تین برس کے لیے نئے میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز کھولنے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں آئندہ تین برسوں کے لیے نئے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز قیام پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کے صدر ڈاکٹر رضوان تاج نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہےکہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ 5 اکتوبر کو ملک بھر میں منعقد کیا جائے گا۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت کا اجلاس سینیٹر عامر ولید الدین کی زیر صدارت منعقد ہوا، اجلاس کے دوران سینیٹر ہمایوں مہمند نے پی ایم اینڈ ڈی سی ترمیمی بل پر بحث کرتے ہوئے تجویز دی کہ پارلیمنٹیرینز کو بھی پی ایم ڈی سی کے بورڈ میں شامل کیا جانا چاہیے، جیسا کہ دیگر تعلیمی بورڈز میں ہوتا ہے۔
پی ایم ڈی سی کے صدر نے مؤقف اختیار کیا کہ اراکینِ پارلیمنٹ پہلے بھی اس بورڈ کا حصہ نہیں رہے، جس پر کمیٹی چیئرمین نے ان کی بات سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین بورڈ میں شامل رہے ہیں۔
وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ ملک کے موجودہ جمہوری حالات ایسے نہیں کہ پارلیمنٹیرینز کو پی ایم ڈی سی بورڈ کا رکن بنایا جائے، سیاسی مداخلت پی ایم ڈی سی میں حد سے زیادہ ہو چکی ہے، ہر طرف سے سفارشات اور دباؤ آتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل کالجز میں معیار کو برقرار رکھنے کے لیے سیاسی اثرورسوخ سے پاک فیصلہ سازی ضروری ہے، پاکستان کے ڈاکٹر آج بھی دنیا بھر میں بہترین سمجھے جاتے ہیں اور ملک کو 10 سال کے لیے نیشنل ایکریڈیشن بھی ملی ہے۔
دوسری جانب سینیٹر عرفان صدیقی نے سیاسی نمائندگی کی مخالفت سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ اگر پی ایم ڈی سی میں سیاسی ان پٹ ہوتا تو آج داخلوں، امتحانات اور کالجز سے متعلق مسائل اتنے پیچیدہ نہ ہوتے۔
انہوں نے تجویز دی کہ ترمیمی بل کو مزید بہتر بنانے کے لیے اس پر مزید غور کیا جائے اور آئندہ اجلاس تک مؤخر کر دیا جائے تاکہ تمام تحفظات کا جائزہ لیا جا سکے۔
اجلاس کے دوران پی ایم ڈی سی کے ڈپٹی رجسٹرار ڈاکٹر امداد خشک نے کمیٹی کو بریفنگ دی کہ پی ایم ڈی سی بورڈ کے مجموعی طور پر 15 اراکین ہیں اور موجودہ ڈھانچے میں سینیٹرز یا اراکینِ قومی اسمبلی شامل نہیں ہیں۔
انہوں نے ایم ڈی کیٹ سے متعلق بتایا کہ امتحان 200 سوالات پر مشتمل ہونا تھا جس کا دورانیہ ساڑھے تین گھنٹے رکھا گیا تھا، مگر والدین کے اعتراضات کے بعد اب 180 سوالات اور 3 گھنٹے کا وقت مقرر کیا گیا ہے۔ اس مرتبہ سوالات کا انتخاب 10 ہزار ایم سی کیوز کے پول میں سے کیا جائے گا تاکہ آؤٹ آف سلیبس سوالات کا خدشہ ختم کیا جا سکے۔
صدر پی ایم ڈی سی ڈاکٹر رضوان تاج نے آخر میں واضح کیا کہ میڈیکل کالجز کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعداد اور فیکلٹی کی کمی کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگلے تین سال تک مزید نئے میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
یہ اجلاس میڈیکل تعلیم میں معیار، شفافیت اور سیاسی مداخلت کے حساس موضوعات پر ایک اہم پیش رفت ثابت ہوا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پی ایم ڈی سی ہوئے کہا کے لیے
پڑھیں:
کوئٹہ، صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس، متعدد اہم فیصلے
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست مخالف عناصر، اسمگلنگ، غیر قانونی ترسیلات زر، غیر قانونی تارکین وطن اور بھتہ خوری کیخلاف کارروائی تیز کی جائیگی۔ سڑک کو احتجاجاً بلاک کرنے نہیں دینگے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی اپیکس کمیٹی کا 19واں اجلاس آج کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں کور کمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات زاہد سلیم، آئی جی پولیس بلوچستان معظم جاہ انصاری سمیت اعلیٰ عسکری اور سول حکام نے شرکت کیں۔ اجلاس میں صوبے کی مجموعی سکیورٹی صورتحال، امن عامہ اور عوامی مفادات سے متعلق اہم معاملات پر تفصیلی غور و خوض کیا گیا۔ اپیکس کمیٹی نے اسمگلنگ کے خلاف جاری مہم کو مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ اسمگلنگ میں ملوث ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور متعلقہ ڈرائیورز کے خلاف ایف آئی آر درج ہوں گی۔ اجلاس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے رولز کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی ہدایت کی گئی۔
