ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ امن کا سارا بوجھ صرف حماس یا فلسطینیوں پر ڈالنا درست نہیں، اسرائیل امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے امن منصوبے کے باوجود اسرائیلی رویہ خطے میں امن قائم ہونے نہیں دے رہا۔

آذربائیجان سے واپسی پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ اسرائیل اگر واقعی امن چاہتا ہے تو اسے فوری طور پر اپنے حملے بند کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مصر میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات نہایت اہم ہیں اور امید ہے کہ جلد اچھی خبر سننے کو ملے گی۔

اردوان نے مزید بتایا کہ ترکیے کا حماس سے مسلسل رابطہ ہے اور وہ انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فلسطین کے مستقبل کے لیے بہترین راستہ کیا ہے۔ ان کے مطابق امریکی صدر ٹرمپ نے بھی ترکیے سے کہا تھا کہ وہ حماس سے رابطہ کرے اور انہیں امن کی جانب قائل کرے، اور ترکیے ان کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

ترک صدر نے واضح کیا کہ غزہ ہمیشہ فلسطین کا حصہ رہنا چاہیے اور اس کا انتظام فلسطینیوں کے ہاتھ میں ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام میں کرد فورسز کو اپنے وعدوں پر قائم رہتے ہوئے شامی ریاستی نظام کا حصہ بننا چاہیے۔ اردوان نے بتایا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے ملاقات میں ایف-35 طیاروں کے پروگرام سے ترکیے کو نکالنے کے معاملے پر بھی بات کی، اور امید ظاہر کی کہ یہ تنازع جلد حل ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کم نہ ہوئی‘حملے میں مزید 21فلسطینی شہید

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

غزہ (مانیٹرنگ ڈیسک/صباح نیوز) اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں بدستور کی جاری رہیں۔ غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت میں رفاہ میں مزید 5 فلسطینی شہید ہوگئے، اسرائیل نے حماس کے ارکان کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا، صہیونی فوج نے خان یونس میں ڈرون حملہ کیا جس کے باعث ایک فلسطینی شہید جبکہ 4 بچے زخمی ہوگئے۔ غزہ میںاسپتال،ا سکول اور پناہ گاہیں مسلسل حملوں کی زد میں ہیں، عالمی برادری نے جنگ بندی کی اپیلیں جاری کی ہیں لیکن اسرائیلی کارروائیاں رکنے کا نام نہیں لے رہیں۔عرب میڈیا کے مطابق قطر، مصر،امریکا اور اقوام متحدہ کی ثالثی سے جنگ بندی کے باوجود اسرائیل کے مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے حملے کم نہیں ہو رہے۔حماس نے اسرائیل کی غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر ثالثیوں کو اپنا ایک اہم اور حتمی پیغام پہنچا دیا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق عرب سفارتکار نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس رہنمائوں نے عرب ثالثوں کے ذریعے امریکا کو پیغام پہنچایا ہے۔ پیغام میں کہا گیا ہے کہ اگر اسرائیل کی جانب سے مبینہ خلاف ورزیاں جاری رہیں تو وہ غزہ میں جاری جنگ بندی کو ختم کرنے کے لیے تیار ہیں۔ عرب سفارتکار نے ٹائمز آف اسرائیل کو بتایا کہ حماس کا مؤقف ہے کہ اسرائیلی کارروائیاں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے مترادف ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ ہفتے کو جنوبی غزہ میں مسلح افراد کی فائرنگ کے جواب میں اس نے غزہ میں فضائی حملے کیے تھے۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں بھی تصدیق کی گئی غزہ پر ان فضائی حملوں میں حماس کے ابو عبداللہ الحدیدی سمیت 5 کمانڈرز شہید ہوگئے۔ ابو عبداللہ الحدیدی القسام بریگیڈز کے اسلحے کی خریداری نیٹ ورک کے آپریشنز چیف تھے اور کئی کارروائیوں کی سربراہی کرچکے ہیں۔

مانیٹرنگ ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی مذاکرات: حماس کا وفد مصر پہنچ گیا
  • غزہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں پر بات چیت کے لیے حماس کا اعلیٰ سطح وفد قاہرہ پہنچ گیا
  • حماس کا وفد غزہ جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے مصر پہنچ گیا
  • حماس وفد غزہ جنگ کے ثالثوں سے ملاقات کیلئے قاہرہ پہنچ گیا
  • غزہ لبنان نہیں ہے‘‘ حماس نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دے دی
  • اسرائیل نے مزید 24 فلسطینی قتل کر دیئے، حماس کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
  • اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کم نہ ہوئی‘حملے میں مزید 21فلسطینی شہید
  • کیا ظہران ممدانی نیتن یاہو کو گرفتار کرینگے؟ ٹرمپ، ممدانی ملاقات نے سب واضح کر دیا
  •  افغان رہنما کی 4  ہزار خود کش بمبار پاکستان بھیجنے کی دھمکی پاکستان کے مؤقف کی تصدیق ہے
  • افغان رہنما کی 4 ہزار خود کش حملہ آور بھیجنے کی دھمکی ہمارے مؤقف کی سچائی کو ثابت کرتی ہے، دفتر خارجہ