ٹی ٹی پی اور بلوچ شدت پسند افغان سرزمین سے اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، عاصم افتخار
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں افغانستان کی صورتحال پر ہونے والے خصوصی مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ افغانستان سے جنم لینے والی دہشتگردی پاکستان کے لیے ایک سنجیدہ اور مسلسل خطرہ بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’افغان سرزمین بدقسمتی سے مسلسل پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، جس سے نہ صرف ہماری قومی سلامتی متاثر ہو رہی ہے بلکہ پورے خطے کا امن خطرے میں ہے۔ ہمیں یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان دوبارہ دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بنے۔‘
عاصم افتخار نے کہا کہ داعش جیسا عالمی دہشتگرد نیٹ ورک اب افغان عبوری حکومت کو نشانہ بنا رہا ہے، جبکہ القاعدہ اور فتنہ الخوارج جیسے عناصر افغانستان سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور بلوچ شدت پسند بھی افغان سرزمین سے اپنی کاروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان تقریباً 6 ہزار دہشتگردوں پر مشتمل سب سے بڑا گروپ ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی خطرہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ داعش اور ٹی ٹی پی جیسے گروہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے امن کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے ہیں۔
عاصم افتخار نے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے واضح کیا کہ افغانستان کو کسی بھی ملک کے خلاف دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں موجود دہشتگرد گروپوں کی سرکوبی کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ خطے میں پائیدار امن ممکن بنایا جا سکے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اسلام آباد کو افغانستان سے دہشتگردوں کی دراندازی کی مسلسل کوششوں کا سامنا ہے، اور پاکستان اپنی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے اس اجلاس میں مختلف ممالک کے نمائندوں نے بھی افغانستان کی موجودہ صورتحال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا، تاہم پاکستان کے دوٹوک اور سخت مؤقف نے بین الاقوامی توجہ ایک بار پھر دہشتگردی کے خطرے کی جانب مبذول کروا دی ہے۔
Post Views: 8.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ عاصم افتخار پاکستان کے انہوں نے نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
آئینی ترمیم: پاکستان کا اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کا بیان مسترد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : پاکستان نے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی حقوق کی جانب سے 27ویں آئینی ترمیم پر جاری کیے گئے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اسے بے بنیاد بلاجواز اور پاکستان کے داخلی معاملات میں غیر ضروری مداخلت قرار دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق عالمی ادارے کے بیان میں نہ صرف زمینی حقائق کو نظرانداز کیا گیا بلکہ پاکستان کے مؤقف کی درست ترجمانی بھی نہیں کی گئی، پاکستانی پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے 27ویں آئینی ترمیم منظور کی، جو مکمل طور پر آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح دنیا کے تمام جمہوری ممالک میں آئینی ترامیم اور قانون سازی منتخب عوامی نمائندوں کا استحقاق ہوتی ہے، اسی طرح پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ بھی اپنے فیصلوں میں مکمل خودمختار ہے اور کسی بھی بیرونی ادارے کو اس پر اعتراض کا حق نہیں ہونا چاہیے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ انسانی حقوق، شہری آزادیوں اور بنیادی حقوق کا تحفظ پاکستان کے آئین کا مرکزی حصہ ہے اور ریاست ان کی پاسداری کے لیے پرعزم ہے، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے پارلیمانی فیصلوں کا احترام کریں اور ایسے بیانات سے گریز کریں جن میں سیاسی تعصب یا غلط معلومات جھلکتی ہوں۔
دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ نئی آئینی ترامیم نے آئین میں درج تمام تقاضوں اور مقررہ قانونی مراحل کی مکمل پیروی کی ہے، اس لیے کسی بیرونی تبصرے کی کوئی گنجائش نہیں بنتی۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مثبت اور تعمیری روابط کا خواہاں ہے، داخلی آئینی معاملات پر بلاجواز تنقید کو قبول نہیں کیا جاسکتا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان آئندہ بھی انسانی حقوق سے متعلق بین الاقوامی فورمز پر اپنا مؤقف پیش کرتا رہے گا اور اس بات پر زور دیتا رہے گا کہ ہر ملک کو اپنی آئینی و قانونی اصلاحات کا حق حاصل ہے، جس کا احترام عالمی سطح پر ضروری ہے۔