پنجاب کے عوام کے لیے اچھی خبر، نجی کمپنی کا شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT
لاہور:
لاہور قصور اور پاکپتن کے لاکھوں مسافروں کے لیے خوشخبری آگئی، نجی کمپنی نے پاکستان ریلویز کے ساتھ مل کر شٹل سروس چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس کے مطابق ملکی نجی کمپنی نے پاکستان ریلویز انتظامیہ کو شٹل سروس شروع کرنے کی پیشکش کردی کہ ہم پاکستان ریلویز کے ساتھ مل کر باہمی اشتراک سے شٹل سروس شروع کرنا چاہتے ہیں۔
کمپنی کے ڈائریکٹر مرزا ناظم بیگ نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شٹل سروس کی تجاویز اور منصوبے کے بارے میں پاکستان ریلویز کو باقاعدہ تحریری طور پر پیشکش کردی ہے اب پاکستان ریلویز کی طرف سے جواب آنا ہے اگر پاکستان ریلویز ہماری تجویز کردہ منصوبہ پر کام کرنے کو تیار ہے تو ہم اس پراجیکٹ میں سرمایہ کاری کرنے کو تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ابتداء میں شٹل سروس ہفتے میں دو مرتبہ چلے گی پھر مسافروں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس سروس میں اضافہ بھی کیا جاسکتا ہے اب یہ پاکستان ریلویز انتظامیہ پر منحصر ہے کہ وہ کتنی جلدی ہم سے اس سلسلے میں باقاعدہ فریم ورک تیار کرتا ہے کیونکہ شٹل سروس کے لیے ٹریک ریلوے کا ہی استعمال ہونا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ریلویز کی طرف سے منظوری کے بعد لاہور تا قصور، پاکپتن شٹل ٹرین چلائی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان ریلویز شٹل سروس
پڑھیں:
قومی اور پنجاب اسمبلی کی 13 نشستوں پر ضمنی الیکشن کیلئے پولنگ شروع، 20 ہزار اہلکار تعینات
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کی 13 نشستوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں صبح 8 بجے سخت سیکورٹی میں پولنگ شروع ہوگئی، جو شام 5 بجے اختتام پذیر ہوگی۔
زیادہ تر نشستیں اس وقت خالی ہوئی تھیں، جب پی ٹی آئی کے وہ اراکین نااہل قرار پائے تھے جنہیں سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر سزائیں سنائی گئی تھیں۔
قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 18 ہری پور، این اے 96 فیصل آباد، این اے 104 فیصل آباد، این اے 129 لاہور، این اے 143 ساہیوال اور این اے 185 ڈیرہ غازی خان میں پولنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 79 سرگودھا، پی پی 87 میانوالی، پی پی 98 فیصل آباد، پی پی 115 فیصل آباد، پی پی 116 فیصل آباد، پی پی 203 ساہیوال اور پی پی 269 مظفر گڑھ کی نشستوں پر بھی اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے عوام آج ووٹ ڈال رہے ہیں۔
سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی
پنجاب میں ضمنی انتخابات کے آغاز کے ساتھ ہی صوبے کی قومی اور صوبائی نشستوں پر 20 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔
اسی دوران، الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے ضابطہ اخلاق کے مطابق مسلح افواج کے جوان اُن پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعینات رہیں گے، جنہیں ’انتہائی حساس‘ قرار دیا گیا ہے، جب کہ باقی اسٹیشنوں پر وہ بطور تیسرے درجے کے فوری ردعمل کے لیے تیار رہیں گے۔
اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئین کے آرٹیکل 245، قانون اور الیکشن کمیشن کے مینڈیٹ کے مطابق اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔
