سی ڈی اے تحلیل کا فیصلہ چیلنج اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوٹسز جاری کرنے اور حکم امتناع سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد (محمد ابراہیم عباسی) اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے سی ڈی اے کو تحلیل کرنے کے عدالتی فیصلے کے خلاف دائر انٹرا کورٹ اپیل پر سی ڈی اے کی جانب سے فیصلے کو معطل کرنے اور فریقین کو نوٹسز جاری کرنے کی استدعا پر فوری کوئی حکم جاری نہیں کیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ “آپ انتظار کریں، اس پر ہم آرڈر جاری کریں گے”۔ کیس کی سماعت جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران سی ڈی اے کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سنگل بینچ نے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے وہ ریلیف دیا جو درخواست گزاروں نے مانگا ہی نہیں تھا۔
وکیل نے کہا کہ فیصلے میں لکھا گیا کہ سی ڈی اے کے پاس نہ ٹیکس عائد کرنے اور نہ ہی فنڈ اکٹھا کرنے کا اختیار ہے، حالانکہ سی ڈی اے کے قانون کے تحت یہ اختیار اسے حاصل ہے۔ وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے سی ڈی اے کے ریگولیشنز پر بھی کوئی گفتگو نہیں کی، جبکہ اصل معاملہ بڑی شاہراہوں سے براہ راست رسائی (Right of Way) اور متعلقہ ایس آر او سے جڑا ہوا ہے۔
عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فوری طور پر نہ فریقین کو نوٹسز جاری کیے اور نہ ہی حکم امتناع جاری کیا، اور ریمارکس دیے کہ اس پر مناسب وقت پر آرڈر دیا جائے گا۔
مائیکروسافٹ کا پھر ہزاروں ملازمین کی برطرفی کا اعلان، وجہ بھی سامنے آگئی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سی ڈی اے کے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں موٹر وے پر ہیوی بائیکس پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت
اسلام آباد ہائی کورٹ میں موٹروے پر ہیوی بائیکس پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔
درخواست گزار کی طرف سے وکیل زینب جنجوعہ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن، موٹروے پولیس حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
موٹروے حکام نے کہا کہ ہیوی بائیکس چلانے کی اجازت دینے سے پہلے تمام لوگوں کو ٹریننگ دی جائے گی، ٹریننگ شیخوپورہ اور اسلام آباد میں قائم کردہ سینٹرز میں ہوگی، یہ ہمیں اپنے لوگوں کی رجسٹریشن اور لائسنز مہیا کریں۔
وکیل زینب جنجوعہ نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے کمیشن بنانے کا بولا جو بن گیا تھا اور ستمبر میں 2 میٹنگز بھی ہوئی ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس وقت جو سب سے بہتر ادارہ کام کر رہا ہے وہ موٹروے پولیس ہے، ہم ایک ڈائریکشن دے دیتے ہیں کہ آپ اس پر میٹنگ کریں، جو یہاں موٹروے والے آتے ہیں شاید آپ کو اندازہ نہیں ہوگا کہ انکو کہاں کہاں جواب دینا ہوتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ اوپر جاکر جب عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرنے کے لیے کچھ کرتے ہیں اور ان کو ڈانٹ سننی بھی پڑتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل زینب جنجوعہ سے استفسار کیا کہ آپ کے کلائینٹ کی عمر کتنی ہے، وکیل زینب جنجوعہ نے جواب دیا کہ ان کی عمر 60 سال ہے، اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کے کلائنٹ تو ابھی نوجوان ہیں، اس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