کراچی: پولیس وردیوں میں ملبوس 6 جعلی اہلکار گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
کراچی پولیس نے ڈیفنس فیز 8 سی یو مسجد تور حنیف کے قریب دوران گشت کارروائی کرتے ہوئے پولیس وردیوں میں ملبوس 6 جعلی پولیس اہلکاروں کوگرفتارکرلیا۔
ایس ایچ او ساحل افتخاراحمد آرائیں کے مطابق پولیس پارٹی گشت پر تھے کہ انھوں نے تین موٹر سائیکلوں پر سوار6 افراد جوکہ پولیس یونیفارم میں ملبوس تھے انہیں مشکوک حالت میں پایا۔
پولیس نےدوران تفتیش سروس کارڈ طلب کیا تو ان افراد نے پولیس سروس کارڈ دکھانے سے معذرت کی اور اعتراف کیا کہ وہ حقیقی پولیس اہلکار نہیں بلکہ ہم نے ٹک ٹاک ویڈیو بنانے کے لیے شوقیہ وردی پہن کرعوام پرروب ڈالنے کی کوشش کررہےتھےجنہیں گرفتارکرلیا گیا۔
گرفتارملزمان شہریارخان ولد محمد شاہد خان،محمد رضوان ولد محمد زبیر،یوسف خان ولد امین خان،نور فراز ولد گل فراز،محمد کاشف ولد ناظر خان اورحماد ولد وزیرزادہ شامل گرفتار ملزمان کے قبضے سے تین موٹر سائیکلیں برآمد کرلی گئیں۔
پولیس نے گرفتار جعلی پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ الزام نمبر 25/162 درج کرکے تفتیش شروع کردی گرفتارملزمان کو انویسٹی گیشن پولیس کے حوالے کردیا گیا ۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران میں مسلح افراد سے جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 16 اگست 2025ء) خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ جھڑپ ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں ہوئی۔ ایران کا یہ صوبہ ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور یہاں اکثر سکیورٹی فورسز کی بلوچ باغیوں،سنی شدت پسند گروہوںاور منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔
ایرانی خبر رساں ادارے فارس نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا کہ ایرانشہر میں مقامی پولیس اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔
سیستان بلوچستان میں بڑی تعداد میں بلوچ نسلی آبادی رہتی ہے، جن میں سے زیادہ تر سنی مسلمان ہیں، جبکہ ایران کی اکثریت شیعہ ہے۔
فارس کے مطابق اس جھڑپ میں متعدد حملہ آور بھی زخمی ہوئے اور جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے جبکہ پولیس ان کا پیچھا کر رہی ہے۔
(جاری ہے)
بعد ازاں سوشل میڈیا پر سنی جہادی گروہ جیش العدل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
حالیہ برسوں میں یہ گروہ اس خطے میں متعدد حملوں کی ذمہ داریقبول کر چکا ہے۔ ایران کا الزام رہا ہے کہ یہ گروہ پاکستانی علاقوں میں موجود ہے اور سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیاں کرتا ہے۔
رواں برس چھبیس جولائی کو اسی صوبے میں جیش العدل کے ایک اور حملے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے، جب کہ اس حملے میں نشانہ ایک مقامی عدالت تھی۔ادارت: مقبول ملک