نوجوان پاکستان امریکا تعلقات کو مزید مستحکم کر سکتے ہیں، رضوان شیخ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (صباح نیوز) امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ امریکی مارکیٹ کی بڑھتی ہوئی مانگ اور پاکستانی نوجوانوں کی مہارت دونوں ملکوں کے درمیان باہمی فائدے پر مبنی تعاون کو مضبوط بنیاد فراہم کرتے ہیں۔ گزشتہ روز انہوں نے امریکا کے 5 ہفتے کے دورے پر آئے نوجوان پاکستانی انٹرپرینئوز سے ملاقات کی۔ وفد پروفیشنل فیلوز پروگرام برائے اکنامک امپاورمنٹ کے تحت آئی ٹی، آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور جدید کاروباری انتظام کے شعبوں میں تجربات حاصل کر رہا ہے۔ ملاقات میں شرکاء نے اپنی مہارت اور اوکلاہوما میں قیام کے دوران امریکی ہم منصبوں سے ہونے والی ملاقاتوں کے تجربات سے آگاہ کیا۔ سفیر نے انہیں پروگرام کیلیے منتخب کیے جانے پر مبارکباد دی اور پاک امریکا تعلقات، خاص طور پر آئی ٹی اور نئی معیشت کے شعبوں میں تعاون کے امکانات پر بات کی۔ شرکا ء کو دورے کے دوران پیشہ ورانہ نیٹ ورکس بنانے اور پاکستان امریکا تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی ہدایت دی گئی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی وزارت خزانہ کے ذیلی ادارے آفس آف فارن ایسیٹس کنٹرول (او ایف اے سی) نے خام تیل کی فروخت کے ذریعے ایرانی مسلح افواج کی مالی معاونت کرنے والی کمپنیوں کے ایک نیٹ ورک اور شپنگ کے بروکروں پر پابندیاں عاید کر دیں۔سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی نے العربیہ کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ امریکی وزیر خزانہ اسکوٹ بسنٹ نے بیان میں کہا کہ یہ اقدام وزارت خزانہ کی اُس مہم کا حصہ ہے جس کا مقصد ایران کے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے ہونے والی مالی معاونت اور اس کے دہشت گرد ایجنٹس کی سپورٹ کو روکنا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کی آمدنی کو روکنا اس کے جوہری عزائم کو محدود کرنے کے لیے انتہائی ضروری ہے، ایسیٹس کنٹرول آفس نے 6 بحری جہازوں پر بھی پابندی عاید کی ہے اور ان غیر سرکاری آئل ٹینکرز کے نیٹ ورک پر پابندیاں بڑھا دیں جن پر ایران اپنی تیل کی برآمدات کو عالمی منڈیوں تک پہنچانے کے لیے انحصار کرتا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اب تک 170 سے زاید بحری جہازوں پر پابندی عاید کر چکا ہے جو ایرانی تیل اور اس کی مصنوعات کی ترسیل کے ذمہ دار تھے، ان پابندیوں کے نتیجے میں ایرانی تیل برآمد کرنے والوں کے اخراجات میں اضافہ ہوا ہے اور ایرانی حکومت کو ہر فروخت ہونے والے بیرل سے حاصل ہونے والی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔اسی کے ساتھ او ایف اے سی نے ایرانی فضائی کمپنی ماہان ائر کے خلاف بھی اضافی اقدامات کیے ہیں، امریکی حکام کے مطابق ماہان ائر نے ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے قدس فورس کے ساتھ مل کر پورے مشرق وسطیٰ میں ایران کی حمایت یافتہ گروہوں کو اسلحہ اور ساز و سامان پہنچانے میں قریبی تعاون کیا۔