مقررہ پولنگ اسٹیشنز کے باہر تعیناتی کے دوران، انہیں صرف محفوظ ماحول یقینی بنانے، قوانین کی مکمل پاسداری کرنے، ووٹرز کے تحفظ اور پولنگ کے دوران امن و امان برقرار رکھنے پر توجہ دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
انہیں یہ اختیار نہیں ہوگا کہ وہ کسی اہل ووٹر کو پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے سے روکیں، سوائے اُن صورتوں میں جب کوئی شخص اسلحہ، دھماکا خیز مواد یا ممنوعہ اشیا لے کر آئے، یا تشدد بھڑکانے یا قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کرے۔
قومی اسمبلی
ضمنی انتخابات قومی اسمبلی کی 6 نشستوں پر ہو رہے ہیں، جن میں سے این اے 18 ہری پور کی نشست پی ٹی آئی کے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی تھی، اب ان کی اہلیہ، شہر ناز عمر ایوب پہلی بار الیکشن لڑ رہی ہیں اور ان کا مقابلہ بابر نواز سے ہے۔
این اے 96 میں مسلم لیگ (ن) نے محمد بلال بدر چوہدری کو ٹکٹ دیا ہے، جو وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کے بھائی ہیں۔
این اے 104 میں مسلم لیگ (ن) نے دانیال احمد کو نامزد کیا ہے، جن کا مقابلہ 3 آزاد امیدواروں سے ہے، دانیال احمد، سابق اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض کے بیٹے ہیں، وہ پہلے بھی الیکشن لڑ چکے ہیں مگر صاحبزادہ حامد رضا سے شکست کھا گئے تھے، جنہوں نے ایک لاکھ 32 ہزار 655 ووٹ حاصل کیے تھے۔
این اے 129 کی نشست سابق گورنر پنجاب اور پی ٹی آئی کے رہنما میاں محمد اظہر کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی، اب ان کے نواسے چوہدری ارسلان الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جب کہ مسلم لیگ (ن) نے حافظ میاں محمد نعمان کو میدان میں اتارا ہے۔
این اے 143 میں مسلم لیگ (ن) کے محمد طفیل جٹ کا مقابلہ آزاد امیدوار ضرار اکبر چوہدری سے ہے۔
این اے 185 میں پیپلز پارٹی کے دوست محمد کھوسہ اور مسلم لیگ (ن) کے محمود قادر خان لغاری اہم امیدواروں میں شامل ہیں۔
پنجاب اسمبلی
پنجاب میں 7 نشستوں پر مقابلہ ہو رہا ہے، پی پی 73 میں میں مسلم لیگ (ن) نے میاں سلطان علی رانجھا کو ٹکٹ دیا ہے۔
پی پی 88 میں پارٹی نے آزاد علی تبسم کو نامزد کیا ہے، جو 9 آزاد امیدواروں کے خلاف میدان میں ہیں، 2024 کے انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کا اس حلقے میں کوئی امیدوار نہیں تھا اور ن لیگ نے استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار محمد اجمل کی حمایت کی تھی، جو پی ٹی آئی کے جنید افضل ساہی کے مقابلے میں رنر اپ رہے تھے۔
پی پی 115 میں حکمران جماعت کے امیدوار محمد طاہر پرویز 3 آزاد امیدواروں اور ایک عوامی جسٹس پارٹی پاکستان (اے جے پی پی) کے امیدوار کے مقابلے میں ہیں، طاہر پرویز 2024 کے انتخابات میں بھی حصہ لے چکے ہیں اور پی ٹی آئی کے شاہد جاوید کے بعد رنر اپ رہے تھے۔
پی پی 116 میں مسلم لیگ (ن) نے احمد شہریار کو ٹکٹ دیا ہے، جو سینیٹر رانا ثنا اللہ کے داماد ہیں، ان کا مقابلہ 5 آزاد امیدواروں اور ایک پاکستان نظریاتی پارٹی (پی این پی) کے امیدوار سے ہے، 2024 کے انتخابات میں شہریار نے 52 ہزار 517 ووٹ حاصل کیے تھے اور رنر اپ رہے تھے۔
پی پی 203 میں مسلم لیگ (ن) کے محمد حنیف جٹ (محمد طفیل جٹ کے بھائی) کا مقابلہ آزاد امیدوار فلک شیر ڈوگر سے ہے۔