data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

پشاور:۔ نئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا انتخاب کیسے ہوگا؟ طریقہ کار منظر عام پر آگیا ہے۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا اپنا استعفیٰ گورنر خیبر پختونخوا کو ارسال کریں گے، گورنر استعفے کی سمری پر 48 گھنٹوں میں دستخط کرکے استعفیٰ کی منظوری دیں گے۔

استعفیٰ منظور ہونے پرخیبر پختونخوا کی کابینہ بھی تحلیل ہو جائے گی۔ استعفیٰ منظوری کے بعد پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں نئے وزیراعلیٰ کی نامزدگی کی توثیق کی جائے گی۔

نامزد وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لئے اسپیکر کی جانب سے اسمبلی اجلاس طلب کیا جائے گا۔ اسمبلی اجلاس میں ووٹنگ کے ذریعے نامزد وزیراعلیٰ کو اپنی اکثریت ثابت کرنا ہوگی۔ خیبرپختونخوا اسمبلی کے 145 اراکین کے ایوان میں اکثریت کے لیے 73 اراکین کی حمایت درکار ہوگی، پی ٹی آئی کو 90 سے زائد اراکین کی اکثریت حاصل ہے۔

Aleem uddin.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

وزیراعظم کا کنڈی کو نہ ہٹانے کا اشارہ، خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر تبادلہ خیال

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے میڈیا رپورٹس میں ممکنہ برطرفی کی خبروں کے دوران جمعہ کو وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، تاکہ صوبے سے متعلق امور، بشمول گورنر راج کے نفاذ، پر بات چیت کی جا سکے۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم آفس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ وزیر اعظم نے فیصل کریم کنڈی پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور اشارہ دیا کہ حکومت انہیں ہٹانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی۔

ملاقات میں خیبر پختونخوا سے متعلق اہم انتظامی معاملات اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، وفاقی وزیر برائے کشمیر امور انجینئر امیر مقام اور وفاقی وزیر برائے پبلک افیئرز یونٹ رانا مبشر اقبال بھی موجود تھے۔

چند روز قبل گورنر نے اپنی برطرفی کی خبروں کی تردید کی تھی، لیکن کہا تھا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کے کسی بھی فیصلے کو قبول کریں گے۔

ملاقات میں گورنر راج کے نفاذ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا، کیوں کہ مبینہ طور پر خیبر پختونخوا کے نومنتخب وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا مرکز، مسلح افواج اور بیوروکریسی کے حوالے سے سخت مؤقف ہے۔

گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیر اعظم سے یہ درخواست بھی کی کہ قومی مالیاتی کمیشن کے آئندہ ایوارڈ میں خیبر پختونخوا کو اس کا جائز حصہ فراہم کیا جائے۔

اس سے قبل وزیر اعظم نے متعلقہ وزارتوں کو ہدایت کی کہ نجی شعبے کی تجاویز کو ایک متحد صنعتی پالیسی میں ضم کرنے کے عمل کو تیز کیا جائے۔

انہوں نے صنعتی ترقی سے متعلق نجی شعبے کی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ماہرین کی سفارشات کو بلا تاخیر قابلِ عمل اصلاحات میں بدلنا چاہتی ہے۔

وزیر اعظم شہباز نے سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے کاروباری برادری کی تجاویز کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری نے صنعتی ترقی کے لیے نہایت جامع تجاویز تیار کی ہیں، جو قابلِ تعریف ہیں، اور مزید کہا کہ ان تجاویز کا جائزہ لینے کے بعد عملدرآمد کا منصوبہ مرتب کیا جائے گا۔

انہوں نے ہدایت کی کہ یہ تجاویز معیشت کے دیگر شعبوں کی سفارشات کے ساتھ یکجا کی جائیں۔

اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، جام کمال خان، احد خان چیمہ، علی پرویز ملک، وزیر اعظم کے مشیر محمد علی، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاونِ خصوصی ہارون اختر، اور صنعتی ورکنگ گروپ کے ارکان(جن کی قیادت ثاقب شیرازی کر رہے تھے) نے شرکت کی۔

متعلقہ مضامین

  • کوئی کہہ دے کہ میں نے کسی کی سفارش کی ہے تو استعفیٰ تک دے سکتی ہوں: وزیر اعلیٰ مریم نواز
  • وزیراعظم کا کنڈی کو نہ ہٹانے کا اشارہ، خیبرپختونخوا میں گورنر راج کے نفاذ پر تبادلہ خیال
  • پشاور:ـوزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی محکمہ صحت کے اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں
  • الیکشن کمیشن کا نوٹس مسترد، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا
  • وزیرِاعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو خط
  • وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے الیکشن کمیشن کی طلبی کیخلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا
  • گلگت بلتستان کے نگران وزیر اعلیٰ کے معاملے پر سینئر صحافی منظر شگری کا انٹرویو
  • آپ نے مجھے کیوں روکا؟ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا پولیس افسران سے سوال
  • وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی کا دھمکی آمیز بیان، الیکشن کمیشن نے نوٹس لے لیا
  • الیکشن کمیشن کا سہیل آفریدی کے سرکاری ملازمین کو دھمکی آمیز بیان پر نوٹس، آج اجلاس طلب