پی ٹی آئی قیادت جیل میں سیاسی نوعیت کی ملاقاتیں کرنا چاہتی ہے، عقیل ملک
اشاعت کی تاریخ: 28th, November 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیرِ مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی قیادت جیل میں سیاسی نوعیت کی ملاقاتیں کرنا چاہتی ہے، جبکہ عمران خان سے ملنے آنے والی ان کی فیملی بھی سیاسی معاملات ہی پر گفتگو کرتی ہے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ملاقاتیں کسی کی خواہش کے مطابق طے نہیں ہوتیں؛ یہ مکمل طور پر جیل سپرنٹنڈنٹ کے اختیار اور جیل مینول کے اصولوں کے تحت ہوتی ہیں۔
عقیل ملک کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں سے متعلق ہر قدم پریزن رولز کے مطابق اٹھایا جاتا ہے۔ ماضی کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شاہد خاقان عباسی کو 9 ماہ تک کسی سے ملنے نہیں دیا گیا، نواز شریف کی بھی تین ہفتوں تک ملاقاتیں بند رہیں، اور ملاقات کے دوران ان سے کوئی سیاسی گفتگو نہیں کی جاتی تھی۔
ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا ؟
انہوں نے مزید کہا کہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی صحت بالکل ٹھیک ہے۔ اڈیالہ جیل میں قیدی نمبر 804 ہی نہیں، سینکڑوں دیگر قیدی بھی موجود ہیں اور انتظامیہ کو سب کی سکیورٹی کا خیال رکھنا پڑتا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
رانا ثنااللہ: عوام کو ریلیف دینا چاہتے ہیں، لیکن آئی ایم ایف کی شرائط روڑ بن گئی ہیں
اسلام آباد – وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور، سینیٹر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حکومت عوام کو مالی ریلیف فراہم کرنا چاہتی ہے، مگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی شرائط کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو پا رہا۔
جیو نیوز کے پروگرام “جیو پاکستان” میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان کے پروجیکٹ کے بعد ملک میں معاشی مسائل بڑھے۔ انہوں نے یاد دہانی کرائی کہ 2017 میں مہنگائی کا تناسب 3 فیصد تھا، جو چار سال میں 40 فیصد تک پہنچ گیا۔
رانا ثنااللہ نے کہا: “ہماری اولین ترجیح ملک کی ترقی اور عوام کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام مکمل ہونے کے بعد ہی ہم عوام کو ریلیف دے سکیں گے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ملک کو نقصان پہنچانے والوں کا حساب بعد میں لیا جا سکتا ہے، لیکن موجودہ حالات میں ملک کی بہتری کو ترجیح دی جانی چاہیے۔
رانا ثنااللہ نے ہری پور ضمنی الیکشن میں کامیابی پر خوشی ظاہر کی اور کہا کہ حکومتی امیدوار کے مہم کے دوران دھمکیوں، جھوٹے مقدمات اور نفرت پھیلانے والے اقدامات کا نتیجہ مثبت نہیں نکلتا۔