اپیکس کمیٹی نے واضح کیا کہ بلوچستان میں کسی بھی شاہراہ کو احتجاج کے نام پر بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ریاست عام آدمی کے ساتھ کھڑی ہے۔ کمیٹی نے غیر قانونی ترسیلات زر میں ملوث عناصر کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے ''ایف آئی اے'' کو مؤثر کارروائی کی ہدایت دی اور ریاست مخالف پروپیگنڈے میں ملوث سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف کارروائی تیز کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھتہ خوری کا مکمل تدارک کیا جائے گا، تاکہ کان مالکان کو سرمایہ کاری اور کاروبار کے لیے سازگار ماحول فراہم ہوسکے۔ اس کے علاوہ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف کارروائی کو بھی مزید مؤثر بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں پولیس اور لیویز کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف رسپانس میکنزم کو بہتر بنانے پر زور دیا گیا، جبکہ محکمہ داخلہ کی جانب سے فورتھ شیڈول کے طریقہ کار کو ڈیجیٹلائز کرنے کے عمل پر بھی بریفنگ دی گئی۔ ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بھی اپیکس کمیٹی نے اہم فیصلے کئے۔
کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بولان روٹ پر قومی شاہراہ کی توسیع اور ڈیرہ مراد جمالی بائی پاس صوبائی حکومت خود تعمیر کرے گی، جبکہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو ہدایت کی گئی کہ ویسٹرن بائی پاس کوئٹہ 25 دسمبر تک مکمل کیا جائے۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ ایل ایچ ایس پیٹرولیم مصنوعات کے ٹینکرز کو شہری آبادی میں داخل ہونے سے روکا جائے گا۔ علاوہ ازیں پٹ فیڈر کینال منصوبے کے لیے ڈیرہ بگٹی کے علاقے میں ایف سی کی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ چمن ماسٹر پلان پر کام کی رفتار تیز کرنے اور ضلعی ترقیاتی کمیٹیوں کو فعال بنانے کے فیصلے بھی اجلاس کا حصہ رہے۔ اپیکس کمیٹی نے بلوچستان میں 78ویں یوم آزادی اور مارکہ حق کو جوش و جذبے سے منانے کا فیصلہ بھی کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ اسمگلنگ، غیر قانونی ترسیلات زر اور بھتہ خوری میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔ انہوں نے واضح کیا کہ بلوچستان میں کوئی بھی سڑک احتجاج کے نام پر بند نہیں ہونے دی جائے گی کیونکہ آئین اُس بیمار کے ساتھ کھڑا ہے جو ایمبولینس میں زندگی کی سانسیں لے رہا ہو۔
وزیراعلیٰ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ریاست کے خلاف سب ورژن میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی تیز کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ کرپشن، غیر قانونی ترسیلات زر اور بھتہ خوری کو ہر صورت روکا جائے گا۔ نوجوانوں کو سب ورژن اور منشیات جیسی لعنتوں سے دور رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی ریاست کے خلاف کام کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر این ایچ اے شاہراہوں کی تعمیر میں تاخیر کرے گی یا حیل و حجت سے کام لے گی تو صوبائی حکومت عوامی مفاد میں یہ شاہراہیں خود تعمیر کرے گی۔ اسی ضمن میں بولان روٹ پر سڑک کی توسیع و کشادگی کے لیے صوبائی حکومت ایک ارب ستر کروڑ روپے فراہم کرے گی۔ اجلاس میں این ایچ اے کے نمائندے نے یہ منصوبہ رواں ماہ کے آخر میں شروع کرکے چھ ماہ میں مکمل کر دینے کی کمنٹمنٹ کی۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بناکر بلوچستان کو پائیدار ترقی اور دیرپا امن کی راہ پر گامزن کیا جائے گا۔