طالبان حکومت نے عالمی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
افغانستان کی حکومت اور طالبان کے ترجمان نے عالمی فوجداری عدالت کے طالبان راہنماؤں کے گرفتاری وارنٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے احمقانہ اعلانات شرعی قوانین سے ہماری مضبوط وابستگی اور عزم پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ افغان طالبان نے عالمی فوجداری عدالت کے امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری کو مسترد کر دیا۔ افغانستان کی حکومت اور طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عالمی فوجداری عدالت کے طالبان راہنماؤں کے گرفتاری وارنٹ پر رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسے احمقانہ اعلانات شرعی قوانین سے ہماری مضبوط وابستگی اور عزم پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ انہوں نے گرفتاری وارنٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ طالبان حکومت اس عدالت کو تسلیم نہیں کرتی۔
یاد رہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت ( آئی سی سی) نے خواتین کے خلاف جبری اقدمات پر افغان طالبان راہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں، عدالت کی جانب سے افغان سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے۔ آئی سی سی کے جج نے وارنٹ جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ایسے معقول شواہد موجود ہیں جن سے پتہ چلتا ہےکہ طالبان راہنماؤں نےخواتین کے خلاف صنفی بنیادوں پر انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے عالمی فوجداری عدالت کے کے وارنٹ گرفتاری طالبان راہنماؤں
پڑھیں:
امریکا نے عالمی فوجداری عدالت کی چار خاتون ججز پر پابندیاں عائد کر دیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکا نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی چار خاتون ججز پر باضابطہ طور پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں سے دو نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری کے اجرا اور دیگر دو نے افغانستان میں امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دی تھی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سامنے آیا اور اسے بین الاقوامی عدالتی کارروائیوں کے خلاف ایک جارحانہ ردعمل قرار دیا جا رہا ہے، ان ججز کی عدالتی کارروائیوں نے امریکا اور اس کے اتحادی اسرائیل کو قانونی طور پر نشانہ بنایا تھا، جس پر امریکا نے ان پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کی ہیں۔
پابندیوں کا شکار بننے والی ججز میں بیٹی ہوہلر ہیں، جن کا تعلق سلووینیا سے ہے، رینی الاپینی، جن کا تعلق بینن سے ہے، یہ دونوں ججز اُن عدالتی کارروائیوں کا حصہ تھیں جن کے نتیجے میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، یہ مقدمہ اسرائیل کے غزہ پر حملوں اور فلسطینی شہریوں پر مبینہ مظالم سے متعلق تھا۔
اس کے علاوہ دیگر دو ججز لوز ڈیل کارمین، تعلق پیرو سے ہے، سولومی بالنگی بوسا ، تعلق یوگنڈا سے ہے،یہ ججز اُن کارروائیوں میں شریک رہی ہیں جن میں افغانستان میں امریکی فوج کے مبینہ جنگی جرائم کی تحقیقات کی منظوری دی گئی، جس میں شہریوں کی ہلاکت، غیر قانونی حراست اور تشدد کے الزامات شامل تھے، یہ دونوں ججز اسرائیل سے متعلق دیگر زیر سماعت مقدمات میں بھی شریک رہی ہیں۔
امریکی اقدام پر انسانی حقوق کے ادارے اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے تشویش کا اظہار کرکہاہے کہ یہ اقدام عالمی عدالتی نظام کی آزادی اور غیر جانب داری پر حملہ ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی امریکا، خاص طور پر ٹرمپ دورِ حکومت میں، آئی سی سی پر شدید تنقید کرتا رہا ہے اور عدالت کے کئی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کر چکا ہے۔
خیال رہےکہ امریکا آئی سی سی کا رکن ملک نہیں ہے، عدالت کے بعض فیصلوں سے پیدا ہونے والی قانونی اور سفارتی پیچیدگیوں نے واشنگٹن کو مسلسل پریشان کیا ہے، اس تازہ اقدام سے بین الاقوامی سطح پر امریکا کے طرزِ عمل اور قانونی نظام کے احترام پر سوالات اٹھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