سید جبران کا اوزیمپک اور مصنوعی بال استعمال کرنے والے فنکاروں پر دلچسپ تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, October 2025 GMT
پاکستان شوبز کے اداکار اور صحت کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر سید جبران نے حال ہی میں اوزیمپک اور ہیئر پیچز کے استعمال پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔
راولپنڈی سے طب کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد سید جبران نے شوبز کو بطور پیشہ اپنایا اور کئی ڈراموں اور فلموں میں اداکاری کے جوہر کھائے، حال ہی میں سید جبران ساتھی اداکارہ و میزبان اُشنا شاہ کے شو میں بطور مہمان شریک ہوئے اور مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔
سید جبران نے وزن کم کرنے کے جنون کیلئے اوزیمپک کے دنیا بھر میں بڑھتے ہوئے استعمال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اوزیمپک ذیابطیس کے علاج کی دوا ہے جو آج کل دنیا بھر میں وزن کم کرنے کے لیے استعمال کی جا رہی ہے اور وہ خود دیکھ رہے ہیں کہ بہت سے فنکار اس انجیکشن کے عادی ہوتے جا رہے ہیں، حالانکہ اس کے سنگین مضر اثرات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اس رجحان سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے اور وزن کم کرنا اوزیمپک کا آف لیبل استعمال ہے۔ مصنوعی بال (ہیئر پیچز) کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سید جبران نے کہا کہ انہوں نے جوانی میں بالوں پر سرسوں کا تیل استعمال کیا، جس سے بال مضبوط رہے اور انہیں آج تک کسی ٹرانسپلانٹ یا پیچ کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ان فنکاروں کی محنت اور برداشت کو سراہتے ہیں جو گرمی میں بھی سر پر پیچ لگا کر کام کرتے ہیں، ان کے مطابق انڈسٹری میں ایسے بہت سے مشہور اداکار ہیں جنہوں نے ہیئر ٹرانسپلانٹ کروایا یا پھر ہیئر پیچ کا استعمال کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹی ایل پی کے فلسطین مارچ کے شرکا پر ریاستی طاقت، شیلنگ اور فائرنگ کی سخت مذمت کرتے ہیں، ملی یکجہتی کونسل
ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے رہنمائوں کا کہنا تھا کہ ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے، اپنے ہی شہریوں پر تشدد اور طاقت کا استعمال ریاست کے اس مقدس کردار کے منافی ہے، ظلم و جبر سے کسی آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین مارچ کے شرکا پر ریاستی طاقت کا استعمال قابلِ مذمت ہے اس کی ذمہ داری وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز پر عائد ہوتی ہے، لہذا فوری مستعفی ہوں، پریس کانفرنس سے ملی یکجہتی کونسل جنوبی پنجاب کے صدر حافظ محمد اسلم، سیکرٹری جنرل محمد ایوب مغل، تاجر رہنما سلطان محمود ملک، جمعیت علمائے اسلام کے مفتی ممتاز، شیعہ علما کونسل کے بشارت عباس قریشی، وحدت المسلمین کے سلیم عباس صدیقی، جمعیت علمائے پاکستان کے حافظ محمد ظفر قریشی، محمد اشفاق سعیدی اور جماعت اسلامی کے رحمت الہی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک لبیک پاکستان کے فلسطین مارچ کے شرکا پر ریاستی طاقت کے استعمال، شیلنگ اور فائرنگ کے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہیں، پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و جمہوری حق ہے۔ ایسے جمہوری حقوق کو گولی اور لاٹھی سے دبانے کے بجائے گفت و شنید اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے تھا اور اب اس کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریاست ماں کا درجہ رکھتی ہے، اپنے ہی شہریوں پر تشدد اور طاقت کا استعمال ریاست کے اس مقدس کردار کے منافی ہے۔ ظلم و جبر سے کسی آواز کو ہمیشہ کے لیے خاموش نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ فوری طور پر واقعے کی شفاف اور غیر جانب دار تحقیقات فوری جوڈیشل انکوائری کرائی جائے اور ذمہ داران کو قانون کے مطابق سخت سزا دی جائے، تاکہ آئندہ کوئی طاقت عوامی جذبات کو کچلنے کی جرات نہ کرسکے، ملی یکجہتی کونسل میں تمام جماعتیں اس ظالمانہ سیدھی فائرنگ جس کے نتیجہ میں سینکڑوں افراد کی شہادت اور ہزاروں لوگ زخمی ہوئے ہیں اس ظلم کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، مظلوم عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی امتِ مسلمہ کے اجتماعی ضمیر کی علامت ہے۔ فلسطین کے لیے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے بجائے ان کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے، کیونکہ یہی امت کے درد اور بیداری کی حقیقی ترجمانی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے پرامن مارچ کے شرکا، حافظ سعد رضوی، خواتین اور شیر خوار بچوں کی گرفتاری پر ہم سب سراپا احتجاج ہیں اور مرکز جو بھی لائحہ عمل طے کرے گا اس پر عمل کریں گے۔ ظلم و بربریت کی انتہا کہ بکتر بند گاڑیوں سے لاشوں کو کچلا گیا جو کہ انتہائی قابل نفرت اور قابل مذمت ہے، مطالبہ کرتے ہیں کہ لاشیں فوری ورثاء کے حوالے کی جائیں، زخمیوں کو علاج کی سہولت مہیا کی جائیں، مقدمات ختم کئے جائیں، گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے، شہدا کے ورثاء اور زخمیوں کو معاوضہ دیا جائے۔