومت نے عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کردیا
  • عالمی فوجداری عدالت نے طالبان کے سینئر راہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
  • افغان طالبان نے عالمی فوجداری عدالت کے سپریم لیڈر کی گرفتاری وارنٹ کو مسترد کر دیا
  • امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کی چار خاتون ججز پر پابندیاں عائد کر دیں
  • عالمی فوجداری عدالت نے امیرِ طالبان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
  • عالمی فوجداری عدالت نے طالبان کے سینئر رہنماں کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
  • عالمی فوجداری عدالت نے افغان طالبان کے امیر اورچیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے
  • ہائیکورٹس میں مستقل چیف جسٹسز کی تعیناتی، نوٹیفکیشن جاری کردیے گئے