جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ افغان قیادت کے ساتھ رابطے قائم ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اسلام آباد کے کنونشن سینٹر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاک افغان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا تھا اور اگر ضرورت پڑی تو اب بھی وہ کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں اور ہم چاہتے ہیں کہ معاملات کو بات چیت اور تحمل کے ساتھ حل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک افغان جنگ بندی تو ہوچکی ہے، اب زبان بندی بھی ہونی چاہیے۔ اشتعال انگیزی کے بجائے فضا کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی جانی چاہیے۔

تحریک لبیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ٹی ایل پی کے ساتھ کیے گئے سلوک کی پہلے بھی مذمت کی تھی اور اب بھی کرتا ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی صورت میں تحریک لبیک کے خلاف تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہیے تھا۔

کشمیر کے معاملے پر افغان وزیر خارجہ کے بیان سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ واویلا کرنے کے بجائے ہمیں خود اپنے کردار پر بھی نظر ڈالنی چاہیے۔

خیبر پختونخوا میں وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے بارے میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اور عدالت کو چاہیے کہ آئین و قانون کے مطابق اس کا فیصلہ کرے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل پاک افغان سرحد پر افغانستان کی جانب سے طالبان اور خوارج کی بلا اشتعال فائرنگ کے واقعے کے بعد پاکستانی فورسز نے بھرپور جوابی کارروائی کی تھی۔ پاک فوج کے مطابق جوابی کارروائی میں 200 سے زائد طالبان اور ان سے وابستہ دہشت گرد ہلاک ہوئے، جبکہ متعدد افغان پوسٹوں کو شدید نقصان پہنچا اور کئی اہلکار فرار ہوگئے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ

پڑھیں:

پاک افغان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہوں‘ فضل الرحمن

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251015-01-18

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ماضی میں بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا تھا اب بھی کرسکتا ہوں۔ کنونشن سینٹر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں، وہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان جنگ بندی تو ہوگئی اب زبان بندی بھی ہونی چاہیے، سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ دونوں ممالک کو اشتعال کی بجائے معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کے بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو بھی دیکھنا چاہیے، کشمیر پر پاکستان نے کتنی پالیسیاں بدلی ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہیں۔ امیر جے یو آئی نے کہا کہ کیا پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روح کے مطابق کشمیر کا حل چاہتا ہے اور اس کے لئے کیا پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی انٹیلی جنس اور دیگر عسکری صلاحیتیں ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، افغانستان سے جو تقاضا کیا جاتا ہے دیکھا جائے وہ اس قابل بھی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عالمی معیار کی فوج اور صلاحیت رکھتا ہے، ہماری ریاست کو سوچنا چاہیے کہ کیا مغربی محاذ کھولنا اس وقت کسی طرح درست جنگی حکمت عملی ہے؟۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہوں‘ فضل الرحمن
  • پاک-افغان کشیدگی، کردار ادا کرنے کو تیار ہوں لیکن زمینی راہ ہموار کرنی ہوگی، مولانا فضل الرحمان
  • ’پاک افغان معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں‘، فضل الرحمان کے بیان کے کچھ دیر بعد افغانستان کی پھر جارحیت
  • افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں، معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتے ہیں: مولانا فضل الرحمٰن
  • دھمکانے کے ساتھ مذاکرات کی درخواستیں کرنے والے ، فیصلہ کرے کہ وہ چاہتے کیا ہیں ،وزیر دفاع
  • افغان ترجمان کا داخلی معاملات پر دیا گیا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے، دفتر خارجہ
  • دفتر خارجہ نے افغان حکومت کے پاکستان کے داخلی معاملات پر بیانات کو غیر ذمہ دارانہ قراردیدیا
  • ہم چاہتے ہیں سیاسی قیادت افغان حکومت سے بات کرے، شاہد خٹک
  • پاک افغان معاملات گفتگو اور افہام و تفہیم سے حل ہونے چاہئیں: تحریک تحفظ آئین پاکستان